ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی کے دوران فلسطین کی آزادی کیلئے نعرے بلند ہوگئے

ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی کے دوران فلسطین کی آزادی کیلئے نعرے بلند ہوگئے
ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی کے دوران فلسطین کی آزادی کیلئے نعرے بلند ہوگئے
سورس: File Photo

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک (ویب ڈیسک) امریکی ریاست مشی گن کے عرب اکثریتی آبادی والے شہر ڈیربورن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی ریلی کے دوران  فلسطین کی آزادی کیلئے نعرے بلند ہو گئے۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق امریکی انتخابات میں باقی تین روز رہ گئے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں ہی امیدوار فیصلہ کن برتری حاصل کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ ووٹرز کو اپنی جانب مائل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ انتخابی مہم کی گہما گہمی بھی عروج کو پہنچی ہوئی ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مشی گن کے عرب اکثریتی شہر ڈیربورن میں ڈیموکریٹس کی مشرق وسطیٰ پالیسی پر ناراضگی کے باعث ووٹرز کی رائے منقسم ہے، اس لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی کے دوران بھی سڑکوں پر جمع ہجوم میں یو ایس اے اور فلسطین کی آزادی کے نعرے سنائی دیتے رہے۔ مقامی ووٹر کا کہنا ہے کہ مشی گن کے میدان میں مسلمان ووٹرز ہار اور جیت کا فرق پیدا کرسکتے ہیں، مشی گن کے مسلمان جانتے ہیں کہ کیا داؤ پر لگا ہوا ہے۔

رپورٹس کے مطابق غزہ جنگ پر بائیڈن انتظامیہ کے مؤقف سے ناراض عرب ووٹرز کے علاقوں میں کملا ہیرس کو روایتی ڈیموکریٹ ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ عرب نژاد امریکیوں کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور یہ صورتحال کملا ہیرس کیلئے ایک چیلنج بن سکتی ہے۔ تاہم کچھ مقامی رہنماؤں کا خیال ہے کہ مشی گن کی مسلمان کمیونٹیز کو ایک ہی لینس سے دیکھنا غلطی ہوگی۔

ہیمٹرینک سٹی کونسل کے منتخب رکن محمد حسن کے مطابق 25 ہزار سے زائد بنگلادیشی مسلمانوں کے 80 فیصد سے زائد ووٹ کملا ہیرس کو جائیں گے جبکہ 20 فیصد ووٹ ٹرمپ کو مل سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ اس شہر میں یمنی مسلمانوں کے ووٹ منقسم ہوجائیں اور دونوں امیدواروں کی طرف 50/50 کے تناسب سے تقسیم بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ عرب  کمیونٹی میں غزہ جنگ پر غصہ حقیقی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یمنی ووٹرز بنگلادیشیوں کے برعکس بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنےکیلئے نہیں آتے۔

ایک اور مقامی رہنما کا خیال ہے کہ کچھ عرب کمیونٹیز غزہ معاملے پر کملا ہیرس کو حل تلاش کرنے کیلئے موزون مزاج رکھنے والی امیدوار سمجھتی ہیں۔

مقامی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے پنسلوینیا میں تقریر کے دوران یمنی نسل کے لوگوں کو دہشتگرد پسمنظر رکھنے والے لوگ قرار دیا تھا، اب مشی گن میں ان ہی یمنیوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مقامی رہنماؤں کے مطابق یمنی ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کیلئے بنیادی طور پرٹرمپ  یہ کہہ رہے ہیں کہ تم مجھے پسند ہو لیکن تمہاری قوم دہشتگرد ہے، اس لیے ان لوگوں کو اتنا سادہ بھی نہ سمجھیں انہیں معلوم ہے کہ ان کا کیا کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔