نیا سعودی فوجی اتحاد اگلے ہی روز متنازعہ بن گیا، پاکستان کا لاعلمی کا اظہار

نیا سعودی فوجی اتحاد اگلے ہی روز متنازعہ بن گیا، پاکستان کا لاعلمی کا اظہار
نیا سعودی فوجی اتحاد اگلے ہی روز متنازعہ بن گیا، پاکستان کا لاعلمی کا اظہار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد،ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب کی طرف سے دہشتگردی کیخلاف لڑنے کے لیے پاکستان سمیت 34مسلمان ممالک کے فوجی اتحاد کا اعلان اس وقت شوک و شہبات کا شکار ہوگیا جب پاکستانی حکام نے ایسی کسی بھی پیش رفت سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔
سعودی دارلحکومت ریاض میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد اور وزیردفاع محمد بن سلمان نے پاکستان سمیت اسلامی ممالک کے نئے فوجی اتحاد کا اعلان کیاتھا اور کہاکہ یہ اتحاد دہشتگردی کے خلاف عراق ، شام ، لیبیا ، مصر اور افغانستان میں تعاون کرے گا اور اس اتحاد کے کام کے طریقہ کار سے متعلق تجاویز بھی مانگیں ۔ داعش پر توجہ مرکوز رکھنے کے سوال کے جواب میں سعودی وزیر کاکہناتھاکہ ’کوئی بھی دہشتگرد گروپ جو ہمارے سامنے آئے گا ، لڑیں گے ‘۔

ایکسپریس ٹربیون کے مطابق جب اس ضمن میں پاکستان کے دفتر خارجہ سے رابطہ کیا گیاتو سینئر اہلکار نے بتایاکہ وہ نئے بنائے گئے اتحاد کے بارے میں معلومات اکٹھی کررہے ہیں ، ہمیں خبروں سے ہی نئے اتحاد کا علم ہواہے ۔ سعودی عرب میں موجود اپنے سفیر کو اس ضمن میں تفصیلات حاصل کرنے کی ہدایت کردی ہے ، سعودی اعلان نے پاکستان کو مشکل میں ڈال دیاہے ۔

اتحاد کا اعلان اور کون کونسے ممالک شامل ہیں؟ تفصیلی خبر پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔
ایک اور سینئر سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ وہ پاکستان کی طرف سے سعودی اتحاد میں شمولیت کی تصدیق نہیں کرسکتے اور کہاکہ ’ہم سعودی عرب کیساتھ دہشتگردی کیخلاف اقدامات میں تعاون کررہے ہیں لیکن یہ یقین نہیں ہے کہ ہم کسی ملٹری اتحادکا حصہ بنیں گے‘۔اُن کاکہناتھاکہ اصولی طورپر پاکستان نے کبھی بھی اقوام متحدہ کی منظوری کے بغیر کسی ملٹری اتحاد کا ساتھ نہیں دیا اور یہی وجہ تھی کہ یمن تنازعہ سے بھی دور رہے ۔ اُن کاکہناتھاکہ اگر پاکستان نئے اتحاد کا حصہ بن بھی گیا تو وہ اپنے فوجی نہیں بھیجے گا تاہم ابھی پاکستان کی پوزیشن واضح نہیں ہوسکی ، لہٰذا انتظارکریں اورآگے دیکھیں ۔