کامیابی کے راستے میں کوئی لفٹ نہیں ہے

کامیابی کے راستے میں کوئی لفٹ نہیں ہے
کامیابی کے راستے میں کوئی لفٹ نہیں ہے
سورس: PxHere

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کامیابی: اس کے راستے میں منزلیں کئی آتی ہیں سیڑھیاں آتی ہیں جنہیں ایک ایک کر کے آپ آگے جاتے ہو لیکن اس راستے میں کوئی لفٹ نہیں ہے۔  اسی طرح زندگی ہے اس کے بھی مراحل ہوتے ہیں وہ طے کر کے جانا پڑتا ہے،  ہر جگہ آج کل دوڑ لگی ہوئی ہے ہر کوئی دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کرتا ہے اس چکر میں وہ یہ بھی بھول جاتا ہے کہ  اس سب میں کہیں دوسرا انسان  مشکل میں تو نہیں آگیا۔۔۔

کوئی سکول ہو ، کالج ہو ، یونیورسٹی یا کوئی دفتر ہر جگہ بس دوڑ لگی ہے،  آگے نکلنے کی دوڑ ، اور اس دوڑ میں اکثر انسان خود کو ہی ہار جاتا ہے۔ کیونکہ منزلیں ایسے نہیں ملتی،  اس کے لیے محنت درکار ہوتی ہے یہ جو سیڑھیاں ہیں یہ اصل میں انسان کی محنت ہوتی ہے جو ایک ایک سٹیپ اسے بلندی پر لے جا رہی ہوتی ہے۔ جب آپ شارٹ کٹ کا استعمال کرتے ہیں، دوسرے کو روند کر اوپر جانے کی کوشش کریں اور فرض کریں آپ پہنچ بھی جائیں تو  اس کی کیا گارنٹی ہے کہ آپ  کامیاب ہوں گے۔۔۔

ایک آفس کی مثال دیتی ہوں آپکو،  میرے جاننے والوں کی ایک کمپنی تھی،  وہاں میرٹ کو اہمیت دی جاتی تھی لیکن کئی بار وہاں سفارش کے تحت بھی لوگ رکھ لیے جاتے،  کسی کے کہنے پر انکو نوکری تو مل جاتی،  اچھا سیلری پیکج تو مل جاتا لیکن نہ تو ان میں سیکھنے کی لگن ہوتی نہ آگے بڑھنے کا جذبہ،  یہ دنیا کام دیکھتی ہے ویلے انسان کو بٹھا کرکوئی کب تک سیلری دے گا۔۔ سکلز کی بنا پر ہی آپ آگے جا سکتے ہیں،  جب سکل نہ ہو تو کیا انجام ہو گا اس کا آپ خود سمجھ سکتے ہیں ۔ خیر بات ہو رہی تھی میرٹ کی تو اس انسان کو جاب تو مل گئی لیکن کمپنی کو اچانک نقصان ہو ا تو ملازمین کو نکالا گیا جس میں وہ بھی شامل تھے جو کسی تگڑی سفارش سے آئے تھے۔ اب باقی سب کو تو کہیں نہ کہیں جاب مل گئی لیکن وہ لوگ جو سفارش سے آئے تھے جنہوں نے سیڑھی کے بجائے لفٹ کا استعمال کیا  انکو کہیں اور نوکری نہیں ملی کیونکہ ہر ادارے میں آپ کا لنک نہیں ہوتا۔ کچھ جگہوں پر آپ کا کام آپ کی پہچان ہوتا ہے ۔ جب آپ کے پاس پہچان ہی نہ ہو تو آپ کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں ۔۔ لیکن ہاں اگر آپ نے محنت کی ہوتی لگن سے اپنا کام کیا ہوتا تو شاید کہیں موقع مل جاتا۔۔ یہ تو صرف ایک جگہ کی بات ہے ۔ آج کل ہر دوسرے ادارے میں ایسے لوگوں کی بھرمار ہے جہاں  صرف ذاتی تعلق کی بنا پر نوکری دے دی جاتی ہے۔۔ کہنے کا مطلب یہ ہے ٹھیک ہے آپ نے کوئی تیسرا راستہ اختیار کیا لیکن اپنے آپ کو اتنا پالش تو کر لو کہ کہیں بھی آرام سے سروائیو کر سکو۔۔ ۔

ہمارے علاقے میں ایک آدمی شوارما لگاتا تھا ، چھوٹا سا سٹال تھا ۔۔ اس نے دن رات ایک کیا ، اکیلا بندہ دن رات محنت کرتا تھا اس کا راستہ درست تھا اس کی نیت صاف تھی جس کا اجر اس کو ملا،  آج وہ انسان اس بلڈنگ کا مالک ہے جس کے سامنے وہ سٹال لگاتا تھا۔ اسی طرح کئی چھوٹی چھوٹی مثالیں ہیں۔  آپ اپنے ارد گرد دیکھیں،  کئی لوگ آپکو اپنے آس پاس مل جائیں گے۔۔۔

میں یہ نہیں کہتی کہ آپ ریفرنس استعمال نہ کریں ۔۔۔ کریں،  لیکن تب جب آپ  میں آگے بڑھنے کی قابلیت ہو  تاکہ جو انسان آپکی سفارش لے کر کہیں گیا ہو اسے بعد میں شرمندگی نہ ہو۔ ہماری آنکھوں دیکھا ہے یہ سب،  ایک بار سفارش کے بعد دوسرا کوئی بھی بندا اسے کہیں ریفر نہیں کرتا۔۔ آج کل ہر کوئی اپنی دھن میں ہے ، بچوں کو دیکھ لو ان میں بھی ایک جنون ہے۔  پہلے فیل اور پاس کی  جنگ ہوتی تھی اب نمبر گیم چلتی ہے اس کے نمبر میرے سے زیادہ نہ ہوں اس کی پوزیشن آئی میری کیوں نہیں،  یہی حال بڑے سے بڑے اور چھوٹے سے چھوٹے ادارے میں ہے۔ وہ آگے بڑھ گیا میں کیوں پیچھے رہ گیا۔۔ یہ نہیں سوچتے کہ اگر کوئی آپ سے زیادہ نمبر لے رہا ہے یا اس کی پوزیشن آئی ہے  اداروں میں بھی یہی ہے اس کو ایپریسیشن ملی اس کے کام کو سراہا گیا میرے کو نہیں تو اس نے محنت زیادہ کی ہو گی  آپ دوسروں سے جیلس ہونے کے بجائے اس سے زیادہ محنت کرو تاکہ آپ کامیاب ہو۔

کئی دفعہ اس جیلسی کے چکر میں بھی لوگ شارٹ کٹ استعمال کرتے ہیں لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان شارٹ کٹس کے چکر میں وہ خود کو گنوا  لیتے ہیں جن سے جیلس ہو رہے ہوتے ہیں وہی  ان کو کہیں نہ کہیں اچھی پوسٹ پر نظر آجاتے ہیں،  تو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ برا وقت سب پر آتا ہے اور بتا کر نہیں آتا ، بہتر ہے آپ اپنے آپ کو اتنا مضبوط بنا لیں اتنی محنت کریں کہ وہ وقت مسکرا کر آپ کے پاس سے گزر جائے۔۔ راستہ وہ اختیار کریں جو عزت کے ساتھ آپ کو منزل تک لے جائے،  وہ راستہ اختیار نہ کریں جو آپ کو وقتی طور پر بہت کشادہ اور دلکش نظر آرہا ہو لیکن آپکو کھائی میں دھکیل دے۔  

نوٹ: یہ مصنفہ کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں

مزید :

بلاگ -