اشیائے خورو نوش سستی کریں!
عام انتخابات اور ضمنی الیکشن کو ابھی چند ہفتے ہوئے ہیں۔ انتخابی مہموں کے دوران کم و بیش سب امیدوار حضرات و خواتین نے عوام کی مشکلات حل کرنے کے لئے اپنی توانائیاں اور صلاحیتیں بھرپور انداز سے بروئے کار لانے کے وعدے کئی بار بڑے جوش و جذبے سے کئے، منتخب ہونے کے بعد ان پر ذمہ داری عملی طور پر لازم ہو گئی ہے کہ وہ اپنے ووٹروں کے مسائل کے حل پر جلد توجہ دے کر ان کی پریشانیوں میں کمی کرنے کی تگ و دو کریں۔ اس ضمن میں اولین ضرورت تو عوام کو خوراک کی ضروریات کم قیمتوں پر خالص اور معیاری دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔ جو ملک کے تمام لوگوں کو مختلف علاقوں کے اہم مقامات، مراکز، سڑکوں اور چوراہوں کے قریب آمد و رفت کے دوران آسان نرخوں پر خرید سکیں۔ یوں آٹا، چینی، چاول، دالیں، گوشت، چکن، سبزیاں، پھل، کھانے کا تیل، دودھ اور ادویات صاف حالت میں اور بغیر آمیزش، حتی الوسع کم قیمتوں پر عوام الناس کو فراہم کرنے کے انتظامات تمام صوبوں کے شہروں اور دیہات میں فوری کر کے لوگوں کو قدرے ریلیف دی جائے۔ ایسی سہولتیں عوام کو دینے کے لئے صوبائی حکومتیں اپنی جانب سے مالی وسائل کا کچھ حصہ بطور سبسڈی دے کر عوام کی مشکلات میں قدرے کمی کر سکتی ہیں۔
وفاقی اور صوبائی حکومتیں کسان بھائیوں کو ان کے مسائل میں کمی کرنے کے لئے کچھ مالی امداد کے پیکج دینے کے انتظامات کر سکیں تو ایسی کارکردگی سے ان کی مشکلات بھی کسی حد تک کم کی جا سکتی ہیں۔ تاہم سب شعبوں اور طبقہ فکر کے حضرات یہ ذہن نشین رکھیں کہ صاحبِ ثروت لوگوں کو غریب، مفلس، کم وسائل اور پسماندہ سطح کے افراد کی مدد اور آسان زندگی کے لئے سہولتیں فراہم کرنے پر ضروری توجہ اور کوشش کرنی چاہئے تاکہ مہنگائی کے موجودہ دور میں ان کے گھروں کے چولہے جلتے رہیں اور ان کے بچے بھی بنیادی تعلیم کے حصول کے لئے سکولوں اور کالجوں میں باقاعدگی سے اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے مالی اخراجات پورے کر سکیں۔ کیونکہ ان کی تعلیم سے ملک میں بے راہروی اور جرائم کی شرح کم ہونے کے ساتھ دہشت گردی کے علاوہ منشیات فروشی اور ان کا استعمال پھیلنے کا رجحان ملک گیر علاقوں میں روکا جا سکتا ہے۔ برائی کا سد باب اور عوام کی فلاح و بہبود منتخب نمائندہ اور محب وطن شہری کی ذمہ داری ہے۔ امیر اور متمول حضرات کو اپنے قریبی لوگوں کو معاشی مشکلات پر قابو پانے کے لئے مالی امداد دینے کی حتی المقدور کوشش کرنی چاہئے تاکہ مفلسی سے دو چار پر مہذب لوگوں کو بلا تفریق اور تعصب انسانی اقدار کے مثبت اصولوں کی پاسداری میں مدد اور معاونت کی جائے۔ زیادہ وسائل والے حضرات کو فضول خرچی سے اجتناب کر کے ضرورت مند مرد و خواتین کے مسائل پر توجہ دی جائے۔