خواتین کو بزنس،اکاؤنٹس شعبوں میں آگے لانے کیلئے کام کرنا چاہیے،عابدہ حسین

خواتین کو بزنس،اکاؤنٹس شعبوں میں آگے لانے کیلئے کام کرنا چاہیے،عابدہ حسین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان(جنرل رپورٹر)سابق امریکی سفیر و ممبر پارلیمنٹ بیگم عابدہ حسین نے کہاکہ مالی معاملات میں محتاجی کی وجہ سے پاکستانی خواتین بہت سے شعبوں میں پیچھے ہیں۔خواتین سول سروس (بقیہ نمبر35صفحہ7پر )
سے لے کرسیاست اور بزنس سے لے جہاز اْڑانے تک اپنی ذہانت کا لوہا منوا رہی ہیں۔ان باتوں کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزاے سی سی اے اور وومن چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری ملتان کے باہمی اشتراک سے ملتان میں پہلی بارمنعقدہ ’’وومن کانفرنس " سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ 40سال قبل جب میری شادی ہوئی تو معاشرہ میں سخت پردہ کانظام تھااورآج ہماری خواتین سول سروس سے لے کرسیاست اوربزنس سے لے جہاز اْڑانے تک اپنی ذہانت کالوہامنوارہی ہیں لیکن چند علاقوں میں آج بھی جائیداد کی مالک عورتیں اْس جائیداد سے فائدہ نہیں اٹھاسکتیں۔اسی طرح بزنس میں اورخاص طورپرٹاپ پوزیشن پربہت کم خواتین موجودہیں۔انہوں نے کہاکہ معاشرہ میںیہ مثبت تبدیلی آرہی ہے کہ اب بچی کی پیدائش پرغمزدہ ہونے کاکلچر ختم ہورہاہے اورحکومت اورنجی شعبہ کوآگے بڑھ کرخواتین کو بزنس اوراکاؤنٹس کے شعبے میںآگے لانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پرکام کرناچاہیے۔اے سی سی اے کے پالیسی ہیڈعارف مسعود مرزا نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خواتین مرد سے زیادہ ذمہ داریاں سنبھالنے والی ہستی ہے ہمارے ہاں ڈگری کی سطح پرتقریباََ62فیصدہائرسیکنڈری سطح پر50فیصدسے زائد اورہائی سکول کی سطح پرتقریباََ39فیصد خوتین اب تعلیم حاصل کررہی ہیں ،تاہم مختلف کمپنیوں اوراداروں خواتین کی ملازمت کے لئے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔چین میں 82فیصد ،بنگلہ دیش میں64فیصد اورملائیشیامیں 54فیصدکے قریب خواتین ملازمتوں میں ہیں ،پاکستان میں 25فیصد سے بھی کم ہیں۔اکیڈمیاں اورایمپلائرزکے درمیان روابط کوبڑھانے معاشرے میں زیادہ مثبت شعور پیداکرنے نئے قوانین بنانے جیسے کام فوری کرنے ہوں گے۔پنجاب کمیشن سٹیٹس ا?ف وومن (حکومت پنجاب )کی چیئرپرسن فوزیہ وقار نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد تمام صوبوں میں وومن کمیشن بننے ضروری ہیں۔ ہماری سوسائٹی کے کچھ حصوں میںآج بھی خواتین کی نادرامیں رجسٹریشن نہیں کرائی جاتی جس کی وجہ سے ایک سروے کے مطابق ایک کروڑ 20لاکھ خواتین شناختی کارڈ سے محروم ہیں۔بینک اکاؤنٹس صرف گیارہ فیصد خواتین کے جبکہ صرف ایک فیصد خواتین کے نام گاڑیوں کی رجسٹریشن ہے۔تاہم پنجاب حکومت کے ٹھوس اقدامات کی بدولت اب ان کاملازمتوں میں 15فیصد کوٹہ مقررکردیاگیاہے۔انہوں نے کہاکہ لڑکیوں کے تعلیمی اداروں میں کنٹین صرف خواتین چلاسکتی ہیں۔چیف منسٹرخودروزگار سکیم میں تقریباََچھ لاکھ خواتین جبکہ مرغبانی سکیم میں 70ہزار سے زیادہ خواتین استفادہ حاصل کررہی ہیں۔اگرخواتین کو ہراسمنٹ سے نجات اورجینڈر گیپ ختم ہوجائے تو ہماری معیشت بے انتہا ترقی کرسکتی ہے۔وومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملتان کی صدر فلزاممتاز نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جنوبی پنجاب میں جومحرومیوں کاشکار اورمختلف ثقافتی روایات کاحامل ہے۔یہاں اب وومن انٹرپرینورز کی کارکردگی پورے ملک میں ہی نہیں عالمی سطح پربھی تسلیم کی جارہی ہے۔ا?ج وومن چیمبر کی کوششوں اورحکومتی اداروں کے تعاون سے ہماری 40سے زائد ممبرعالمی منڈیوں تک رسائی حاصل کرکے ملکی معیشت کی مضبوطی میں اہم کرداراداکررہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کے سیمینار زاورمختلف اداروں سے تعاون کے بعد یہاں کی وومن بزنس انٹرپرینورز عنقریب پورے جنوبی پنجاب کی کام کرنیوالی خواتین کی آواز بنیگی اورہرسطح پراپنی سفارشات پہنچائے گی۔انہوں نے ٹیڈیپ اورسمیڈا کاشکریہ اداکرتے ہوئے تجویز دی کہ آئندہ بجٹ سے قبل وفاق اورپنجاب کی سطح پروومن انٹرپرینورز سے متعلق پالیسیاں بنانے ان کو سہولیات کی فراہمی کے لئے تمام وومن چیمبرز سے مشاورت کی جائے۔ڈی جی وومن انٹرپرینورزشپ سمیڈاڈپٹی ڈئرایکٹرٹیڈیپ ملتان حسنین حیدر ودیگر نے اے سی سی پاکستان کے سربراہ سجاد اسلم ،تانیہ بْٹر،نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خواتین کے بارے میں معاشرے میں اب مثبت تبدیلیآرہی ہے۔بزنس کرنے والی خواتین نہ صرف بہترین ماں ہوتی ہے بلکہ بہترین منظم بھی ہوتی ہیں ان میں برداشت اورسخت سیچوئیشن سے نبردآزما ہوناآسان ہوتاہے آج بھی کام کرنیوالی خواتین گھرمیں آکر پھرگھریلو ڈیوتی کرتی ہیں ہمیں معاشرتی اورمعاشی ترقی حاصل کرنے کے لئے50فیصد سے زائدخواتین کو ’’ایمپاورمنٹ ‘‘دینی ہوگی۔جوخاتون ملازمت کرے اس کی فیملی کوچاہیے کہ اسے مکمل سپورٹ مہیا کرے۔تقریب کے آخرمیں مہمان مقررین کو شیلڈز بھی دی گئیں۔
عابدہ حسین