اس تصویر میں شام کے ایک شہر میں داعش کی جانب سے ایک شخص کو پھانسی دی جارہی ہے، برطانیہ نے 2 ہزار میل دور سے کس طرح عین موقع پر سزا روک ڈالی؟ جان کر آپ کے واقعی ہوش اُڑجائیں گے

اس تصویر میں شام کے ایک شہر میں داعش کی جانب سے ایک شخص کو پھانسی دی جارہی ہے، ...
اس تصویر میں شام کے ایک شہر میں داعش کی جانب سے ایک شخص کو پھانسی دی جارہی ہے، برطانیہ نے 2 ہزار میل دور سے کس طرح عین موقع پر سزا روک ڈالی؟ جان کر آپ کے واقعی ہوش اُڑجائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے شمالی علاقوں اور افغانستان میں امریکہ ڈرون طیاروں کے ذریعے شدت پسندوں کو نشانہ بناتا آ رہا ہے۔ اب اس کا استعمال شام میں بھی شروع کر دیا گیا ہے، لیکن امریکہ نہیں بلکہ برطانیہ کی ایئرفورس کی طرف سے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں برطانوی رائل ایئرفورس نے ایک ڈرون طیارے کے ذریعے شام کے ایک گاﺅں میں اس جگہ کو نشانہ بنایا جہاں داعش کے شدت پسند ایک قیدی کو سرعام سزائے موت دینے جا رہے تھے اور اس قتل کو دیکھنے کے لیے لوگوں کو گن پوائنٹ پر وہاں لا رہے تھے۔برطانوی ایئرفورس کے اس حملے نے اس شخص کی جان بچا لی جسے سزائے موت دی جا رہی تھی۔

’اگر تم لوگ واپس میانمار چلے جاﺅ تو فی بندہ 20لاکھ روپے دیں گے‘ آسٹریلیا نے روہنگیا مہاجرین کو پیشکش کردی، انہیں موت کے منہ میں واپس جانے کیلئے اتنی بڑی رقم کیوں دی جارہی ہے؟ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے
برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قیدی کو شدت پسندوں نے چوراہے میں کھڑا کر رکھا ہوتا ہے اور اردگرد درجنوں افراد موجود ہوتے ہیں جبکہ شدت پسند مزید افراد کو بھی وہاں لا رہے ہوتے ہیں تاکہ وہ قیدی کی موت کی سزا اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ اس دوران ایک عمارت کی چھت پر کچھ مسلح شدت پسند نشانے باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں۔ اچانک رائل ایئرفورس کا ڈرون طیارہ اسی چھت پر میزائل پھینکتا ہے اور ہر طرف افراتفری مچ جاتی ہے اور لوگ بھاگ جاتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی فوج نے یہ ڈرون حملہ داعش کو سرعام قیدیوں کو قتل کرنے سے روکنے کے لیے کیا اور آئندہ بھی ایسی جگہوں کو نشانہ بناتی رہے گی جہاں داعش لوگوں کو سرعام قتل کرتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس ڈرون طیارے کو برطانوی فوج کے پائلٹ شام سے 2ہزار میل دور برطانیہ کے علاقے لنکن شائر سے آپریٹ کر رہے تھے۔

ویڈیو دیکھیں:

مزید :

ڈیلی بائیٹس -