انسانی جسم میں چھپی ہوئی وہ چیز جو  موت کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، نئی تحقیق میں انکشاف

انسانی جسم میں چھپی ہوئی وہ چیز جو  موت کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، نئی تحقیق میں ...
انسانی جسم میں چھپی ہوئی وہ چیز جو  موت کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، نئی تحقیق میں انکشاف
سورس: PxHere

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن  (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پٹھوں کے اندر اور ارد گرد چربی  والے افراد کو دل کی بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔  چاہے ان کا جسمانی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) نارمل ہی کیوں نہ ہو پھر بھی انہیں اس بات کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ یہ تحقیق یورپی ہارٹ جرنل میں شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس پوشیدہ چربی کی زیادہ مقدار دل کے دورے، ہارٹ فیل اور حتیٰ کہ موت کے خطرے کو نمایاں طور پر بڑھا سکتی ہے۔ بی ایم آئی یا کمر کا گھیراؤ دل کی بیماری کے خطرے کو درست طریقے سے ماپنے کے لیے کافی نہیں ہے۔

 تحقیق کی سربراہی ہارورڈ میڈیکل سکول  بوسٹن کی پروفیسر ویویانی تکیٹی نے کی جنہوں نے کہا "موٹاپا عالمی سطح پر دل کی صحت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے، لیکن بی ایم آئی اس کی درست پیمائش کا قابل اعتماد طریقہ نہیں۔ خاص طور پر خواتین میں، جہاں زیادہ بی ایم آئی بعض اوقات کم خطرناک چربی کی نشاندہی کرتا ہے۔"

انٹرمسکلر چربی عام طور پر گائے کے گوشت میں زیادہ پسند کی جاتی ہے کیونکہ یہ کھانے میں نرمی لاتی ہے لیکن انسانوں میں اس کے اثرات اب تک واضح نہیں تھے۔ یہ تحقیق پٹھوں اور مختلف اقسام کی چربی کے اثرات کا مطالعہ کرکے یہ سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے کہ جسمانی ساخت دل کی باریک خون کی نالیوں  پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے، جو بعد میں دل کی بیماری، ہارٹ فیل، اور موت کا سبب بن سکتی ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ مطالعہ  بریگھم اینڈ وومنز ہسپتال میں سینے میں درد اور سانس کی کمی کی شکایت کے ساتھ آنے والے  669 مریضوں پر کیا گیا، لیکن ان میں کورونری آرٹری کی رکاوٹ (بند شریانیں) نہیں پائی گئی تھیں۔ ان مریضوں کی اوسط عمر 63 سال تھی، جن میں سے 70 فیصد خواتین اور 46 فیصد غیر سفید فام افراد تھے۔

ماہرین کے مطابق، یہ تحقیق دل کی بیماری کے نئے عوامل پر روشنی ڈالتی ہے اور یہ تجویز کرتی ہے کہ باقاعدہ ورزش اور متوازن خوراک کے ذریعے اس چربی کو کم کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔ تاہم مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ بہتر حفاظتی تدابیر اختیار کی جا سکیں۔

مزید :

تعلیم و صحت -