کھیل تماشہ ہی نہیں ہر طرح کی دکانیں اور گھریلو اشیا ء کے انبار۔ کچھ دیر ٹھہرے، پیٹ پوجا کی، اور یہ گنگنایا ”یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے“ 

کھیل تماشہ ہی نہیں ہر طرح کی دکانیں اور گھریلو اشیا ء کے انبار۔ کچھ دیر ...
کھیل تماشہ ہی نہیں ہر طرح کی دکانیں اور گھریلو اشیا ء کے انبار۔ کچھ دیر ٹھہرے، پیٹ پوجا کی، اور یہ گنگنایا ”یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے“ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ع۔ غ۔ جانباز 
قسط:33
لو آگے پھر آگئے واش رومز، کتنا خیال ہے اِن مقامات کی صفائی ستھرائی کا۔ ورنہ ظاہر ہے اتنے سیّاح تو مجبور و بے بس ہوجاتے …… لو آخر میں آگیا لیک میں اندر جاتا ایک "Projected Platform"۔ آخری کونے میں کھڑے ہو کر ذرا چاروں اور نگاہ ڈالیں۔ لیک کی وُسعتوں سے آنکھوں کو ٹھنڈک دل کو سرور ملے۔ یہ دائیں کچھ من چلے Lakeمیں نہا رہے ہیں۔ یہ لو زور کی بارش…… بھیگے کپڑے اور مشکل بن گئی۔ نچوڑے لیموں کی طرح۔ لیکن موسم معتدل…… جسم شدید ٹھنڈک سے بچا بچا سا۔ واپسی ڈالی تو تھوڑا آگے جا کر دائیں طرف مڑ گئے۔ جناب وہاں بنے ایک ماڈل ٹاؤن کی طرف …… واہ پتہ چلا Centre Island میں لوگوں کی رہائشی آبادی بھی ہے اور یہ اُن کے لیے سینٹر بنایا گیا ہے۔ چلو سیّاح بھی مُستفید ہولیں۔
یہ جناب ٹاؤن ہال اور وہ دیکھو "Court Hours" لکھے ہیں۔ آگے بائیں طرف بیسیوں بچّوں کی کھیلوں کا ایک جال…… بچوں کی چاندنی، دیکھو تو، کیا کیا ہنسی تماشے کر رہے ہیں مقامی اور سیّاح بچّے۔
کھیل تماشہ ہی نہیں اِدھر دیکھیں ہر طرح کی خورد و نوش کی دکانیں اور دوسری گھریلو اشیا ء کے انبار۔ وہاں کچھ دیر ٹھہرے۔ کچھ پیٹ پوجا کی اور سستائے اور پھر واپسی کا ڈول ڈال دیا اور یہ گنگناتے کہ ”یہ تو وہی جگہ ہے گذرے تھے ہم جہاں سے“۔ گودی میں جا کر جہا زکی اوپر والی منزل میں جا پہنچے۔ 
 شپ کے لنگر انداز ہوتے ہی جہاز کی نچلی منزل میں اُتر کر باہر نکلنے میں ہی عافیّت جانی۔ سیدھے پارکنگ سٹینڈ پر جا کر گاڑی لی اور بھگا دی اُنہی راہوں پر جناب جہاں سے صبح سینٹر آئی لینڈکے دیدار کے شوق کی آبیاری کے لیے آئے تھے۔ گھر پہنچے اور سبھی کچھ آرام کرنے کے طلبگار ہوئے۔
26-8-2018
ستار صاحب سے ملیئے 
بیٹا احمد ندیم کہنے لگا آج شام ستار صاحب کے ہاں جانا ہے تیار رہیے۔ بھئی ہم تو ہر وقت تیّاری میں ہوتے ہیں۔ گھومنے پھرنے کے لیے تو کینیڈا میں آتے ہیں۔ شام 7 بجے احمد ندیم کی گاڑی میں فیملی ممبران نے سیٹیں سنبھالیں اور چل دئیے۔ جناب یہی کوئی 45-40 منٹ کی مسافت پر ستار صاحب کے درِ دولت کی طرف۔ اُن کی رہائش "Scar Borough" میں ہے۔ گاڑی پوری رفتار سے اُدھر فراٹے بھرتی جا رہی تھی۔ بھئی آخر "Highway 401" تھا۔ 5 لین، چلتے جائیں بے دھڑک لیکن سپیڈ کی سوئی پر نظر رکھئے گا۔ مقررّہ سپیڈ سے آگے نہ بڑھنے پائے ورنہ لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ بھاری جرمانے ہوتے ہیں اور نانی یاد آجاتی ہے۔
لو جی آگیا! "Scar Borough" …… اوہ اوہ! یہ تو کوئی پرانی آبادی ہے وہی سنگل سٹوری…… "Victorian Style" گھر۔ گاڑی جو ستار صاحب کے گھر کے سامنے رُکی تو کایا ہی پلٹی نظر پڑی۔ بھئی اِن پرانے گھروں سے آگے پہلا ستار صاحب کا گھر…… بالکل نیا گھر آج کل کے سٹائل میں بنا بڑی شان و شوکت والا اور اُس سے آگے بھی کچھ نئے گھر۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں)

مزید :

ادب وثقافت -