ہر نفس زیر حد ہے اسے کون جانتا۔۔۔
ہر نفس زیر حد ہے اسے کون جانتا
تخصیص نیک و بد ہے اسے کون جانتا
سینہ بہ سینہ پہنچی روایت قبول ہے
کیا رد ہے کیا سند ہے اسے کون جانتا
پہچان خاص و عام کی دنیائے نیک نام
اک نعش بے لحد ہے اسے کون جانتا
اک شخص خوب خوب شناسا ہے رنج سے
اک شخص نابلد ہے اسے کون جانتا
تسخیر کائنات و ستائش کی کھوج میں
پہنچی کہاں خرد ہے اسے کون جانتا
کلام :فرخ حجاز