سیاحوں کے ساتھ دھو کہ دہی اور لوٹ مار دیکھ کر غصہ بہت آیا،فرعون کا ننھا سا تابوت جو 12پاؤنڈ کا تھا یہاں سے صرف 2پاؤنڈ میں مل گیا

سیاحوں کے ساتھ دھو کہ دہی اور لوٹ مار دیکھ کر غصہ بہت آیا،فرعون کا ننھا سا ...
سیاحوں کے ساتھ دھو کہ دہی اور لوٹ مار دیکھ کر غصہ بہت آیا،فرعون کا ننھا سا تابوت جو 12پاؤنڈ کا تھا یہاں سے صرف 2پاؤنڈ میں مل گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط:44
 تیاری کے بعد وہ اسے ایک آدھ دن دھوپ میں سکھاتے اور پھر پاس ہی دہکتی ہوئی بھٹی میں پھینک دیتے جہاں بیٹھا ہوا ایک آدمی ان کو تھوڑا بہت پکا کر اور کہیں کہیں سے جلا کر دوسرے کا ریگر کے حوالے کر دیتا۔ جو اس پر ہلکے پھلکے فرعونی زمانے کے بیل بوٹے وغیرہ بنا کر آگے بڑھا دیتا۔ آخری کاریگر اس کو اپنے سامنے ایک گڑھے میں کھدی ہوئی سرخی مائل بھوری مٹی کو گیلا کرکے ان نام نہاد نوادرات کو اس پر مسلتا اور رگڑتا جس سے مٹی اس کی درزوں میں داخل ہو کر جم جاتی اور کچھ اوپر چپک جاتی۔ اسے دیکھ کر تو ایسا ہی لگتا تھا جیسے یہ اشیاء ابھی کسی فرعون کے مدفن سے ہی برآمد کی گئی ہیں۔
مجھے یہ سب کچھ دیکھ کر بڑی حیرت ہوئی اور اس وسیع پیمانے پر سیاحوں کے ساتھ دھو کہ دہی اور لوٹ مار دیکھ کر غصہ بھی بہت آیا۔عبدو نے بتایا کہ یہ ایک پورا مافیا تھا اور اب ایک کاروبار کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ افسوس کی بات تھی کہ سرکاری کارندوں کے ناک تلے یہ سب کچھ ہوتا تھا، لیکن اس پر کبھی کوئی کارروائی نہ کرتا تھا۔ شام کو ان کا حصہ گھر پہنچ جاتا تھا اور جواباً وہ اپنی آنکھیں اور منہ بند رکھتے تھے۔ ہو بہو ہمارے اپنے وطن عزیز کی کہانی یہاں بھی دوہرائی جا رہی تھی، گو کردار اجنبی تھے۔ 
فرعون کا وہ ننھا سا تابوت جو بازار میں مجھ پر بہت احسان کرکے وہ دُکاندار 12پاؤنڈ میں دینے اور میں لینے پر آمادہ ہوگیا تھا،یہاں سے صرف 2پاؤنڈ میں مل گیا۔ میں نے دوستوں کو تحائف دینے کیلئے وہاں سے اور بھی ایسی ہی کئی چیزوں کی خریداری کی۔ میں عبدو کا شکرگزار تھا کہ اس کی ذرا سی محنت اور شرافت سے میرے بہت سارے پاؤنڈ بچ گئے تھے۔ وہ واقعی ہی ایک بہت مدد کرنے والا انسان تھا۔
ابھی کھانے کے لیے کچھ انتظار کیا جاسکتا تھا اس لیے میں عبدو کو ساتھ لے کر ایک بار پھر شارع قصر نیل پر آگیا۔ جہاں ایک نوادرات کی دُکان سے میں نے سبز و سفید سنگ مرمرکے بنے ہوئے فرعون راعمیسس ثانی اور خوبصورت ملکہ نفرتیتی کے بارہ بارہ انچ اونچے خوبصورت مجسمے خریدے۔ ایک ماربل کا بنا ہوا ٹیبل لیمپ بھی اٹھا لیا جس پر صرف قلوپطرہ کے سر کا مجسمہ لگا ہوا تھا۔ اس میں وہ خوبصورت تاج پہنے ہوئے بڑی حسین لگ رہی تھی۔ لیمپ کے روشن ہونے پر یہ دمکتا ہوا تاج بہت خوبصورت لگتا تھا۔
وہاں سے چمڑے پر لکھی گئی بہت خوبصورت قرآنی آیات بھی لیں اور کچھ سرامک کی بنی ہوئی لوح قرآنی کی پلیٹیں بھی خریدیں۔ یہ بھی کاریگری اور نفاست کا عمدہ شاہکار تھے۔ عبدو کے کہنے کے مطابق اس نے مجھے کافی رعایتی داموں میں یہ سب کچھ دلوا دیا تھا۔
 خان الخلیلی بازار
عبدو مجھے5بجے دوبارہ آنے کا کہہ کر گیٹ پر چھوڑ گیا۔ آج ہم نے قاہرہ کے قدیم اور تاریخی بازار خان الخلیلی دیکھنے جانا تھا شام 5 بجے وہ پروگرام کے مطابق آگیا۔ گو ابھی موسم میں تھوڑی حدت تھی مگر ہلکی ہوا چلنے سے موسم قدرے خوشگوار سا ہوگیا تھا۔ راہ چلتی ایک ٹیکسی کو ہاتھ دیا اور پھر کچھ ہی دیر میں اس نے ہمیں خان الخلیلی بازار کے ایک کونے پر لے جا کر کھڑا کر دیا۔(جاری ہے) 
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں 

مزید :

ادب وثقافت -