ملک بھر میں سزائے موت کے 8256قیدی ،2روز میں 9دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکانے کی تیاریاں

ملک بھر میں سزائے موت کے 8256قیدی ،2روز میں 9دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکانے کی ...
ملک بھر میں سزائے موت کے 8256قیدی ،2روز میں 9دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکانے کی تیاریاں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(ویب ڈیسک)وفاقی حکومت کی جانب سے موت کی سزا پر پابندی اٹھانے کے فیصلے کے بعد وزارت قانون و انصاف نے ملک کی مختلف جیلوں میں قید خطرناک قیدیوں کو پھانسی دینے کے احکامات جاری کر دیے۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون کے احکامات کے بعد اگلے دو روز میں 9خطرناک دہشتگردوں کو پھانسی دینے کے لئے متعلقہ جیلوں کے حکام نے انتظامات شروع کر دیے ہیں جبکہ لگ بھگ 90دہشتگردوں کی رواں ماہ کے اختتام تک پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کر لیا جائے گا۔

وزیراعظم کا رحم کی ا پیلیں مسترد ہونے والے قیدیوں کو سزائے موت کا حکم
 ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں خطرناک ترین دہشتگردوں کو پھانسی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ عدالتوں نے 2013میں کل226مجرموں کو پھانسی کی سزا سنائی جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ابتدائی مرحلے میں فیصل آباد سینٹرل جیل میں قید جی ایچ کیو پر حملے کا ماسٹر مائنڈ عقیل عرف ڈاکٹر عثمان ، حیدرآباد سینٹرل جیل میں قیدامریکا کے صحافی ڈینئیل پرل کو قتل کرنے والے احمد عمر سعید شیخ ، ہری پور سینٹرل جیل میں قیدسابق وزیر اعظم شوکت عزیز پر حملے کا ماسٹر مائنڈ ملک نور بادشاہ، سابق صدر پر ویز مشرف پر حملے کا ماسٹر مائنڈ نیاز محمد اور منظور احمد، ہری پور جیل میں قید لشکر جھنگوی کے فضل حمید کو پھانسی دیے جانے کا امکان ہے۔

دہشت گرد اب لاہور کو نشانہ بناسکتے ہیں: حساس ادارے کی رپورٹ
ذرائع کے مطابق پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کے لئے جیلوں میں قیدیوں کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ادھر پنجاب پولیس نے دہشتگردوں کو پھانسی دینے کیلئے جلادوں کو بھی آگاہ کردیا اور آئندہ تین سے چار دن میں ان دہشت گردوں کو سلسلہ وار تختہ دار پر لٹکا دیا جائے گا۔
 علاوہ ازیں صدر ممنون حسین نے پھانسی کی سزا پانے والے 8دہشت گردوں سمیت 55 مجرموں کی رحم کی اپیلیں مسترد کردیں۔وزارت داخلہ نے سزائے موت کے قیدیوں اورخطرناک دہشت گردوں کی فہرستیں مرتب کرنا شروع کردیں۔ تمام صوبائی حکومتوں سے قیدی دہشت گردوں کی فہرستیں طلب کر لی گئی ہیں۔ طالبان کی طرف سے تین برس کے دوران267سے زائد خطرناک دہشت گردوں کو چھڑ انے کےلئے جیل حکام، داخلہ حکام کو حملے اور جان سے ماردینے کی دھمکیاں دی جاچکی ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں 8256سزائے موت کے قیدی ہیں جن میں پنجاب میں 5815، سندھ458، بلوچستان 14 اورخیبر پختونخوا میں 193قیدہیں جن کی اپیلیں مسترد ہو چکی ہیںجن کو احکامات ملتے ہی پھانسی پر لٹکایا جائیگا، جبکہ 1776 قیدیوں نے صدر،سپریم کورٹ ،ہائی کورٹس میں اپیلیں کر رکھی ہیں۔
 وزارت داخلہ کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کی88جیلوں میں کل 77ہزار 12سوکے قریب قیدی ہیں، پنجاب کی جیلوں میں قید کالعدم تحریک طالبان،کالعدم جنداللہ گروپ سمیت دیگر کالعدم تنظیموں کے 250دہشت گرد جن کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے ، ان میں 105خود کش بمباربھی شامل ہیں۔ راولپنڈی اڈ یالہ جیل، ڈیرہ غازی خان جیل، سینٹرل جیل ملتان، سینٹرل جیل فیصل آباداور کوٹ لکھپت جیل لاہور میں خطرناک دہشت گرد وں کو رکھا گیا ہے۔
وزیر اعظم کے حکم نامے کے بعد آئی جی پنجاب جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر نے ان خطر نا ک دہشت گرد سزائے موت کے قیدیوں کی تفصیلات ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بھجوادی ہیں۔ محکمہ پراسیکیوشن کے مطابق رواں سال 364ملزموں کو سزائے موت سنائی گئی۔ ادھرجیلوں کی سیکیورٹی مزید سخت کرنے کے بھی احکامات جاری کر دیے گئے ، وزارت داخلہ کی جانب سے چاروں صوبوں کوجاری کیے گئے مراسلے میں کہاگیاکہ جیلوں کے لئے خصوصی جیمرزلگائے جائیں۔
قیدیوں سے موبائل فون بھی واپس لئے جائیں، وزارت داخلہ نے ہدایت کی کہ جیلوں میں پولیس کی معاونت کے لئے پیراملٹری فورس کوتعینات کیاجائے۔سندھ بھر میں اس وقت دو عورتوں سمیت457قیدی موت کی سزا کے منتظر ہیں ،جن میں سے 6ایسے ملزم بھی شامل ہیں جن کی تمام عدالتوں سے اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں۔ کراچی سینٹرل جیل کی پھانسی بیرک میں 151،حیدرآباد سینٹرل جیل میں 191،سکھر جیل میں 95اورلاڑکانہ جیل میں19قیدی وہ ہیں جنہیں سزائے موت سنائی جاچکی ہیں جبکہ ان میں دو عورتیں بھی شامل ہیں ،جس میں ایک عورت کراچی اور ایک اندرون سندھ کی ہے۔ اس میں 250افراد کا تعلق دہشت گرد گروپوں اور کالعدم تنظیموں سے ہے جبکہ دیگر مجرموں کو مختلف نوعیت کے سنگین جرائم میں مذکورہ سزا سنائی گئی ہے۔
 سندھ کی جیلوں میں مقید 6مجرموں کے بلیک وارنٹ جاری ہوچکے ہیں اور اب امکان ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے سزائے موت کے ملزموں کو پھانسی دیے جانے کے اعلان کے بعد ان فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سکھر جیل میں مقید وہ 4 قیدی جن کی ہر جگہ سے اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں ان میں سے 2 کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جبکہ دیگر دوسرے جرائم میں ملوث ہیں۔ سزائے موت پانے والے مجرموں میں سے زیادہ تر کو انسداد دہشتگردی کی عدالت سے سزائیں سنائی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق سینٹرل جیل میں قید موت کی سزا پانے والے مجرموں میں سے 115 مجرموں نے سندھ ہائیکورٹ اور 20نے سپریم کورٹ میں رحم کی اپیلیں دائر کی ہوئی ہیں۔سکھر جیل میں 977قیدی ہیں جن میں سے 95 کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔91قیدیوں نے مختلف جگہوں پر اپیل دائر کی ہوئی ہیں۔سندھ میں آخری بار پھانسی 2008میں جاوید ملک نامی شخص کو دی گئی تھی۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -