چائنا سینٹرل ایشیاء اکاؤنٹنگ ایلیٹس ایکسچینج پروگرام کا افتتاح 

چائنا سینٹرل ایشیاء اکاؤنٹنگ ایلیٹس ایکسچینج پروگرام کا افتتاح 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ؒلاہو(پ ر)چائنا سینٹرل ایشیاء اکاؤنٹنگ ایلیٹس ایکسچینج پروگرامEP CCAAE  کا باقاعدہ  افتتاح،  شانگھائی نیشنل اکاؤنٹنگ انسٹی ٹیوٹ (SNAI)میں منعقد ہونے والے پہلے تربیتی  ورکشاپ سے کیا گیا۔اس پروگرام کی تجویز،  (SNAI)، سینٹرل ایشیاء ریجنل ایکنامک کوآپریشن انسٹی ٹیوٹ (CI)  اور  ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (ACCA) کے مشترکہ اعلامیہ میں دی گئی، جو  اپریل 2019 میں منعقد ہونے والے؛  بیلٹ اینڈ روڈاجلاس  برائے بین الاقوامی  تعاون کے دوسرے مرحلہ میں جاری کیا گیا تھا۔یہ  پروگرام،چار  مختلف تربیتی ورکشاپوں پر مبنی ہے،جو اگلے دو برسوں کے دوران منعقد کئے جائیں گے، اور ان میں چین اور  وسطی ایشیاء خطے سے اکاؤنٹنگ کے شعبہ کے عہدیداران شرکت کریں گے۔ان کے علاوہ، مختلف کمپنیوں، صنعتی تنظیموں اور  اکاؤنٹینسی کے اداروں سمیت  نظریاتی اور عملی اکاؤنٹنگ سے وابستہ حلقوں سے دیگر  پیشہ ور  افرادبھی ان سرگرمیوں میں شامل ہو گے۔اس اجلاس کے تحت،متعدد سمپوزیم، تربیتی نشستیں اور  مطالعاتی دورے  اور  معلوماتی مباحثے منعقد کئے جائیں گے، جن میں۔ اکاؤنٹنگ کے قواعد و معیار کی تشکیل، صلاحیتوں میں اضافہ، قوانین، اور اکاؤنٹنگ کی خدمات کی صنعت کے ترقیاتی اقدامات، نئی ٹیکنالوجی اور اس شعبے کی ترقی جیسے اہم  موضوعات پر ماہرانہ خطابات بھی پیش کئے جائیں گے۔وسطی ایشیائی اقتصادی تنظیم CAREC  کے رکن ممالک میں قائم اکاؤنٹنگ کے اداروں سے وابستہ  30 سے زائد ماہرین نے اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔
ان ممالک میں؛  چین، قذاقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور  جارجیا شامل ہیں۔SNAI کے سربراہ -  لی کاؤچنگ، CL کے ڈپٹی ڈائریکٹر  اسکندر عبدالہیو  اور   گریٹر چائنا میں  ACCA کے ڈائریکٹر -   آڈا لیونگ نے افتتاحی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے حاظرین سے خطاب کئے۔ACCA  پاکستان کے سربراہ  - سجّید اسلم نے اس پروگرام اور  بیلٹ اینڈ روڈ  انیشی ایٹو (BRI) منصوبہ کے ذریعے ترقیاتی مواقع کو فروغ دینے میں، ACCA کے مسلسل کردار  کی تفصیلات بتاتے ہوئے  کہا کہ؛  چائنا پاکستان ایکنامک کاریڈور  (CPEC) معاشی ترقی کے مواقع کے حوالہ سے  پاکستان کے لئے ایک شاندار موقع  ہے۔ اکاؤنٹنگ کے پیشہ سے منسلک افراد کی یہ ذمہ داری ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ  کے باعث بڑھتے ہوئے  رابطوں اور  بین الاقوامی ہم آہنگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ترقیاتی  مواقع کو فروغ دینے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ اس طرح حکومتیں اور کاروباری ادارے بھیBRI ممالک کے مابین زیادہ تجارت کو فروغ دے سکیں گے۔ACCA کا عزم ہے کہ؛ اس خطے میں وسیع پیمانے پر اپنی موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، ادارہ اپنے قائدانہ کردار کی ادائیگی جاری رکھی جائے گی۔ لی کاؤ چنگ نے اپنی تقریر نے کہا کہ؛  اکاؤنٹنگ کے بنیادی ڈھانچہ اور نظام  کی تعمیر کو مضبوط تر کرنا،  اقتصادی ترقی کے لئے نہایت اہم ہے۔ایک موثر اکاؤنٹنگ انفراسٹرکچر کے ذریعے، کسی بھی ملک کی ترقی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔خصوصاً،  اکاؤنٹنگ کے تین بنیادی عوامل، یعنی؛ اکاؤنٹنگ اسٹینڈرڈز کا نظام، اکاؤنٹنگ سے متعلق قوانین کی ساخت اور اکاؤنٹنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ کا نظام۔اکاؤنٹنگ اسٹینڈرڈ کے ذریعے،طریقہ کار،  فنانس رپورٹیں، حقائق کا مجموعہ، تجزیہ، اور موازنہ بہتر انداز میں ترتیب دیا جا سکتا ہے۔فی الوقت، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ میں شامل  وسطی ایشیائی ممالک کے اپنے اپنے مختلف اکاؤنٹنگ اسٹینڈرڈز اور طریقہ کار ہیں۔ جن میں سے کچھ نہایت سخت ہیں جبکہ دیگر ممالک میں نرمی برتی جاتی ہے۔ جب تجارت کا مال ان مختلف ممالک سے گزر رہا ہوتا ہے، تو کہیں کہیں اس مال کو اتار کر دوبارہ  لادنا پڑ جاتا ہے، کیونکہ وہاں قوانین مختلف ہوتے ہیں۔اس وجہ سے  سامان کی تجارتی لاگت اور قیمت  بہت بڑھ جاتی ہے۔لہٰذا، بیلٹ اینڈ روڈ  منصوبہ کے تحت ان تمام ممالک میں اکاؤنٹنگ کے قوانین میں مماثلت پیدا کی جائے گی۔یہ اکاؤنٹنگ سے وابستہ پیشہ ور افراد کی اہم  ذمہ داری ہے۔اس حوالہ سے وسطی ایشیائی ممالک پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔  اس سال جولائی کے مہینہ میں؛  SNAI   نے نئی Cloud سہولت  ZTE   کے  ساتھ اشتراک کرتے ہوئے ادارے میں موجود، بیلٹ اینڈ روڈ اکاؤنٹنگ کے تحقیقی  مرکز کے ساتھ مل کر ایک تجزیاتی رپورٹ تیار کی ہے، جس میں  وسطی ایشیاء کے مختلف ممالک کے موجودہ قوانین کا جائزہ لیا گیا ہے۔کچھ ممالک کا اکاؤنٹنگ نظام ان کی معاشی ترقی سے ہم آہنگ نہیں ہے۔لہٰذا، ایسے ممالک اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کرنے میں بھی  مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔اس وجہ سے پورے  خطے کی مجموعی تجارت اور  غیر ملکی سرمایہ کاری کے حجم  پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔BRI کی بدولت بین الاقوامی تجارت کے حجم میں غیر معمولی اضافہ متوقع ہے، لہٰذا، ان تمام ممالک کے اکاؤنٹنگ نظام میں مضبوطی اور  ہم آہنگی پیدا کی جارہی ہے۔اس کے علاوہ، پورے خطے میں معلومات کے  فوری تبادلے کے لئے بھی ایک مربوط نظام تشکیل دیا جا رہا ہے۔

مزید :

کامرس -