گنے کا رس خوش ذائقہ اور فائدہ مند ہے!

گنے کا رس خوش ذائقہ اور فائدہ مند ہے!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


بڑے شہروں کے بازاروں، چوراہوں اور بس سٹاپوں پر سڑک کے کنارے گنے کا رس جس میں لیموں،ادرک اور کالانمک شامل ہوتا ہے،سارا سال ملتا ہے جو خوش ذائقہ اور لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت فائدہ مند بھی ہے۔موسمِ گرما میں جب شدت کی گرمی ہوتی ہے تو گنڈیریاں بھی خوب کھائی جاتی ہیں اور بازاروں میں گنے کا رس بھی سب سے زیادہ پیا جاتا ہے۔کچھ عرصہ قبل اسے پاکستان کا قومی مشروب بھی قرار دیا گیا تھا اور یہ بات ایک حد تک بجا بھی ہے کہ ہر موسم میں فرحت کے لئے یہ تمام مشروبات سے زیادہ پیا جاتا ہے۔ موسمِ گرما میں برف ملا رس پیا جانے والا یہ مشروب جسم کو ٹھنڈا کرنے کے ساتھ گرمی کو دُور کرتا ہے جبکہ موسم سرما میں بغیر برف کے پینا مفید ہے۔ یہ بہترین سپر فوڈ کا درجہ رکھتا ہے۔ آپ کسی جگہ چلے جائیں لوگ ریڑھیوں کے اردگرد کھڑے گنے کا رس پیتے نظر آئیں گے۔ بعض لوگ اس طرح ریڑھیوں سے گنے کے رس کو پینا مضر صحت سمجھتے ہیں کیونکہ  بازاروں میں گنے کے رس کے لیے جو گلاس استعمال کیے جاتے ہیں، وہ صاف نہیں ہوتے،اس لیے لوگ گنے کارس پلاسٹک کی تھیلی میں لے کر اسٹرا (STRAW) کے ذریعے پیتے ہیں۔گنے کا رس پورا سال ملتا ہے۔ گنے سے ہی چینی بنتی ہے۔ ہمارے ہاں گنے کی فصل بہت ہوتی ہے۔جنوبی پنجاب میں تو گنے کی بہت کاشت ہوتی ہے۔ گنے کے رس میں غذائی اجزاء معقول مقدار میں پائے جاتے ہیں جن میں وٹامن اے بی  سی بی 1 بی 2  بی 3 کاپر، پروٹین، کرومیم، پوٹاشیم، زنک، سوڈیم، کیلشیم، میگنشیم، کوہالٹ، فاسفورس اور کیلوریز پائے جاتے ہیں۔
گنے کے رس کے غذائی اور طبی فوائد مسلمہ ہیں۔ جدید میڈیکل سائنس بھی ان کی تصدیق کرتی ہے۔ گنے کا رس جگرکی گرمی اور پیشاب سے زہریلے مادّے خارج کرنے اور دانتوں کی گندگی صاف کرنے میں مدد دیتا ہے۔یہ مسوڑوں کو بھی مضبوط بناتا ہے۔گنے کو دانتوں سے چھیل کر کھانے سے نہ صرف دانت مضبوط ہوتے ہیں بلکہ کئی دوسرے امراض میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔گنے میں قدرتی طور پر کیلشیم،کوبالٹ،کاپر، کرومیم، میگنشیم ، پوٹاشیم،فولاد اور زنک پایا جاتا ہے جبکہ وٹامن اے بی سی بی ون بی ٹو بی تھری بی فائیو اور بی سکس کے علاوہ پروٹین، اینٹی اکسیڈنٹس اور حل پذیر فائبر کی بڑی مقدار ہوتی ہے، جن سے صحت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔
گنے کا رس جسمانی کمزوری دُور کرتا اور بخار کی شدت کو کم کرتا ہے۔ جسم کو گلوکوز فراہم کرتا ہے جس سے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔ایسے لوگ جو جسمانی طور پر کمزور ہوتے ہیں،ان کو روزانہ گنے کا رس پینا چاہیے۔ یرقان میں روزانہ دوتین گلاس گنے کا رس پینا مفید ہے۔ہمارے ہاں صدیوں سے یرقان میں اطباء گنے کا رس تجویز کرتے ہیں۔اس سے نہ صرف جگر کا فعل درست ہوتاہے بلکہ پیشاب بھی صاف ہوجاتاہے۔ جن افراد کا ایل ایف ٹی(جگر کے فعل کا ٹیسٹ)درست نہ ہو،وہ چند روز گنے کا رس پئیں،ان کے جگر کا فعل درست ہو جائے گا۔ یرقان کے مریضوں کے لئے یہ کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔جن ماؤں میں دودھ کی کمی کی شکایت ہو،وہ ایک بڑا گلاس گنے کا رس، آدھا کپ میں کانجی دو تین چمچہ ملا کر پئیں تو دودھ فراوانی سے آئے گا۔کانجی ایک قسم کا کھٹا پانی ہوتا ہے جس میں رائی اور زیرہ اچار کی طرح ڈالتے ہیں۔چاولوں کی  پیچ اور گاجروں کے اچار کے پانی کو بھی کانجی کہتے ہیں۔موسمِ گرما میں جب شدید گرمی سے پسینہ زیادہ اور پیشاب کم مقدار میں آئے اور اس کا رنگ زرد ہو یا پیشاب جلن سے آتا ہو،کسی وجہ سے پیشاب کی نالی میں سوزش ہو جائے تو ایسی کیفیت میں گنے کا رس پینا مفیدہوتاہے۔
ہمارے ہاں عدم برداشت کا رجحان بڑھ رہا ہے۔موجودہ حالات نے لوگوں کے مزاج میں چڑچڑاپن اور تلخی پیدا کردی ہے،خصوصاً نوجوان لڑکے اور لڑکیاں گرم مزاج ہیں،وہ بات بات پر تلخی اور غصے میں آجاتے ہیں۔ذراسی بات پر لڑائی جھگڑا شروع ہوجاتا ہے۔پڑھائی اور کام کاج کی ذمے داریوں سے بھاگتے ہیں۔محنت کے ذکر پر غصے میں آجانا معمول کی بات ہے،جس کی وجہ ناتجربہ کاری اور کم عمری ہے،اس کی وجہ ان کے جسموں میں گرمی کا زیادہ ہونا ہے۔ایسے نوجوانوں کو روزانہ گنے کا رس پلایاجائے،بلکہ چند دن باقاعدگی سے پلایا جائے، اس طرح ان کی بے چینی،غصہ اور چڑچڑاپن کافی حد تک کم ہوجائے گا۔گنے کا رس  زود ہاضم بھی ہے۔یہ کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتاہے۔جگر کے فعل کو تیز کرتا اور قبض دور کرتا ہے۔ 
 گنے کا رس جلدی امراض، نزلہ، زکام، پیشاب کی نالی کی سوزش، جسم میں پانی کی کمی، کینسر اور گردوں کے امراض سے تحفظ دیتا ہے۔ گنے کا رس کیل مہاسوں میں بھی بہت عمدہ تدبیر ہے۔گنے کا رس پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے کیونکہ یہ جسم کو گلوکوز فراہم کرتا ہے۔ 
 گنے کا رس جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے روکتا ہے،آئرن کی وجہ سے جسم میں خون کی کمی نہیں ہونے دیتا،جگر اور گردوں کی صفائی کرتا ہے،جسم کو توانائی فراہم کرتا اور  ٹھنڈا رکھ کر گرمی کے اثرات سے بچاتا ہے،اس کے رس میں ایسے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو دانتوں کو فرسودگی سے بچاتے ہیں۔ گنے کا رس پینے سے منہ سے بدبو نہیں آتی۔
 موسمِ گرما میں پسینہ کثرت سے آنے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے اور پیشاب کم آتا ہے جس سے پیشاب کی نالی میں سوزش ہو سکتی ہے، ایسے افراد گنے کا رس پی کر اس سے محفوظ رہ سکتے ہیں، اس لئے موسم ِگرما میں جسم میں پانی کی کمی سے محفوظ رکھنے کے لئے گنے کا رس بہت عمدہ اور مؤثر تدبیر ہے۔ اس میں موجود کیلیشیم اور فاسفورس ہڈیوں کو مضبوط بناتے اور جسم کو گلوکوز فراہم کرکے طاقت اور فرحت بخشتے ہیں۔اس کے رس سے بنا گڑ آئرن کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ گنے کا رس عمر بڑھنے سے جلد پر ہونے والی جھریاں ختم کرنے میں مدد دیتا ہے،یہ مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا اور جسمانی توانائی میں اضافہ کرتا ہے۔ 
گنے سے گڑ بناتے ہوئے جو شیرہ بچ جاتا ہے،اسے راب کہتے ہیں۔اسے زیادہ دیر تک نہ رکھا جائے،کیونکہ یہ جلد خراب ہو جاتا ہے۔یہ سیاہ راب طبی فوائد سے بھر پور ہے۔ٹانگوں کی رگوں کے پھولنے،جوڑوں کے درد،جلد کی سوزش،ورم،ایگزیما اور خارش ختم کرنے میں مفید ہے۔بال اور ناخن خراب ہونے پر بھی اسے پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
ربِ کریم نے انسان کے لئے جو نعمتیں عطا کی ہیں، گنا ان میں سے ایک ہے۔ موسمِ سرما اور موسمِ گرما میں اس سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔      ٭٭٭    

مزید :

ایڈیشن 1 -