دنیا میں آباد ہونے والا سب سے پہلا شہر، جہاں کے باغات ہوا میں معلق تھے

دنیا میں آباد ہونے والا سب سے پہلا شہر، جہاں کے باغات ہوا میں معلق تھے
دنیا میں آباد ہونے والا سب سے پہلا شہر، جہاں کے باغات ہوا میں معلق تھے
سورس: Wikimedia Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دنیا کا سب سے پہلا میٹرو پولیٹن شہر کون سا تھا؟ اگر آپ کو نہیں پتہ تو ہم آپ کو اس سوال کا جواب دیتے ہیں، یہ قدیم میسوپیٹیمیا کا شہر  بابل تھا۔  میسوپیٹیمیا اب عراق بن چکا ہے لیکن بابل کھنڈر بن چکا ہے۔  بغداد سے 100 کلومیٹر دور دریائے فرات کے کنارے واقع یہ انسانی تاریخ کا پہلا شہر تھا جس کی آبادی دو لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ۔یہ سلطنت بابل اور کلدانی سلطنت کا درالحکومت تھا۔ چار ہزار سال قبل مسیح کی تحریرں میں اس شہر کا تذکرہ ملتا ہے۔ 

تورات کے مطابق حضرت آدم علیہ السلام بابل میں رہتے تھے جب قابیل نے ہابیل کو قتل کیا تو قابیل اپنے اہل و عیال کے ساتھ بھاگ کر ارض بابل کے پہاڑوں میں چلا گیا تو اس جگہ کا نام بابل پڑ گیا جس کے معنی ہیں فرقت یا جدائی۔ پھر جب حضرت ادریس علیہ السلام مبعوث ہوئے اور دوسری طرف قابیل کی اولاد بڑھ گئی تو اس نے  پہاڑوں سے نیچے اتر کر بہت فساد بپا کیا اس میں نیک لوگ بھی شامل ہو گئے تو حضرت ادریس نے اللہ سے دعا کی کہ انہیں ایسی سرزمین عطا ہو جس میں ارض بابل کی طرح دریا بہتا ہو تب انہیں ارض مصر میں منتقل ہونے کا حکم ہوا جب وہ مصر پہنچے تو وہاں کے ماحول کو زندگی کے موافق اور خوشگوار پایا تو اس کا نام بابل سے ملتا جلتا بابلیون رکھا جس کے معنی ہیں اچھی جدائی یا اچھی فرقت۔

1750  قبل مسیح میں بابی لونیا کے بادشاہ حمورابی نے اسے اپنا پایہ تخت بنایا تو یہ دنیا کا سب سے بڑا اور خوب صورت شہر بن گیا۔ 689 قبل  مسیح میں بادشاہ بخت نصر دوم نے اسے دوبارہ تعمیر کرایا۔ پرانا شہر دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر آباد تھا۔ بخت نصر نے دریا پر پل بنوایا اور مغربی کنارے کا ایک وسیع علاقہ بھی شہر کی حدود میں شامل کر لیا۔ 

معلق باغات، جن کا شمار دنیا کے سات عجائبات میں ہوتا ہے، اسی بادشاہ نے اپنی ملکہ کے لیے بنوائے تھے، ان باغات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دوسری صدی قبل مسیح میں ممکنہ طور پر ایک زلزلے میں تباہ ہوگئے۔ 539 ق م میں ایران کے بادشاہ سائرس نے بابل پر قبضہ کر لیا۔ 275 ق م میں اس شہر کا زوال شروع ہوا اور نئے تجارتی مراکز قائم ہونے سے اس کی اہمیت ختم ہو گئی۔ بابل لگ بھگ دو ہزار سال تک تہذیب و تمدن کا گہوارہ رہا،  یہ دنیا کا پہلا شہر تھا جس نے تحریری آئین تیار کیا جس میں 200 سے زائد قوانین درج تھے،  یہ قوانین مٹی کی تختیوں اور پتھر کے ستونوں پر لکھے گئے تھے .

بابل کی ایک اور خاصیت اس کی خواتین تھیں جنہیں مکمل آزادی حاصل تھی ، انہیں نہ صرف پادری بننے کی اجازت تھی بلکہ وہ اپنا کاروبار بھی کرسکتی تھیں، بابل کی عورتوں کو اپنے شوہروں کی جائیداد میں بھی برابر کا حصہ ملتا تھا۔ بابل اپنے زمانے سے بہت آگے تھا، یہاں کے کاریگر ایسے تھے جنہوں نے بہت سے ایسے کام شروع کیے جو اس سے پہلے کبھی نہیں کیے گئے تھے۔ وہ بابل کے ہی کاریگر تھے جنہوں نے پہلی بار قیمتی پتھروں کو دھاتوں میں لگانے کا فن ایجاد کرکے انہیں جواہرات کی شکل دی۔اس حوالے سے مکمل تفصیل جاننے کیلئے ڈیلی پاکستان ہسٹری کی یہ ویڈیو دیکھیں۔

ہماری مزید تاریخی اور دلچسپ ویڈیوز دیکھنے کیلئے "ڈیلی پاکستان ہسٹری" یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں

مزید :

ڈیلی بائیٹس -