دنیا میں ہر 3 میں سے ایک بچہ بصارت سے محروم، تحقیق میں وجہ سامنے آگئی
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن )ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک بچہ بصارت سے محروم ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ تحقیق برٹش جرنل آف اوپتھلمولوجی میں شائع کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں بچے تیزی سے بصارت سے محروم ہو رہے ہیں۔
تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2023 میں دنیا بھر میں ایک تہائی سے زیادہ بچے مایوپیا (myopia) یعنی بصارت سے محروم تھے اور یہ تناسب 2050 میں تقریباً 40 فیصد تک بڑھ جائے گا۔
مایوپیا کیا ہے؟جب ایک بچے کو قریب موجود کوئی بھی چیز واضح مگر دوری پر رکھی چیز دھندلی دکھائی دے تو اسے مایوپیا کہا جاتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ بچوں کی بصارت متاثر ہو رہی ہے۔
تحقیق کے مطابق گزشتہ 30 سالوں میں بچوں اور نوعمروں میں مایوپیا کے پھیلاو¿ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ 1990 میں 24 فیصد سے 2023 میں تقریباً 36 فیصد تک اضافہ سامنے آیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ چین سے تعلق رکھنے والے محققین نے اس مطالعے کیلئے تمام براعظموں کے 50 ممالک سے 5.4 ملین سے زیادہ بچوں اور نوعمروں کا مشاہدہ کیا۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وبا کے بعد سے بچوں کی بصارت متاثر ہونے کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں، جنوبی ایشیائی ممالک میں یہ شرح زیادہ ہے جس کی وجہ بچوں کا جلدی تعلیم شروع کرنا ہے۔
بصارت کو متاثر ہونے سے کیسے بچایا جائے؟محققین نے بچوں کی بصارت کو متاثر ہونے سے بچانے کیلئے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ طالب علموں کو جسمانی سرگرمیوں میں زیادہ مشغول رہنا چاہئے اور غیر فعال سرگرمیوں جیسے کہ ٹیلی ویژن اور ویڈیوز دیکھنا، کمپیوٹر گیمز کھیلنا اور انٹرنیٹ کا استعمال کم کرنا چاہئے۔