چین پاکستان خلائی تعاون کا نمایاں سنگ میل

چین پاکستان خلائی تعاون کا نمایاں سنگ میل
چین پاکستان خلائی تعاون کا نمایاں سنگ میل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چین نے اپنا تاریخی قمری تحقیقی مشن چھانگ عہ 6  کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا۔پاکستان کے لیے یہ ایک تاریخی لمحہ اس اعتبار سے رہا کہ چین کے آزمودہ آہنی دوست کی حیثیت سے پاکستان کا سیٹلائٹ "آئی کیوب قمر" بھی چین کے اس مشن کا حصہ ہے۔ چھانگ عہ 6  کا لینڈر کامیابی سے فرانس، اٹلی اور یورپی خلائی ایجنسی سے سائنسی آلات اور آربیٹر پر  پاکستانی پے لوڈ لے کر گیا ہے۔ اس مشن کو  لانگ مارچ ۔5 وائی 8 کیریئر راکٹ کے ذریعے لانچ کیا گیا جسے مائع ہائیڈروجن اور مائع آکسیجن کریوجینک پروپیلنٹ کے ساتھ ایندھن فراہم کیا گیا ہے۔
چھانگ عہ 6 کو چاند کے پراسرار دور دراز حصے سے نمونے جمع کرنے اور واپس لانے کا کام سونپا گیا ہے، جو انسانی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی کوشش ہے۔چینی حکام کے مطابق اس مشن میں 11 مرحلے شامل ہیں۔ چھانگ عہ 6 مشن چاند کی سطح کے نمونوں کے لئے اسکوپنگ کرے گا، تاکہ مختلف گہرائیوں سے نمونے حاصل کیے جاسکیں، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ چاند کے دور دراز حصے میں سائنسی تحقیق بھی کی جائے گی۔ماہرین کے نزدیک چاند کا جنوبی قطب ایٹکن بیسن تین علاقوں میں سے ایک ہے اور چاند پر سب سے قدیم اور سب سے بڑا گڑھا ہے، جو اہم سائنسی تحقیق کی اہمیت رکھتا ہے.
 چھانگ عہ 6  مشن چاند کے اس دور دراز حصے میں لینڈنگ ایریا میں موقع پر تحقیقات اور تجزیہ کرے گا، نمونے جمع کرے گا جو محققین کو لیبارٹری میں چاند کی مٹی کی ساخت، فزیکل خصوصیات اور مادی ساخت کا تجزیہ کرنے کے قابل بنا سکیں گے۔یہ مشن اس لحاظ سے اہم ہے کہ  چاند کے بارے میں انسانیت کی جامع تفہیم، چاند کی ابتدا اور ارتقاء، سیاروں کے ارتقاء اور نظام شمسی کی ابتداء پر گہری تحقیق کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
یہ مشن چین اور پاکستان کے درمیان خلائی شعبے میں تعاون کا بھی ایک اہم سنگ میل ہے۔تاریخی اعتبار سے  دونوں ممالک کے درمیان اسپیس تعاون کو  تین دہائیوں سے زائد ہو چکے ہیں۔ 1990 کے اوائل میں چین کے لانگ مارچ 2 بنڈل راکٹ کو پہلی بار کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا جس سے پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ (بدر۔اے) مدار میں بھیجا گیا  ۔ 2011 میں چائنا اکیڈمی آف اسپیس ٹیکنالوجی کی جانب سے تیار کردہ پاکستان کمیونیکیشن سیٹلائٹ 1 آر (پاک سیٹ۔1 آر) کو لانگ مارچ 3 بی کیریئر راکٹ کے ذریعے کامیابی سے لانچ کیا گیا  جو پاکستان کو براڈ بینڈ انٹرنیٹ، ٹیلی کمیونیکیشن اور براڈکاسٹنگ سروسز فراہم کرتا ہے اور  تاحال دس سال سے زائد عرصے سے مدار میں موجود ہے۔ 2019 میں چین اور پاکستان نے انسان بردار خلائی پرواز  کے تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے، جو  دونوں ممالک کے درمیان اس شعبے میں تعاون کے ایک نئے مرحلے کی نشاندہی کرتا ہے۔ 5 جون2022کو  سات پاکستانی پودوں کے بیج شینزو 14 خلائی جہاز کے ذریعے چین کے خلائی اسٹیشن پہنچے، اور چھ  ماہ تک خلا میں رہنے کے بعد  زمین پر واپس آئے۔یوں ، پاکستانی اجناس کی خلائی افزائش نسل کے لیے ایک نیا آغاز ہو چکا ہے  اور چین پاکستان سائنسی و تکنیکی تعاون میں ایک سنگ میل بن گیا ہے۔
اپنی خلائی صنعت کی ترقی میں خود انحصاری پر زور دیتے ہوئے ، چین متعدد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہا ہے، خلائی تحقیق میں کھلے پن کا بھی مضبوط حامی ہے اور اسے مسلسل فروغ دے رہا ہے۔ اسی طرح حالیہ عرصے میں چین ایک مربوط خلائی ڈھانچے کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت حاصل کر چکا ہے اور سیٹلائٹ کمیونیکیشن، سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ، اور سیٹلائٹ نیویگیشن سے منسلک مربوط قومی خلائی انفراسٹرکچر سسٹم تشکیل دیا گیا ہے۔
 چین کی جانب سے عالمی اسپیس تعاون کو فروغ دینے کی مزید بات کی جائے تو ملک کے قومی خلائی ادارے نے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ ڈیٹا کی مشترکہ تعمیر اور اشتراک کو مزید فروغ دینے کے لیے باضابطہ طور پر "نیشنل ریموٹ سینسنگ ڈیٹا اینڈ ایپلیکیشن سروس پلیٹ فارم "بھی تشکیل دیا ہے۔اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئےچین کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ وہ آئندہ 10 سے 15 سالوں میں اپنے خلائی اسٹیشن پر ایک ہزار سے زائد سائنسی تجربات کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس خاطر چینی خلائی اسٹیشن کو کامیابی کے ساتھ منظم کیا گیا ہے ، جس میں سائنسی تجربات کے لئے تمام سہولیات نصب ہیں۔ اگلی دہائی تک یہ خلائی اسٹیشن اطلاق اور ترقی کے مرحلے میں داخل ہوگا اور سائنس دانوں اور انجینئروں کے لیے خلا کے راز وں کو دریافت کرنے کے لیے ایک تحقیقی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔

۔

نوٹ: یہ مصنفہ کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں .

 ۔

 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

مزید :

بلاگ -