کلسٹر کی آڑ میں حج آرگنائزر کی انفرادی حیثیت ختم یا پرائیویٹ سکیم؟
وزارت مذہبی امور سعودی حکومت کی طرف سے حج 2025ء کی تیاریوں کے لئے دیئے گئے شیڈول کے مطابق وقت سے تقریباً چار ماہ پہلے حج پالیسی دے کر بھی اس کے حقیقی ثمرات سمیٹنے میں ناکام رہی ہے۔پہلی دفعہ سرکاری حج سکیم کے لئے نارتھ ساؤتھ زون کی تقسیم ختم کر کے ملک بھر کے لئے ایک سرکاری سکیم کا40روزہ پیکیج10لاکھ75ہزار اور شارٹ پیکیج 11لاکھ75ہزار بغیر قربانی55ہزار کے تین اقساط میں دے کر مطلوبہ ٹارگٹ مکمل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ حج درخواست کے ساتھ دو لاکھ کی پہلی قسط کے ساتھ دو دفعہ تاریخ میں توسیع کر کے تیسری دفعہ پہلے آیئے پہلے پایئے کی بنیاد کی آفر دے کر عزت بچانے کے لئے سات ہزار کوٹہ بچ جانے کے باوجود درخواستوں کی وصولی کا بظاہر مرحلہ مکمل کر چکی ہے، چار لاکھ کی دوسری قسط بھی27دسمر تک جمع کرانے کا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے اب آخری قسط10فروری کو جمع ہونا ہے۔
ڈالر لانے کے لئے شروع کی گئی سپانسر شپ سکیم کی درگت بھی گزشتہ سال کی طرح بنی ہے؟گزشتہ سال25 ہزار کوٹہ میں چار ہزار درخواستیں وصول ہوئی تھیں اس سال پانچ ہزار کے مختصر کوٹے میں سے صرف1000حج درخواستیں وصول ہوئی ہیں۔گزشتہ سال راقم نے سرکاری حج سکیم میں سپانسر شپ سکیم کی ناکامی کی وجوہات لکھی تھیں اور کامیاب بنانے کے لئے تجاویز بھی دی تھیں مگر اس پر توجہ نہیں دی گئی اِس لئے اوورسیز پاکستانیوں نے حج2024ء والا سلوک ہی حج2025ء کے لئے کیا ہے، بچ جانے والے کوٹے کے حصول کے لئے سیاسی حکومت سخت آزمائش میں ہے؟ایک حلقہ حج کوٹہ کی تقسیم کا پنڈورا بکس کھولنے کی ترغیب دے رہا ہے تو دوسرا گزشتہ ادوار کی کہانیاں بطور عبرت سنا کر باز رہنے کی درخواست کر رہا ہے البتہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کوٹہ مافیا پورے لاؤ لشکر کے ساتھ کوٹہ دلانے کے پُرکشش پیکیج متعارف کرا چکا ہے جس میں ایڈوانس پر کوٹہ لیٹر اور باقی رقم کوٹہ ملنے کے بعد کا پیکیج زبان زدِ عام ہے۔ وزارت کا ابھی تک بظاہر موقف، کوٹہ نہیں ہے کہاں سے دیں گے، تک محدود ہے،مگر افسوس حکومت، وزراء، وزارت کو بدنام کرنے والا گروہ پوری طرح سرگرم ہے، 49کوٹہ والوں نے وزارت اور وفاقی وزیر مذہبی امور کے سامنے تجویز رکھی ہے، بچ جانے والا کوٹہ49 والوں میں برابر تقسیم کر دیا جائے۔
یاد رہے حج 2024ء میں وزارت اور ہوپ نے متفقہ طور پر لاہور ہائیکورٹ سے حاصل کیا گیا حکم امتناعی اس شرط پر واپس کرایا تھا کہ حج 2025ء میں ہر صورت آپ کا کوٹہ بڑھائیں گے افسوس دوعملی وزارت میں ہی نہیں ہوپ میں بھی پوری طرح موجود ہے،50 والوں کا بڑھنا تو دور کی بات ہے حج 2024ء میں پروریٹا کے نام پر50والوں کا کوٹہ 49 کر دیا گیا اِس وقت جب وزارت کے پاس کوٹہ سات ہزار کے قریب موجود ہیں سعودی حکومت درخواست پر مزید کوٹہ دینے کے لئے بھی تیار ہے،49والوں کی مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے کوٹہ کم از کم دو بسوں کا کر دینا چاہئے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے وزارت بڑے کوٹہ ہولڈر کے ہاتھوں مجبور ہی نہیں،بلکہ ان کے شدید دباؤ میں ہے۔بات دوسری طرف چلی گئی گزشتہ سال سعودی تعلیمات میں پرائیویٹ سکیم کی کمپنیوں کی تعداد کم کر کے500 افراد کا کلسٹر بنانے کی تجویز آئی ہوپ نے لبیک کہا، تاہمی اتفاق رائے سے کلسٹر کا عمل مکمل کر لیا گیا، سعودی تعلیمات میں 2028ء تک کا لائحہ عمل دیتے ہوئے 2024ء میں 500، 2025ء میں ہزار، 2026ء میں 1500، 2027ء میں 2000 بنانے کا کہا تھا۔ 2024ء کا کلسٹر کا تجربہ کیسا رہا؟ پاکستان حج مشن نے کیا سلوک کیا؟ کیا کیا مشکلات سامنے آئیں؟اس پر بات ہو چکی ہے آج کی نشست کا موضوع نہیں ہے البتہ تذکیہ کے لئے کہوں گا حج مشن نے حج2024ء کے کلسٹر اویپ اکاؤنٹ کے میکنزم کے ساتھ کیا درگت بنائی۔ حج آرگنائزر منظم تو پریشان ہوئے سرکاری حج سکیم بھی سارے معاملات بہت پہلے کرنے کے باوجود زیادہ بہتر کارکردگی نہ دکھا سکی۔ پرائیویٹ سکیم کے مقابلے میں سرکاری سکیم کے حاجیوں کی شکایات بے پناہ زیادہ تھیں، ڈی جی حج سے وزارت بھی خوش نظر نہیں آئی ابھی تک تحقیقات فائنڈنگ کی گونج سنائی دے رہی ہے۔گزشتہ سال حج مشن سعودیہ سے اُٹھنے والی آوازیں حقیقت کا روپ دھار رہی ہیں جس میں کہا جاتا رہا۔ پرائیویٹ سکیم ختم ہونے جا رہی ہے ایک سال یا دو سال اِس کے پیچھے حقیقت کیا تھی کیا؟ نہیں،پھر بات کریں گے۔البتہ حج مشن اور ہوپ حج آرگنائزر کی اویپ اکاؤنٹ میں پڑی امانتوں سے وصول ہونے والے سود کا حساب بھی منظر عام پر لے آئیں اگر یہ بھی نہیں کرنا تو کم از کم2023،2024ء کے رُکے لاکھوں ریال ہی واپس کرا دیں۔ سعودی تعلیمات کے مطابق 902 کمپنیوں کی تعداد کم ہونے، 2027ء میں 2000کا کلسٹر بننے کے بعد40 یا47 بننا تھے، گواہ چست والی بات ہے۔2027ء میں حج آرگنائزر کے گلے میں ڈلنے والا پھندہ باہمی رضا مندی سے2025ء میں ڈال دیا گیا ہے۔ یہ سارا عمل وزارت حج مشن ہوپ کے درمیان اتفاق رائے سے ہو گیا ہے۔ کلسٹر کم از کم 2000افراد سے 2860 افراد تک کے بن گئے ہیں سوال پیدا ہوتا ہے 2024ء میں 500کے کلسٹر کے بعد تمام کمپنیوں کو انفرادی آر ایل دیئے گئے تمام معاملات خوش اسلوبی سے مکمل ہوئے۔ 2025ء میں جب 2027ء تک کا عمل مکمل ہو گیا ہے پھر وزارت کیوں بضد ہے 2000کلسٹر کے منظم حضرات سے ہی معاملات کریں گے۔ 20سال سے کمٹمنٹ کے ساتھ ضیوف الرحمن کی خدمت کرنے والے حج آرگنائزر 49کوٹہ والے ہوں یا250 کوٹہ والے سب نے دن رات ایک کر کے ساکھ بنائی ہے۔ سروے سامنے آیاہے ساکھ بناتے بناتے ملک بھر کے80فیصد حج آرگنائزر شوگر کے مریض، 30فیصد دِل کے مریض بن چکے ہیں۔ 2025ء کے لئے جب تقریباً 42 کلسٹر کے منظم بن رہے ہیں، 902 کمپنیوں کی انفرادی حیثیت کے گرد42منتظمین کا پھندہ بلاوجہ کسنے کی کوشش ہو رہی ہے یہ کس کی خدمت ہے؟ کس کی نیک نامی ہے؟حالانکہ 2024ء میں وزارت کے ذمہ دار نے راقم کو خود بتایا تھا ہم اس انداز میں منظمین کو فعال کریں گے کہ کمپنیوں کی انفرادی حیثیت متاثر نہیں ہوگی۔البتہ منظم کے ساتھ ڈپٹی منظم بنے گا تمام سٹیک ہولڈر کو آئی ڈی ملے گا، منظم اور ڈپٹی منظم کو سروس سٹیکر پر حج کرنے کی اجازت ہو گی۔ اندھیر نگری نہیں تو اور کیا ہے،چار ماہ پہلے حج پالیسی دینے کے ثمرات وزارت خود سمیٹنے میں ناکام رہی ہے۔وعدے کے مطابق پرائیویٹ سکیم کو سرکاری کے ساتھ بکنگ کی اجازت نہیں دی گئی، پہلے23 اکتوبر تک زون کے لئے رقم دینے کا شوشہ چھوڑ کر بھاری رقوم اویپ اکاؤنٹ میں وصول کر لی گئی اب آر ایل902کمپنیوں کی بجائے42کلسٹرکو دینے کی مہم جوئی شروع کر دی گئی ہے؟ نومبر میں اعلان ہواحج2025ء کے تمام معاملات 13تا 16جنوری کو جدہ میں ہونے والی بین الاقوامی حج کانفرنس کے بعد ہوں گے اس میں طوافہ کمپنیوں سے معاہدوں سمیت زون کی رقوم کی منتقلی اور حصول تھا اب اچانک 31دسمبر تک زون اور طوافہ کمپنیوں کی رقم ایک ساتھ ادا کرنے کا بم گرا دیا گیا ہے۔دلچسپ اور سنجیدہ سوال اُٹھتا ہے کلسٹر میں بھی دس دس بارہ بارہ کمپنیاں ہیں منظم نے اپنے پاس سے تو رقم نہیں دینی کسی کو بھی اب تک پتہ نہیں اس کا کوٹہ کتناہے، دو درجن کمپنیوں کو ابھی تک کلیئر نہیں کیا گیا، بکنگ کی ابھی اجازت نہیں ہے۔ وزارت کروڑوں روپے اکٹھے کر چکی ہے، پرائیویٹ سکیم کو بکنگ کا نام بھی نہیں لینے دیا جا رہا، شوکاز اور جرمانے کا فرمان ہر وقت تیار ہوتا ہے اتنی بھاری رقوم کلسٹر کہاں سے لائیں جب کلسٹر کے سٹیک ہولڈر کمپنیوں کے گلوں پر چھری چلاتے ہوئے ان کی انفرادی حیثیت ختم کر کے آر ایل نہیں دیا جا رہا، وزارت دوعملی ختم کرے،وزیراعظم نوٹس لیں، سرکاری کی طرح پرائیویٹ سکیم کو بھی براتر کی سٹیک ہولڈر سمجھے دونوں سکیموں کو پاکستان کی سمجھا جائے حج 2025ء کے لئے سرکاری سکیم 90ہزار اور پرائیویٹ سکیم 90ہزار کے حساب سے برابر کوٹہ کی تقسیم ہے، عمرہ حج ایکٹ کے تحت بھی پرائیویٹ سکیم کے وجود،کمپنیوں کی انفرادی حیثیت کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ تمام معاملات جذبات کی بجائے باہمی مشاورت سے حل کیے جائیں۔20سال سے خدمت کرنے والی کمپنیوں کا خاتمہ حج ٹریڈ کے لئے خطرناک ہو گا،ملک بھر سے لاکھوں خاندانوں کے بیروزگار ہونے کا خطرہ۔
گزشتہ سال ہوپ کے بعض افراد کی طرف سے ڈی جی حج کو لٹ ڈاؤن کرنے اور ڈی جی پر بے جا تنقید کے شوشے کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاملات کو سلجھانے کی ضرورت ہے۔ہوپ اور ڈی جی حج کی طرف سے ایک دوسرے کو کھلانے کا سلسلہ بند ہوناچاہئے۔اعلیٰ ترین کام کے معاملات کو انتہائی پاکیزہ اندازہ میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ طوافہ کمپنیاں اپنی جگہ، حج مشن اپنی جگہ، وزارت اپنی جگہ پوری انجمن ہیں ہوپ سب کا ٹارگٹ اور ہوپ کی ساری اُمیدیں حج مشن،وزارت اور طوافہ کمپنیوں سے وابستہ، مجھے اللہ کے گھر اُمید ِ واثق ہے سب ٹھیک ہو جائے گا بس سب ایک دوسرے سے مخلص ہو جائیں حج کو اللہ کی خوشنودی اور رضا کا ذریعہ سمجھ کر فیصلے کریں۔کراچی والے گزشتہ سال کی روایت دہرانے کی بجائے سب کو ساتھ لے کر چلیں۔ڈی جی حج بھی ملک بھر کے حج آرگنائزر سے مساوی سلوک کریں۔
٭٭٭٭٭