ایسی سفاک عدالت نہیں دیکھی جاتی۔۔۔

ایسی سفاک عدالت نہیں دیکھی جاتی۔۔۔
ایسی سفاک عدالت نہیں دیکھی جاتی۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ظلم سہہ لینے  کی عادت نہیں دیکھی جاتی
مجھ سے لوگوں کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی

روز گھٹتی ہوئی الفت کا گلہ ہے مجھ کو
روز بڑھتی ہوئی نفرت نہیں دیکھی جاتی

جی میں آتا ہے کہ سینے سے لگالوں ان کو
مجھ سے ماں باپ کی تربت نہیں دیکھی جاتی

نوچ لیتے ہیں یہ انسان ہی انسانوں کو
مجھ سے اب اتنی بھی  وحشت نہیں دیکھی جاتی

وہ جو پڑھ لکھ کے بھی لوگوں پہ ستم کرتے ہیں
ایسے لوگوں کی جہالت نہیں دیکھی جاتی

لوگ اک شخص کو کہتے ہیں فرشتوں جیسا
مجھ سے یہ اندھی عقیدت نہیں دیکھی جاتی

جس عدالت کے بکے بیٹھے ہوں منصف سارے
ایسی سفاک عدالت نہیں دیکھی جاتی

جس میں محفوظ نہیں کوئی بھی بچہ یا بڑا
اب وہ مجبور ریاست نہیں دیکھی جاتی 

پڑھ کے قرآن یہ اوروں کا برا سوچتے ہیں 
مجھ سے لوگوں کی عبادت نہیں دیکھی جاتی

میرے جیسوں کی ہر اک چیز چرا لیتے ہو
تیرے جیسوں کی سخاوت نہیں دیکھی جاتی

تیرا اس دنیا کے ظاہر سے بجا ہو گا گلہ
مجھ سے باطن کی قباحت نہیں دیکھی جاتی

جب ضروری ہو خیانت ہی مصیبت کی گھڑی 
تب امانت میں خیانت نہیں دیکھی جاتی

میرے بس میں ہے فقط نظمیں و غزلیں کہنا
مجھ سے اوروں کی ذہانت نہیں دیکھی جاتی

جھوٹ کے زور پہ چلتا ہے یہ دنیا کا نظام
آج کل کوئی صداقت نہیں دیکھی جاتی

کربلا نے یہ سبق ہم کو دیا ہے لوگو
کوئی حق پہ ہو تو طاقت نہیں دیکھی جاتی

جس نے ہر لفظ پرو ڈالا ہو موتی کی طرح
ایسے لوگوں کی کتابت نہیں دیکھی جاتی

مجھ کو دکھ ہے کہ مجھے لوگ برا کہتے  ہیں
مجھ سے اپنی یہ ملامت نہیں دیکھی جاتی

تم کسی سچے  کی لکنت کا اڑاتے ہو مذاق
مجھ سے  جھوٹے کی خطابت نہیں دیکھی جاتی

میرے جیسوں کی کرامت پہ جو  حرف آتا ہے
تیرے جیسوں کی یہ حرمت نہیں دیکھی جاتی 

لوگ ہر چیز کو ہی  زر کے عوض تولتے ہیں 
اچھے لوگوں کی شرافت نہیں دیکھی جاتی 

جس کوآتا ہو بہت بات بنانے کا ہنر
اس کی کتنی ہے ریاضت نہیں دیکھی جاتی 

اے خدا ساری ہی دنیا ہے تری حاجت مند 
مجھ سے تیری یہ کفالت نہیں دیکھی جاتی 

جو کھڑے رہتے ہیں دھرتی کے محافظ بن کر
دکھ ہے ان سب کی شجاعت نہیں دیکھی جاتی

میرا گھر اجڑا ہے کچھ اس لیے دکھ ہے مجھ کو
مجھ سے یہ باہمی الفت نہیں دیکھی جاتی

زندگی تیرے خزانے میں سبھی کچھ ہے مگر 
مجھ سے پوشیدہ یہ دولت نہیں دیکھی جاتی 

تیری تکریم ضروری ہے مگر دل کا حسد
اے مبلغ یہ فصاحت نہیں دیکھی جاتی

اے خدا رزق تو ہم سب کا کشادہ کردے
مجھ سے اس دیس کی غربت نہیں دیکھی جاتی

کلام :ثمینہ رحمت منال

مزید :

شاعری -