خارش کرنا دراصل سوزش کو بڑھاتا ہے، نئی تحقیق کا حیرت انگیز نتیجہ

خارش کرنا دراصل سوزش کو بڑھاتا ہے، نئی تحقیق کا حیرت انگیز نتیجہ
خارش کرنا دراصل سوزش کو بڑھاتا ہے، نئی تحقیق کا حیرت انگیز نتیجہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک نئی تحقیق کے نتائج  یہ ظاہر کرتے ہیں کہ خارش والی جگہ کو کھجانا  دراصل سوزش کو بڑھا دیتا ہے۔ نئے مطالعہ کے مطابق خارش کرنے سے آپ کو جو وقتی سکون ملتا ہے وہ حقیقت میں آپ کی جلد کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ امریکہ کی پٹسبرگ یونیورسٹی کے ماہر امراض جلد اور امیونالوجی ڈاکٹر ڈینیئل کیپلن کے مطابق سوال یہ اٹھتا ہے کہ  اگر خارش کرنا ہمارے لیے برا ہے تو پھر یہ ہمیں اتنا اچھا کیوں لگتا ہے؟  خارش کرنا خوشگوار ہوتا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ رویہ ارتقائی طور پر کسی فائدے کے لیے آیا ہو گا۔

ڈیلی سٹار کے مطابق تجربے  ڈاکٹر کیپلن اور ان کی ٹیم نے ایگزیما کی علامات پیدا کرنے کے لیے چوہوں پر تجربات کیے۔ تجربے کے دوران کچھ چوہوں کو خارش کرنے دی گئی  جس کے نتیجے میں ان کے کانوں میں سوجن اور سوزش پیدا ہو گئی، جبکہ وہ چوہے جنہیں خارش کرنے سے روکا گیا ان میں سوزش کم تھی۔

یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ خارش کرنا درد کی حس دینے والے نیورونز کو ایک مادہ جسے "سبسٹنس پی" کہتے ہیں، کے اخراج کا سبب بنتا ہے۔ یہ مادہ ماسٹ سیلز کو متحرک کرتا ہے جو سوزش اور خارش کے عمل کو بڑھا دیتے ہیں۔ ڈاکٹر کیپلن نے وضاحت کی کہ ماسٹ سیلز کئی سوزش والے جلد کے مسائل اور الرجک ردعمل کا حصہ ہوتے ہیں مگر یہ بیکٹیریا اور دیگر جراثیم سے بچاؤ کے لیے بھی ضروری ہیں۔

اب پٹسبرگ کے محققین نئے علاج تلاش کرنے میں مصروف ہیں تاکہ ایگزیما اور دیگر جلدی مسائل جیسے روزیشیا اور یورٹیکریا کو کم کیا جا سکے اور سوزش کو ماسٹ سیلز پر موجود مخصوص ریسیپٹرز کو نشانہ بنا کر کم کیا جا سکے۔

مزید :

تعلیم و صحت -