شادی کے بعد ’ہنی مون‘ کی روایت کب پڑی اور اس لفظ کا مطلب کیا ہے، آپ بھی جانئے
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ہنی مون پر جانا نوبیاہتاجوڑوں کیلئے ضروری سمجھاجاتاہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ روایت کب ڈلی اور لفظ ’ہنی مون‘ کا مطلب کیا ہے ، اگر آپ نہیں جانتے تو یہ دلچسپ معلومات ہم آپ کو دیتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دنیا کے تقریباً تمام ہی ممالک میں ’ہنی مون ‘ کی کوئی نہ کوئی شکل موجود ہے ، ہنی مون کا لفظ پرانی انگریزی’hony moone‘ سے نکلا ہے جس میں ہنی کا مطلب ’شہد‘ ہی ہے یعنی نئے جوڑے کیلئے غیرمعینہ مدت کیلئے خوشیاں اور نئی شادی کا پیارو محبت ہے‘جبکہ ’مونے‘ سے مراد وہ وقت ہے جس میں پیارو محبت باقی رہے گا۔ ہنی مون کی اصطلاح نیوبیاہتاجوڑوں کے پہلے پیار کے زوال پذیر ہونے سے متعلق ایک اصطلاح کے طورپر استعمال کیاجاتاہے ۔
اس لفظ کے پہلی مرتبہ کے استعمال سے متعلق شواہد 1542ءمیں ملتے ہیں جبکہ سمیوئیل جوہنسن نے لکھاکہ ’ شادی کے بعد پہلا مہینہ جس میں کوئی پریشانی نہیں بلکہ خوشیاں اورمہربانیاں ہیں،دراصل ایک مہینے کے وقت کا کوئی ریفرنس موجود نہیں لیکن شادی شدہ جوڑے کے باہمی تاثرات سے ایساہی دکھائی دیتاہے جو ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے بلکہ کم ہوناشروع ہوجاتے ہیں‘۔
اسی طرح 1552ءمیں مصنف رچرڈ ہولٹ نے لکھا’ ہنی مون کی اصطلاح عمومی طورپر نئے شادی شدہ جوڑے کیلئے استعمال کی جاتی ہے جو جلدعلیحدہ نہیں ہوسکتے لیکن ایک فریق اگر دوسرے سے زیادہ محبت کرتاہے توغالب امکان ہے کہ جواب میں بھی محبت میں اضافہ ہوگا، اس وقت کو فحش لوگ ’ہنی مون‘ کہتے ہیں‘۔
اسی طرح ’مینٹل فلوس ‘ ویب سائٹ کے مطابق ہنی مون کو پانچویں صدی سے بھی جوڑا جاتاہے جب کیلنڈر کے وقت کو ’مون سائیکلز‘ یعنی ’چاند کی گردش‘ کے ساتھ جوڑا جاتاتھا، اس وقت نئے جوڑے کو پہلے چاند کے دوران شہد ملا قوت بخش مشروب بھی پلایاجاتاہے ۔
انتہائی دلچسپ انکشاف یہ ہوا ہے کہ 19ویں صدر میں برطانیہ میں جوڑے اپنے ہنی مون دورے پر کہیں گھومنے پھرنے نہیں بلکہ ایسے دوستوں اور خاندانوں کے پاس جایاکرتے تھے جو شادی کی تقریب میں شرکت نہیں کرسکے تھے۔