کیا اہلِ سیاست کو خبر اس کی نہیں ہے ۔۔۔؟

کیا اہلِ سیاست کو خبر اس کی نہیں ہے ۔۔۔؟
کیا اہلِ سیاست کو خبر اس کی نہیں ہے ۔۔۔؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

محفل  پہ   اثر  کچھ   نہ  ہدایات کا ہوگا 
چرچا  یہاں   پھر   کوئے  خرابات کا ہوگا 

میں اس سے بچھڑتے ہوئے یہ سوچ رہا تھا 
وہ  وقت  بھی کیا خوب ملاقات کا ہوگا 

کی دل نے جو سرگوشی تو دانش نے کہا یہ 
کیا  مجھ  پہ  اثر  تیری  خرافات کا ہوگا 

کیا اہلِ سیاست کو خبر اس کی نہیں ہے 
شہروں  پہ   اثر   کیسا  فسادات کا ہوگا 

میں جس سے سدا بچتا رہا ہوں سرِ محفل
دینا  بھی  جواب  ایسے سوالات کا ہوگا 

ہر  آن  جو  دنیا   کو  دکھانے کے لئے ہیں
اب  سوچیے  کیا  ایسی  عبادات کا ہوگا 

یہ اہلِ جہاں سوچ کے اب مجھ کو بتائیں 
کیا    خاتمہ    فرسودہ    رِوایات کا ہوگا 

جو زخم مرے دل کو زمانے سے ملے ہیں
بھر  جائیں تو  کیا ان کے نشانات کا ہوگا 

منظر تو  سدا  حق  کے لئے لکھ تو رہا ہے 
پر  سوچ   لے  کیا   تیری عبارات کا ہوگا

کلام :منظر اعظمی( بھارت )

مزید :

شاعری -