مسلمانوں کی نسل کشی بند ہونے تک میانمار فوج کو اسلحہ کی سپلائی روک دینی چاہئے،تشدد بند نہ ہوا تو امریکہ سخت کارروائی کرے گا :نکی ہیلی کا سلامتی کونسل میں خطاب

مسلمانوں کی نسل کشی بند ہونے تک میانمار فوج کو اسلحہ کی سپلائی روک دینی ...
مسلمانوں کی نسل کشی بند ہونے تک میانمار فوج کو اسلحہ کی سپلائی روک دینی چاہئے،تشدد بند نہ ہوا تو امریکہ سخت کارروائی کرے گا :نکی ہیلی کا سلامتی کونسل میں خطاب

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیو یارک(ڈیلی پاکستان آن لائن) اقو ام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ میانمار حکومت روہنگیا مسلمانوں کے خلاف پر تشدد کارروائیوں اور ظلم و ستم سے باز نہ آئی تو سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی،روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد کو روکنے کے لئے جب تک میانمار کی فوج خاطرخواہ اقدامات نہیں کرتی اس وقت تک اسے ہتھیاروں کی سپلائی روک دی جانی چاہئے۔

یہ بھی پڑھیں:روہنگیا مسلمانوں پر برمی حکومت کے مظالم ناقابل برداشت، ینگون پرتشدد کارروائیاں بند کرے: اقوام متحدہ

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ میانمار میں جاری نسلی تشدد کے خلاف مستقل مہم چلانے کی ضرورت ہے، ہم وہاں کی انتظامیہ کے سنگ دلی اور بے رحمی کے مدنظر اس کے خلاف اقدامات سے خوف زدہ نہیں ہوسکتے، میانمار حکومت روہنگیا مسلمانوں پر شدید ظلم و ستم کررہی ہے اگر میانمار حکومت باز نہ آئی تو امریکہ سخت سے سخت کارروائی کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔نکی ہیلی نے تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ میانمار کو فوری طور پر اسلحہ کی فراہمی بند کردیں، میانمار کی فوج کو انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کا احترام کرنا چاہئے، جن لوگوں پر تشدد کے الزامات ہیں انہیں فوراً ان کی ذمہ داریوں سے برطرف کردینا چاہئے اور ان کے خلاف اس کے لئے مقدمہ چلانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی اوردنیا میں مہاجرین کا تیز ترین مسئلہ بن چکا ہے ،جو انسان اور انسانی حقوق کے لئے ایک ڈراؤنا خواب ہے، میانمار فوج کے ظلم سے بچ کر بھاگنے والے مسلمانوں کے بارے میں ہمیں ایسی معلومات حاصل ہوئی ہیں جس انسان کی روح کانپ جائے، روہنگیا مسلمانوں پرفائرنگ، بارودی سرنگوں میں ان کی ہلاکت اور خواتین سے زیادتی کرنا، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ صورت حال جاری رہی تو خدشہ ہے کہ سنگین صورت حال وسطی راکھائن تک پھیل سکتی ہے جہاں آباد ڈھائی لاکھ مسلمان بھی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو ملک اس وقت میانمار کی فوج کو ہتھیار مہیا کرارہے ہیں انہیں اس وقت تک ہتھیاروں کی سپلائی روک دینی چاہئے جب تک کہ وہاں کی انتطامیہ خاطر خواہ جواب دہ کارروائی نہیں کرتی ہے،میانمار حکومت فوری طور پرروہنگیا میں فوجی آپریشن بند اور مسلمانوں کو دوبارہ آباد کرے۔