آئی ایم ایف اور شہباز سپیڈ

اللہ کے فضل وکرم سےکئی ماہ سے مسلسل جاری حکومتی کوششیں آخرکار رنگ لے آئی ہیں۔آئی ایم کی ایف شرائظ پر عمل در آمد کے بعدوزیر اعظم میاں شہباز شریف اور ان کی ٹیم کی خصوصی کاوشوں کی بدولت قرض کے حصول کیلئے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے بعد سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں 1.3 بلین ڈالر آر ایس ایف کی مد میں بھی شامل کیے گئے ہیں۔ معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا بورڈ جلد دیدے گا جس کا قوی امکان ہے کیونکہ اب کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہی۔منظوری کی صورت میں پاکستان کو توسیعی فنڈ فیسیلیٹی کے تحت 1 ارب ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور آفات سے نمٹنے کے لیے 28 ماہ کی ارینجمنٹ کے تحت 1.3 ارب ڈالر ملیں گے۔پرو گرام کے تحت مجموعی قرض کی رقم 2 ارب ڈالر ہوجائے گی۔یہ توسیعی فنڈ فیسیلیٹی ارینجمنٹ 37 ماہ کے لیے ہوگا۔
آئی ایم ایف نے اس امر کا اعتراف کیاہے کہ پاکستان میں افراط زر 2015 کے بعد سے کم ترین سطح پرہے، 18 ماہ کےدوران پاکستان نے چیلنجز کے باوجود میکرو اکنامک استحکام کی بحالی میں پیش رفت کی۔ آئی ایم ایف کا ماننا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔اقتصادی سرگرمیاں بتدریج بڑھنے کاامکان ہے۔عالمی مالیاتی فنڈ نےیہ بھی کہا کہ اصلاحات پر عمل درآمد اور پاکستان کے سماجی تحفظ کو فروغ دینے کیلئے پر عزم ہیں، قدرتی آفات کے خلاف پاکستان کی مدد کریں گے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے بجٹ اور سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے حمایت جاری رکھیں گے۔آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا کہ توانائی کے شعبے کی اصلاحات کیلئے بھی پاکستان کی کوششوں کی حمایت کریں گے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت میں گزشتہ 18 ماہ میں حاصل کردہ استحکام کی کامیابیوں کو سراہا اور ملک کی معیشت کی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات کو اہمیت دی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے حکومتی اقدامات کو انتہائی مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مالیاتی استحکام حاصل کرنے میں بڑی پیش رفت کی ہے اور ملک کی مالی پالیسی میں بہتری آئی ہے۔اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستانی حکام نے پاکستان کے لیے 37 ماہ کے توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پہلے جائزے اور 28 ماہ کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (آرایس ایف) کے نئے معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔
آئی ایم ایف مشن نے 24 فروری سے 14 مارچ 2025 تک کراچی اور اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کیے، جس کے بعد یہ مذاکرات ورچوئلی جاری رہے۔ آئی ایم ایف کے مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ 37 ماہ کے توسیعی فنڈ کی سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پہلے جائزے اور 28 ماہ کے نئے معاہدے پر اسٹاف لیول پر اتفاق کیا گیا ہے، جس کے تحت 28 ماہ کے دوران تقریباً 1.3 ارب ڈالرز (ایس ڈی آر 1 ارب) کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت میں گزشتہ 18 ماہ میں حاصل کردہ استحکام کی کامیابیوں کو سراہا اور ملک کی معیشت کی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات کو نمایاں طور پر اہمیت دی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے حکومتی اقدامات کو انتہائی مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مالیاتی استحکام کے حصول میں قابل قدر پیش رفت کی ہے اور ملک کی مالی پالیسی میں بہتری کے ساتھ ساتھ قرضوں کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، اور بیرونی توازن بھی مضبوط ہوا ہے۔ حکومتی حکام کے مطابق، یہ پیشرفت پاکستان کی معیشت کی پائیداری اور عالمی سطح پر اس کے اعتماد کو بحال کرنے کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کی اصلاحات کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عوامی قرضوں میں کمی، سماجی پروگراموں کی مالی اعانت کو یقینی بنانے اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر زور دیا ہے۔ حکام نے توانائی کے شعبے کی مزید اصلاحات اور قدرتی آفات کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کرنے کا اعلان کیا۔حکام کا کہنا ہے کہ وہ مالی سال 2025 کے دوران جی ڈی پی کے کم از کم 1.0 فیصد کے بنیادی سرپلس کا حصول حاصل کریں گے اور مالی سال 2026 کے بجٹ میں مالیاتی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔تاہم، آئی ایم ایف نے خبردار کیا کہ عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور جغرافیائی سیاسی مسائل کے اثرات معاشی استحکام کے لیے خطرات ہو سکتے ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات درکار ہیں۔
پاکستان کے تمام چاروں صوبوں نے زرعی آمدنی ٹیکس (اے آئی ٹی) کے قوانین میں اہم ترامیم کی ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ ان ترامیم کا مقصد زرعی شعبے میں ٹیکس وصولی کو بہتر بنانا اور مالی وسائل کو مؤثر طریقے سے بڑھانا ہے۔ اگرچہ ان ترامیم کی کامیابی کے لیے عملدرآمد بہت ضروری ہے، لیکن مؤثر نفاذ کے ذریعے ہی زرعی آمدنی ٹیکس کے نظام کی کامیابی ممکن ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ مالی سال 2026 میں مزید مالیاتی خود مختاری اور تقسیم کے لیے یہ اقدامات اہم ہوں گے۔
پاکستانی حکام نے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ زرمبادلہ مارکیٹ کو مکمل طور پر فعال رکھنے کے لیے اقدامات جاری رکھیں گے تاکہ ایکس چینج ریٹ کی لچک کو سپورٹ کیا جا سکے اور زرمبادلہ ذخائر کو دوبارہ مضبوط کیا جا سکے۔ حکام کے مطابق یہ اقدامات ملکی معیشت کی استحکام کے لیے انتہائی ضروری ہیں اور اس سے بیرونی مالیاتی ذخائر میں بہتری لانے کی توقع ہے۔یہ معاہدہ پاکستان کے اقتصادی استحکام، توانائی کے شعبے کی اصلاحات اور ماحولیاتی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، جس کا مقصد پاکستان کی معاشی ترقی کو مزید مستحکم بنانا ہے۔
آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ ملک کو پیداواری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن کرینگے۔وزیرخزانہ کا یہ کہنا تھا کہاکہ پاکستان ٹیکس، توانائی اور سرکاری اداروں سے متعلق اصلاحات پر عمل درآمد کیلئےپرعزم ہے۔آئی ایم ایف معاہدے سے معاشی استحکام اور ڈسپلن رہےگا جب کہ کم مہنگائی سے شرح سود ایک سے دو فیصد کم ہونے کی توقعات ہیں جو بینکوں اور منی مارکیٹ فنڈ کے کچھ سرمایہ کاروں کو اسٹاک مارکیٹ کی طرف لایا جائےگا کیونکہ بازار کی ویلیوایشن اچھی ہے اور سال کا ریٹرن پندرہ سے بیس فیصد رہنے کے اندازے ہیں۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کی شبانہ روز کوششوں سے پاکستان کی معاشی ترقی کا سفر جاری ہے۔سب سے پہلے وزیراعظم میاں شہبازشریف نے اپنی معاشی ٹیم کی کاوشوں کی مدد سے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔اب ملک اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑا ہوچکاہے ، معاشی میدان میں پاکستان دوبارہ ٹیک آف کرچکا ہے۔ملک کو امن اور بھائی چارے کی اشدضرورت ہے ، ملکی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی حکومت اور ادارے مل کر کام کررہے ہیں ۔پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے سب نے اپنا حصہ ڈالاہے ۔مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم محنت کریں گے ، ترقی کریں گے، حکومت پاکستان نےصرف ایک سال میں اندھیروں سے اجالے کی طرف ترقی کا سفر کیا۔معاشی ترقی کا یہ سفر حکومت اوردیگر اداروں کی اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔
۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔