’شادی کے کچھ عرصے بعد کم عمری میں ہی میری طلاق ہوگئی لیکن پھر میں نے لوگوں کی باتیں سننے کی بجائے۔۔۔‘ پاکستانی خاتون نے اپنی ایسی کہانی سنادی کہ جان کر دنیا داد دینے پر مجبور ہوگئی

’شادی کے کچھ عرصے بعد کم عمری میں ہی میری طلاق ہوگئی لیکن پھر میں نے لوگوں کی ...
’شادی کے کچھ عرصے بعد کم عمری میں ہی میری طلاق ہوگئی لیکن پھر میں نے لوگوں کی باتیں سننے کی بجائے۔۔۔‘ پاکستانی خاتون نے اپنی ایسی کہانی سنادی کہ جان کر دنیا داد دینے پر مجبور ہوگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) طلاق ہونے کے بعد اکثر خواتین زندگی رونے دھونے میں ہی گنوا دیتی ہیں لیکن بعض باہمت خواتین ایک جذبے کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوتی ہیں اور اپنی زندگی کو پہلے سے زیادہ شاندار بنا کر دنیا کو مرعوب کر دیتی ہیں۔ایسی ہی ایک خاتون مدیحہ پرویز ہیں جنہیں کم عمری میں ہی طلاق ہو گئی لیکن انہوں نے لوگوں کے طعنے سننے کی بجائے اپنی زندگی کو نئی راہ سے روشناس کروایا اور آج ایک ماہرتعلیم بن کر دیگر خواتین کے لیے مشعل راہ بن گئی ہے۔آج وہ اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST)میں آئیڈیا لیب کی سربراہی کر رہی ہے۔ ویب سائٹ mangobaaz.com کی رپورٹ کے مطابق مدیحہ کو ان کے شوہر نے شادی کے چند سال بعد ہی طلاق دے دی۔ اس وقت وہ ایک 3سالہ بیٹی کی ماں تھیں۔ اس حادثے پر انہوں نے خود کوحوصلہ دیا اور اپنی بیٹی کا بار اپنے کندھوں پر اٹھا لیا۔

’میری شادی تھی، بکنگ کنفرم کرنے شادی ہال کال کی تو انہوں نے بتایا کہ میری ساس نے۔۔۔‘ دلہن کے ساتھ ساس نے ایسا کام کردیا کہ جان کر آپ کی بھی ہنسی نہ رُکے گی
مدیحہ کا کہنا ہے کہ ’جب مجھے طلاق ہوئی تو میری بیٹی ایشال 3سال کی تھی۔ وہ دن میرے لیے انتہائی تکلیف دہ تھے۔ میں متذبذب تھی کہ اب زندگی میں کیا کروں گی، مگر یہ صورتحال زیادہ دیر تک نہیں رہی۔ میں جانتی تھی کہ اب ایک اور زندگی کی ذمہ داری بھی مجھ پر ہے، میری بیٹی کی ذمہ داری۔ میرے پاس بہادر بننے اور حوصلہ دکھانے کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا۔اب مجھے اپنا راستہ خود بنانا تھا۔ میں نے امریکہ میں ’فل برائٹ سکالرشپ‘ کے لیے درخواست دے دی جو خوش قسمتی سے منظور ہو گئی۔اس کے بعد میں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اس سارے سفر میں ایشال ہر قدم میرے ساتھ رہی۔ میں اسے لائبریری میں بٹھا کر کلاس میں جایا کرتی تھی۔ وہ وہاں بیٹھ کر اپنا ہوم ورک مکمل کرتی اور میں اپنی کلاس لیتی تھی۔یہ وہ وقت تھا جب میرے پاس اپنی بیٹی کے لیے آیا رکھنے کے پیسے نہیں ہوتے تھے۔ آج میں اپنی بیٹی کے ساتھ ایک خوش و خرم زندگی گزار رہی ہوں۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -