کپاس کی ملی بگ رس چوسنے والا کیڑا ہے ‘حملہ 2005میں ریکارڈ کیا گیا
فیصل آباد( آن لائن)کپاس کی ملی بگ رس چوسنے والا کیڑا ہے اور کپاس کی فصل پر اس کا حملہ 2005میں ریکارڈ کیا گیا ۔یہ کیڑا کپاس کے علاوہ دوسری بے شمار فصلوں ، پھلدار وآرائشی پودوں ، سبزیات اور جڑی بوٹیوں پر بھی حملہ آور ہوتا ہے ۔ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے نائب ماہر حشرات ریاض احمد نے کپاس کے کسانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپریل کے شروع میں اس نقصان رساں کیڑے کا تدارک کریں ۔ملی بگ کی بالغ مادہ اپنے جسم پر موجود تھیلی میں بچے پیدا کرتی ہے۔ تھیلی سے یہ بچے ہوا کے ذریعے اڑ کر یا پانی میں تیر کر ایک کھیت سے دوسرے کھیت میںمنتقل ہوجاتے ہیں اور کاشتہ فصلوں کے پتوں سے رس چوس کر پودوں کو کمزور کرنے کا باعث بنتے ہیں ۔ مزید برآں اس نقصان رساں کیڑے کے جسم سے لیسدار مواد خارج ہوتا ہے جس پر اُلی ّ اُگ آتی ہے جس سے پودوں میں خوراک بنانے کا عمل بری طرح متاثرہوتا ہے ۔ملی بگ کو کپاس کی فصل پر حملہ آور ہونے سے روکنے کے لیے خالی کھیتوں میں روٹا ویٹر اور ہل چلاکر جڑی بوٹیوں کی تلفی کو یقینی بنائیں۔کھالوں اور وٹوں کو جڑی بوٹیوں سے صاف کرنے کے لیے جڑی بوٹی مار زہر گلائیسو فیٹ کا سپرے کریں ۔ ملی بگ کے میزبان پودوں ، بینگن ، ٹماٹر ، سورج مکھی، بھنڈی ، کدو ،لیہلی ، ہزار دانی ، تمباکو اور کدو خاندان کی سبزیات وغیرہ پر پروفینوفاس 50ای سی بحساب 600ملی لیٹر فی 100لیٹر پانی میں ملا کر سپرے کریں ۔تھیلی میں موجود بچوں کی تلفی کے لیے سپرے کا عمل چار دن بعد دوہرائیں تاکہ تھیلی سے نکلنے والے بچوں کی تلفی سے فصل کو نقصان سے بچائیں۔
ملی بگ سے متاثرہ کھیت سے دوسری فصلات والے صحت مند کھیتوں کو پانی نہ چھوڑیں ۔دوست کیڑوں لیڈی بڈ بیٹل اورکرائی سو پرلا کے ذریعے ملی بگ کی بروقت تلفی کو یقینی بناکر کپاس جیسی قیمتی فصل کو ملی بگ کے حملہ اور نقصان سے محفوظ بنائیںاور ملکی معیشت کی بہتری میں نمایاں کردار ادا کریں۔