سب سے بڑی جمہوریت یا دہشت گرد ریاست

سب سے بڑی جمہوریت یا دہشت گرد ریاست
سب سے بڑی جمہوریت یا دہشت گرد ریاست

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے حالیہ اشتعال انگیز بیان نے جس میں موصوف نے دہشت گردی کے آپشن کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مودی سرکا رکے پاکستان کے حوالے سے خبث باطن کو پوری دُنیا کے سامنے عیاں کردیا ہے ۔ بھارتی وزیر دفاع کا یہ بیان دراصل اس حقیقت کا اظہار ہے کہ بھارت دُنیا کی سب سے بڑی جمہوریت نہیں بلکہ ایک دہشت گرد ریاست ہے، جو جب چاہے اپنے ہمسایہ ممالک پر دہشت گردی کے ذریعے پراکسی وار مسلط کر سکتی ہے، ماضی میں پاکستان میں مکتی باہنی کے ذریعے سری لنکا میں تامل علیحدگی پسندوں کی مدد کے ذریعے بھارت اپنا یہ گھناؤنا کھیل چکا ہے۔ بعض طبقات یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ بھارتی حکمران عالمی دباؤ کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے قیام پر بالآخر تیار ہو جائیں گے، لیکن بھارتی وزیر دفاع کے حالیہ بیان اور را کی پاکستان مخالف بڑہتی ہوئی سرگرمیوں نے ایک بار پھر اس حقیقت کو آشکار کردیا ہے کہ بھارتی نیتاؤں نے نہ صرف یہ کہ پاکستان کے وجود کو ہی قبول نہیں کیا، بلکہ وہ ہر وقت پاکستان کے مفادات کو ضرب لگانے کے لئے کمر بستہ رہتے ہیں۔


1968ء میں اپنے قیام سے لے کر اب تک بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا سب سے اہم مشن پاکستان کو نقصان پہنچانا ہی رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے قیام کے لئے ’’را‘‘ کی سرگرمیوں سے ایک دُنیا آگاہ ہے کراچی میں گرفتار کیے گئے بے شمار دہشت گردوں نے را سے اپنے تعلقات کا اعتراف کیا ہے۔ باوثوق ذرئع کے مطابق گزشتہ 5سال کے دوران ایک ارب ڈالر کی مالیت سے زائد کے غیر قانونی ہتھیار کراچی درآمد کئے گئے جو مختلف دہشت گرد تنظیموں کو راکی طرف سے فراہم کئے گئے ہیں۔ اس ضمن میں را خاص طور پر غریب اور بیروزگار نوجوانوں کو اپنا آلۂ کار بنا کر دہشت گرد کاروائیوں کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ افغانستان کے شہروں قندھار اور کابل میں ’’را‘‘ کے تربیتی مراکزکھلم کھلا کام کررہے ہیں غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے حکام بھی اس امر کا اعتراف کرتے ہیں کہ اس وقت پاکستان میں ’’را‘‘ کے 35 ہزار سے زائد ایجنٹ مختلف حوالوں سے پاکستان کے خلاف کام کررہے ہیں۔ بلوچستان میں پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دینے میں بھارتی کردار عالمی برادری سے چھپا ہوا نہیں ہے۔
بلوچستان کی سرحد کے قریب واقع افغان علاقوں میں قائم بھارتی قونصلیٹ پوری طرح سے بلوچستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہیں کروڑوں روپوں کا بلوچی زبان میں لکھا گیا زہر آلود لٹریچر چھپوا کر بلوچستان میں تقسیم کیا جارہا ہے۔بلوچ لبریشن آرمی کو بڑے پیمانے پر ہتھیار فراہم کئے جارہے ہیں ۔براہمداغ بگٹی نے بھارتی قونصل خانے میں پناہ لئیے رکھی اب تو تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کے سفاکا نہ قتل میں ملوث دہشت گردوں کو فغانستان کی سرزمین پر موجود ’’را‘‘ کے نیٹ ورک کی مدد حاصل تھی۔ اس ضمن میں ملافضل اللہ کی را کے حکام اور بھارتی سفارت کاروں کے ساتھ ملاقاتوں کا ریکارڈ بھی موجود ہے۔حامد کرزئی کے دور میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے افغان سرزمین کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لئے کھل کر استعمال کیا۔ ’’را‘‘ کا جنوبی ایشیا میں سب سے بڑا نیٹ ورک افغانستان میں قائم کیا گیا۔ ’’را‘‘ کے ہزاروں ایجنٹ افغانستان میں بظاہر مختلف قسم کے کاروبار کررہے رہیں، لیکن درحقیقت ان کا مشن پاکستان مخالف سرگرمیوں میں حصہ لینا ہے۔ ’’را‘‘ کے سینکڑوں ایجنٹ قندھار اور کابل میں بطور ٹیکسی ڈرائیور اور دکاندار کے روپ میں کام کر رہے ہیں۔


’’را‘‘ کی بھرپور کوشش ہے کہ بلوچستان میں پائی جانے والی بے چینی کو علیحدگی پسند تحریک کی شکل دے دی جائے اور مشرقی پاکستان والی داستان دہرائی جائے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے ’’را‘‘ نے حال ہی میں جو سپیشل ڈیسک قائم کیا ہے اس نے پاکستان میں اپنی کاروائیوں کا وسیع پیمانے پر آغاز بھی کردیا ہے۔ بھارت نے گوادر کی بندرگاہ کو ناکام بنانے کے لئے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر کام تیز تر کردیاہے تاکہ پاکستان کی بندرگاہ گوادر کی حیثیت کم کی جاسکے۔ بھارت کی کوشش ہے کہ کسی طرح وہ ایران اور افغانستان کے ساتھ مل کر پاکستان اور چین کے خلاف ایک اتحاد تشکیل دے سکے۔ ایران کے ساتھ سمجھوتے کی رو سے بھارت چاہ بہار پر اپنابحری اڈا بھی تعمیر کرے گا، جس کے ذریعے وہ پاکستان پر مغربی ساحلوں کی طرف سے نگاہ رکھ سکتا ہے۔ حیرت ہے کہ ایرانی حکومت کو ’’برادرِ اسلامی ملک ‘‘ قرار دینے والے دوست اس ایرانی بھارتی گٹھ جوڑ پر مہربلب کیوں ہیں۔ صدراشرف غنی کے افغانستان میں حکومت سنبھالنے کے بعد افغانستان میں بھارتی اثروسوخ کم ہوتا جا رہا ہے۔


افغانستان کی نئی حکومت کو معلوم ہوچکا ہے کہ پاکستان کی صورت میں ایک ’’دوست ہمسایہ‘ ‘اُس کے لئے ’’دور کے دوست بھارت‘‘کی نسبت بدرجہا بہتر ثابت ہوگا۔ ہمارے حکمرانوں کو یہ یادرکھنا ہوگا کہ ماضی میں بھی کالا باغ ڈیم کے منصوبے ناکام بنانے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا بھی ہاتھ ہے، جس نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس منصوبے کو متنازعہ بنا کر ہمیں توانائی کے ایک خطرناک بحران میں مبتلا کردیا۔ ہمیں ہر محاذ پر بھارتی حکمرانوں کو یہ بات سمجھا دینی چاہئے کہ ہم اقتصادی راہداری کی تعمیر میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے کہ یہ منصوبہ ہمارے لئے ’’اب یا کبھی نہیں‘‘کی حیثیت رکھتا ہے اور اس حوالے سے رکاوٹیں کھڑی کرنا کھلی جنگ کو دعوت دینے کے مترادف ہو گا۔ بھارتی حکمرانوں کویہ بات ذہن نشین کرنی ہوگی کہ اس وقت 19 بھارتی ریاستوں میں علیحدگی پسندی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ اگر بھارت دہشت گردی کے ذریعے ہم پر پراکسی وار مسلط کرنے کی کوشش کرے گا تو انشا اللہ بھارت کے اندر سے بے شمار مزید پاکستان پیدا ہوں گے۔ بہتر ہو گا اگر مودی صاحب اپنے سلامتی کے مشیر اجیت دو دل جیسے انتہا پسندوں کو لگام ڈالیں اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں کی بجائے بھارتی عوام کی حالت سدھارنے پر توجہ دیں۔

مزید :

کالم -