’شادی کے وقت پاکستانیوں کی اس ایک حرکت سے اُن کے بچوں کا مستقبل ہمیشہ کیلئے تباہ ہو جاتا ہے ‘ برطانوی خاتون سیاستدان نے ایسی بات کہہ دی کہ نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا

’شادی کے وقت پاکستانیوں کی اس ایک حرکت سے اُن کے بچوں کا مستقبل ہمیشہ کیلئے ...
’شادی کے وقت پاکستانیوں کی اس ایک حرکت سے اُن کے بچوں کا مستقبل ہمیشہ کیلئے تباہ ہو جاتا ہے ‘ برطانوی خاتون سیاستدان نے ایسی بات کہہ دی کہ نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں فرسٹ کزنز کی شادی کا رواج بہت عام پایا جاتا ہے اور بیرون ملک جا بسنے والے پاکستانی خاندانوں میں بھی یہ روایت عام ہے، تاہم ایک برطانوی خاتون سیاستدان نے اسے پاکستانی خاندانوں کے بچوں میں معذوری کی بڑی وجہ قرار دے کر نئی پریشانی پیدا کر دی ہے۔

غلط خبر چلانے پر پی ٹی وی کے خلاف کارروائی کا اختیار نہیں : پیمرا

دی ٹیلیگراف کی رپورٹ کے مطابق بیرونیس فلیتھر، جو کہ لیبر پارٹی کی سابقہ رہنما ہیں، نے ہاﺅس آف لارڈز کے سامنے دیئے گئے بیان میں کہا کہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ پاکستانی خاندانوں میں کزن میرج کے باعث بہت بڑے پیمانے پر معذور بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ طبقات میں کزن میرج کی شرح بہت زیادہ ہے ، خصوصاً کشمیر کے علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ” آپ کسی بھی خاندان میں جائیں تو وہاں آپ کو 4 سے 5 بچے ملیں گے، جن میں سے ایک یا دو کسی نہ کسی قسم کی معذوری میں مبتلا ہونگے۔ یہ صورتحال ناقابل قبول ہے اور اگر ہم اس سلسلے میںکچھ نہیں کرتے تو کیا یہ بچوں کے ساتھ نا انصافی نہیں ہو گی ؟ “
بیرونیس فلیتھر، جو کہ ایک بیرسٹر ہیں، تقسیم ہند سے قبل لاہور میں پیدا ہوئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ” یہ بچوں کے ساتھ نا انصافی ہے کہ ایک سماجی روایت کی وجہ سے انہیں معذور ہونے دیا جائے۔ کوئی ایسا قانون ضرور ہونا چاہیے جس کے مطابق شاد ی سے قبل ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے اور کزن میرج کی حوصلہ شکنی کی جاے۔ “
فرسٹ کزن میرج ، جو کہ برطانیہ میں قانونی حیثیت رکھتی ہے ، پاکستانی برطانوی کمیونٹی میں عام روایت ہے۔ اسی طرح کچھ عرب اور افریقی خاندانوں میں بھی اس کا رواج پایا جاتا ہے۔ اس سے پہلے بھی میڈیکل رپورٹوں اور تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے کہ اگرچہ پاکستانی برطانوی افراد کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کل پیدائشوں کا 3 فیصد ہیں، لیکن جینیاتی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہونے والے کُل برطانوی بچوں میں ان کی شرح 30 فیصد ہے ۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -