اُٹھو وگرنہ حشر نہ ہو گا،پھر کبھی!

  اُٹھو وگرنہ حشر نہ ہو گا،پھر کبھی!
  اُٹھو وگرنہ حشر نہ ہو گا،پھر کبھی!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

الحمد للہ! اللہ نے استطاعت اور ہمت عطاء فرمائی، رمضان المبارک کا مہینہ بخیر و خوبی گذرا، اسی ذات باری کے کرم سے روزے بھی پورے ہوئے اور کسی بڑی مشکل کے بغیر ادائیگی ہوئی اور شکرانہ بھی ادا ہو گیا۔اس عرصہ میں راقم نے مکمل غیر حاضری لگوائی کہ یہ بھی ایک سعادت تھی، کیونکہ رمضان المبارک کے چاند کے ساتھ ہی تراویح کی ادائیگی شروع ہو جاتی ہے اور ہمارے ادارتی صفحہ پر ہر تراویح میں پڑھے جانے والے قرآن حکیم کے ترجمے کا خلاصہ لگایا جاتا ہے۔یوں صفحہ پر قریباً ڈیڑھ کالم والی جگہ یہ سعادت حاصل ہوتی  ہے میں نے اِس میں اپنا حصہ ڈالا اور خود لکھنا بند کر کے اس میں شرکت کا اعزاز حاصل کرنے کی کوشش کی، اللہ تبارک و تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ اسے بھی قبول فرمائے۔

قارئین کرام!اس عرصہ میں دنیا،ہمارے خطے اور ملک کے اندر بہت کچھ ہوا اور ہو رہا ہے،خصوصاً غزہ کے شہریوں پر آگ برستی چلی جا رہی ہے اور امریکہ کے47ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نہ معلوم فرعون کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں یا پھر وہ بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی کے طور پر دنیا کو آگ میں جھونکنے اور غافل مسلمانوں کے نشان مٹانے پر تلے ہوئے ہیں۔تازہ ترین اطلاع کے مطابق پینٹاگون نے خلیج میں پہلے سے موجود جنگی بحری بیڑے کی موجودگی میں ایک اور بیڑہ بھیجنے کا اعلان کر کے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ پانچ جدید ترین بمبار طیارے مشرق وسطیٰ کے اڈے پر پہنچا دیئے گئے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل پہلے ہی سے انصاف اور اخلاق کی دھجیاں اُڑا رہا ہے اور اب جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری سے انکار کرتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر مسلسل آگ برسا رہا ہے اس میں بوڑھے، جوان،خواتین اور بچے شہید ہوتے چلے جا رہے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے واضح طور پر کہا کہ اسرائیل نے امریکی صدر کی اجازت اور حمایت سے یہ کارروائی شروع کی ہے،اس سے اندزہ ہوتا ہے امریکی صدر ٹرمپ اپنے ارادوں میں کتنے سنجیدہ ہیں۔ غزہ خالی کرانے اور وہاں اپنی حیثیت مستحکم کرنے کے منصوبے کے لئے اسرائیل کو مقرر کیا اور خود یمن اور ایران کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ پر تسلط کے لئے بمباری شروع کر رکھی ہے، جبکہ ایران کو دھمکی اور الٹی میٹم دیا ہے۔یوں بڑی احتیاط سے بھی بات کی جائے تو امریکی صدر اس پورے خطے پر تسلط کے خواب میں مبتلا ہو چکے ہیں جبکہ مسلمان ممالک یا تو امریکی خوشنودی کے لئے یا پھر آپس کی حریفانہ کشمکش کے باعث متحد نہیں اور کبوتر کی طرح آنکھیں چرا رہے ہیں اس طرح تو بلی کا خطرہ نہیں ٹلتا۔اس حوالے سے اور بھی تفصیل موجود ہے لیکن حالات کا اتنا ذکر ہی کافی ہے حالات کا ادراک کیے بغیر خود کو محفوظ خیال کر کے آپس میں لڑتے چلے جا رہے ہیں۔

میں اس حوالے سے2001ء ستمبر کے روزنامہ ”پاکستان“ میں شائع ہونے والے پورے خطہ کے تحقیقی مضمون کا حوالہ دیتا چلا آ رہا ہوں۔ یہ پروفیسر یحییٰ صاحب کا تحقیقی مقالہ ہے جو انہوں نے گہری تحقیق کے بعد تحریر کیا اور مصدقہ احادیث سے استفادہ کیا،ان احادیث میں جو جو ذکر کیا گیا اس میں سے بہت کچھ ظہور پذیر ہو چکا اور مزید ہوتا جا رہا ہے۔مثال کے طور پر ریت سے سیال سونا اگلنا اور صحراؤں میں آسمان کو چھوتی ہوئی عمارتوں کی تعمیر، مسلمانوں کا امیر تر ہونا اور غفلت میں مبتلا ہو کر مستقبل سے لاپرواہی اختیار کرنا،اسی حوالے سے بتایا گیا تھا کہ جب قیامت قریب ہو گی اور دجال کی آمد کا وقت آنے والا ہو گا تو اِس سے پہلے کئی چھوٹے چھوٹے دجال آئیں گے اور ان کے ماننے والوں کے درمیان کشمکش بھی شروع ہو گی۔اِس دوران مسلمان دین سے دوری اختیار کریں گے اور کفار کے سامنے پسپا ہوں گے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ دجال کی آمد سے قبل مسلمانوں کو تین بار شکست ہو گی اور اس کے بعد ہی دجال کی آمد ہو گی، جس کے بعد اللہ کے بندوں کی جماعت سر بکف ہو کر نکلے گی اور دجالی قوتوں کو شکست دے گی، پھر حضرت مہدی علیہ السلام کا ظہور اور دجال کی شکست کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بھی آمد ہو گی اور کفار کا خاتمہ ہو جائے گا اس کے بعد ہی قیامت کا بھی ظہور ہونا ہے۔

محترم قارئین! آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ عید کی خوشیوں میں، میں کیا لے بیٹھا ہوں لیکن یہ حقائق ہیں ان سے نگاہ نہیں چرائی جا سکتی،آج ہم مسلمان کہلانے والے ہر اس برائی میں مبتلا ہیں جس کے بارے میں آگاہ اور انتباہ کیا گیا کہ مسلمانو! خبردار رہنا اگر گمراہی اختیار کرو گے تو اس کا انجام بھی بھگتو گے،ذرا غور فرمائیں تو آج کی مادی دنیا میں مادہ پرستی کس حد تک بڑھ گئی ہے کہ اللہ کی واحدنیت کو ہی چیلنج کیا جا رہا ہے۔ مصنوعی ذہانت تک تو پہنچ گئے ہیں اور خلاء میں رہنے کا بھی تجربہ کر لیا لیکن آج تک غافل ہیں،اللہ کا انتباہ زلزلوں،طوفانوں، سیلابوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی شکل میں ظاہر ہے جسے انسان اپنی جبلت کے مطابق حالات کی تبدیلی خیال کرتا ہے لیکن اللہ کی طرف سے انتباہ جان کر اس طرف رجوع نہیں کرتا، سو! اے مسلمانو! خبردار رہو کہ اللہ کی نافرمانی کی سزا تو پہلے آنے والے انبیاء کی امتوں کو بھی ملی۔ اسرائیلی طبقے کو تو مسلسل نافرمانی کے باعث صدیوں دربدر رہنا پڑا اور اب صہیونی اپنا خوب پورا کرنے کے لئے مسلمانوں کے پیچھے پڑے ہیں۔اگر یہی صورت حال رہی تو امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی کرتا رہے گا اور مسلمان نااتفاقی کے باعث ہزیمت کا شکار ہوں گے اور یہ سب دیوار پر لکھا نظر آ رہا ہے،لیکن ہم توبہ سے گریز کر رہے ہیں حالانکہ یہی وقت حقیقی توبہ کا ہے کہ اللہ کے حضور قبول ہو گی تو اسباب بھی مل جائیں گے، امریکہ اور اسرائیل کی جدید قوت بھی پارہ پارہ ہو گی وگرنہ بات وہی کہ اعمال بھگتنا ہوں گے۔

اِس حوالے سے پاکستان کا ذکر کئے بغیر بات مکمل نہ ہو گی۔ اسلامی ممالک میں پاکستان واحد ایٹمی قوت کا حامل ملک ہے اور اس حوالے سے اعلان کر چکا کہ یہ دفاع کے لئے ہے، کیونکہ مشرقی ہمسایہ دشمنی پر اُترا ہوا ہے جبکہ افغانستان سے ممکنہ برادرنہ تعلقات میں بھی دراڑ ہے جبکہ امریکہ بوجوہ طالبان حکومت کے لئے نرم گوشہ اختیار کر رہا ہے۔وجہ صاف ظاہر ہے کہ اس کا ہدف صرف ایران ہی نہیں پاکستان بھی ہے۔بدقسمتی یہ ہے کہ آنکھوں دیکھی اور کانوں سُنی کو ہمارے سیاستدان درخواعتنا نہیں جانتے اور ایک دوسرے سے برسر پیکار ہیں۔بے چینی جیسی بے چینی ہے حالانکہ کوئی مسئلہ ایسا نہیں جو بات چیت سے حل نہ ہو سکے، ہماری سیاسی جماعتوں، قوم پرستوں اور بزعم خود وطن پرستوں اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک پیج پر آنا ہو گا اور یہی وہ وقت ہے کہ ہم ہوش کے ناخن لیں، ملکی سیاست اور حالات کے حوالے سے بہت کچھ کہنا ہے، انشاء اللہ ان صفحات میں قومی وحدت کا سوال ہوتا رہے گا کہ مکمل قومی اتفاق رائے ہی ایک حل ہے۔

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -