پٹرولیم مصنوعات!

پٹرولیم مصنوعات!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 5.7 فیصد سے 9.6 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے، پٹرول کے نرخ چار روپے اور ڈیزل کے تین روپے فی لیٹر کے حساب سے بڑھائے ہیں اور یوں ایک غیر مقبول فیصلہ کیا ہے۔ کہا گیا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمت بڑھ گئی جو یمن کی صورت حال کی وجہ سے بڑھی، حالانکہ عالمی مارکیٹ پر نظر رکھنے والوں کے مطابق ایک ڈالر پانچ سینٹ فی بیرل اضافہ ہوا اور اگلے ہی روز اس میں37سینٹ کی کمی بھی ہو گئی اور مزید قیمت کم ہونے کا بھی امکان ہے۔ بظاہر لگتا ہے حکومت نے یہ فیصلہ دراصل اپنے محصولات کی وصولی میں کمی کو پورا کرنے کے لئے کیا اور عوام پر بوجھ منتقل کیا ہے۔
عوامی رائے کے مطابق حکومت نے عالمی مارکیٹ میں50فیصد سے بھی زیادہ قیمتوں میں کمی کے باوجود صرف27فیصد تک کمی کی اور پورا زور لگایا کہ قیمتیں بھی کم ہوں، لیکن اشیاء خوردنی اور ضرورت کے نرخ کم نہ ہو سکے، البتہ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں جو کمی کی گئی وہ بھی پٹرولیم نرخوں کی مناسبت سے نہیں تھی، اِسی میں وزارتِ خزانہ نے اپنا فائدہ بھی اٹھایا اور پٹرولیم پر سیلز ٹیکس کی شرح پہلے17فیصد سے بڑھا کر 22فیصد اور پھر27فیصد کر دی اور یقین دلایا گیا تھا کہ پٹرولیم کے نرخوں میں ردوبدل کی صورت میں یہ واپس لے لیا جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا،دوسری طرف پٹرولیم کے نرخوں میں کمی کے باعث فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے حوالے سے بجلی کے نرخ فی یونٹ کم کئے گئے۔ ان کا فائدہ بھی عوام تک پہنچنے سے روکنے کی مکمل کوشش کی گئی اسے عدلیہ نے ناکام بنایا، تاہم اب سبسڈی کم کرنے کے نام پر قدرتی گیس کے نرخ بھی بڑھائے جا رہے ہیں، جبکہ ایل این جی بھی مہنگی لے کر صنعتوں اور سی این جی کو مہنگی دی جائے گی اور یہ سب بوجھ بھی بالآخر عوام پر منتقل ہو گا۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اشیاء ضروریات اور خوردنی کے نرخ کو کم نہیں کرا سکی تھی، لیکن اب خدشہ بلکہ یقین ہے کہ پٹرولیم اور گیس کی شرح بڑھانے سے منافع خور فائدہ اٹھائیں گے۔ حکومت کو اپنے وعدہ کے مطابق جنرل سیلز ٹیکس کی شرح واپس کر کے پٹرولیم مصنوعات کے نرخ میں اضافہ نہیں کرنا چاہئے تھا، اب حکومت کی مقبولیت اور کریڈیبلٹی متاثر ہوئی ہے، اثر ات بلدیاتی الیکشن پر ہوں گے، اب حکومت کو مہنگائی کو روکنا ہو گا۔

مزید :

اداریہ -