اہرام مصر سے فرار۔۔۔ہزاروں سال سے زندہ انسان کی حیران کن سرگزشت‎۔۔۔ قسط نمبر 71

اہرام مصر سے فرار۔۔۔ہزاروں سال سے زندہ انسان کی حیران کن سرگزشت‎۔۔۔ قسط ...
اہرام مصر سے فرار۔۔۔ہزاروں سال سے زندہ انسان کی حیران کن سرگزشت‎۔۔۔ قسط نمبر 71

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جعفر نے آدمیوں کو آواز دی۔ کچھ غلام دوڑتے ہوئے ہماری طرف آئے۔ جعفر تو پریشان تھا ہی لیکن میں اس سے زیادہ پریشان تھا کیونکہ میری زندگی کا سب سے اہم راز فاش ہونے والا تھا۔ تیر میری چھاتی میں آدھے سے زیادہ چبھا ہوا تھا مگر خون کا ایک قطرہ نہیں نکل رہا تھا۔ میں نے جلدی سے خود ہی تیر کھینچ کر سینے سے نکال کر پھینک دیا۔ جعفر حیرت کی تصویر بنا میرے چہرے کو دیکھ رہا تھا ۔ جہاں لباس میں ایک سوراخ ضرور ہوگیا تھا مگر خون بالکل نہیں بہہ رہا تھا اور نہ کوئی زخم تھا ۔ مجھے ذرا سا بھی درد نہیں ہو رہا تھا۔ میں یوں ہی نام رکھنے کی زمین پر پڑا تھا جو بڑی مضحکہ خیز بات تھی۔
غلام مجھے اٹھانے لگے تو میں خود ہی اٹھ کھڑا ہوا۔ اب اس کے سوا میں کر بھی کیا سکتا تھا ۔ میں یوں شرمسار ہو رہا تھا جیسے افسوس ہے کہ تیر سینے میں لگا لیکن خون نہیں نکلااور مجھے کوئی نقصان بھی نہیں پہنچا۔ جعفر برمکی مجھے حیرت و تعجب کی نظروں سے دیکھ رہا تھا۔ میرے جسم کا گوشت اور کھال تیر کے باہر نکلتے ہی ربر کی طرح ایک دوسرے سے مل گئے تھے۔
’’ جرجان ن سعی ! یہ میں کیا دیکھ رہا تھا۔ کیا تم اس بات سے انکار کر سکتے ہو کہ تمہیں میری آنکھوں کے سامنے تیر لگا تھا۔ ‘‘
میں نے کھسیانا سا ہو کر کہا۔ ’’ عالی جاہ ! تیر لباس میں ہی الجھ کر رہ گیا تھا۔ ‘‘
غلام بھی حیران و ششدر کھڑے تھے کیونکہ انہوں نے بھی اپنی آنکھوں سے مجھے اپنے سینے سے تیر کھینچ کر پھینکتے ہوئے دیکھا تھا۔ جعفر برمکی ایک زیرک اور دانا شخص تھا۔ اتنا ضرور سمجھ گیا معاملہ پر اسرار ہے اور میں اس سے کوئی رازداری کی بات چھپا رہا ہوں۔ اس نے غلاموں کو واپس بھیج دیا۔ اس وقت محافظ دستے کے گھڑ سوار ایک آدمی کی لاش لے آئے جس کے سینے میں خنجر چبھا ہوا تھا اور وہ مرچکا تھا ۔ جعفر نے غصے میں کہا اسے کس نے ہلاک کر دیا؟ محافظ دستے کے سردار نے دست بستہ عرض کی۔

اہرام مصر سے فرار۔۔۔ہزاروں سال سے زندہ انسان کی حیران کن سرگزشت‎۔۔۔ قسط نمبر 70پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
’’ حضور انور ! جب ہم اس شخص کو گھیرے میں لے کر اس کے قریب پہنچے تو اس نے خنجر سے خود کشی کرلی۔ ‘‘
دشمن ایک بار پھر ہاتھ سے نکل گیا تھا اور میرا راز جعفر برمکی پر فاش ہوچکا تھا۔ میں اب کوئی عذریا بہانہ پیش نہیں کر سکتا تھا۔ جعفر نے اس وقت اس بارے میں مجھ سے کوئی بات نہ کی۔ اس نے واپسی کا اعلان کردیا۔ اس لمحے خیموں کو سمیٹ کر گھوڑوں اور اونٹوں پر لاد دیا گیا اور قافلہ واپس شاہی محل کی طرف روانہ ہوگیا۔ خلیفہ ہارون الرشید کو جب پتہ چلا کہ جعفر پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے تو وہ خود اس کے محل میں آیا اور دلجوئی کی اور دشمن کے وار سے بچ نکلنے پر مبارکباد دی۔ ساتھ ہی اعلان کیا کہ اس معاملے کی سرکاری تحقیقات ہو گی۔ خلیفہ نے جعفر سے برملا کہا کہ تم کو جس پر شک ہے ان کا نام لو۔ ہم ان کی کھالیں کھنچوا کر بھس بھروا دیں گے مگر جعفر برمکی نے کسی کا نام نہ لیا۔ اس نے خلیفہ کو یہ بھی نہ بتایا کہ دشمن کا تیر اس کی بجائے میری سینے میں لگا تھا۔ اس نے یہی کہا کہ دشمن کا نشانہ چوک گیا تھا اور تیر ایک درخت میں جا کر لگا تھا۔
لیکن رات کو جعفر برمکی نے مجھے اپنے خلوت گاہ میں بلوایا اور سامنے بٹھا کر سوال کیا۔
’’ جرجان بن سعی ! یہ کیا راز ہے؟‘‘
میں نے انجان بنتے ہوئے کہا۔ ’’ کونسا راز عالی جاہ؟‘‘
جعفر برمکی زیر لب مسکرایا۔ ’’ تم بازی ہار چکے ہو جرجان ۔ جس راز کو تم مجھ سے چھپانا چاہتے ہو وہ طشت ازبام ہوچکا ہے ۔ تمہارے پاس وہ کونسا جادو یا عمل ہے جس کی وجہ سے تیر تمہارے سینے میں اتر گیا مگر تم پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا؟‘‘
جعفر برمکی نے مجھے خود ہی اپنے سوال کا جواب سمجھا دیا تھا۔ میں نے کہا۔
’’ عالی جاہ ! بات زیادہ لمبی اور پر اسرار نہیں ہے ۔ جس زمانے میں میں افریقہ کے ایک شہر میں تھا تو وہاں میں نے ایک صاحب کشف و کرامات بزرگ کی بڑی خدمت کی۔ انہوں نے ایک روز میری خدمت گزاری سے خوش ہو کر میرے سینے پر ہاتھ پھیر کر پھونک ماری اور کہا کہ جاؤ تمہارے سینے پر کسی خنجر ، تیر ، بھالے کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ دشمن کے تیر نے مجھ پر کوئی اثر نہیں کیا۔ ‘‘
جعفر برمکی سمجھ گیا کہ میں اصل بات اس سے چھپا رہا ہوں۔ مگر اس نے مصلحت اس میں سمجھی کہ اس معاملے کو زیادہ نہ کریدا جائے۔ وہ مسکرا کر خاموش ہوگیا اوراس نے مجھے ہدایت کی کہ میں زیادہ سے زیادہ اس کے ساتھ رہا کروں۔ معاملے کو یوں نمٹتے دیکھ کر میرے دل کو بوجھ اتر گیا۔ اگر جعفر برمکی کو میرے خفیہ راز کا علم ہو بھی چکا تھا تو مجھے اس بارے میں زیادہ تردو کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ کیونکہ اس نے اس بارے میں پھر مجھ سے کوئی بات نہ کی۔ (جاری ہے)

اہرام مصر سے فرار۔۔۔ہزاروں سال سے زندہ انسان کی حیران کن سرگزشت‎۔۔۔ قسط نمبر 72 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں