حج انتظامات اور سعودی انتظامیہ
خانہ کعبہ اللہ تعالی کا گھر ہے اور ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ زندگی میں ایک بار ضرور حج کرے تاکہ وہ اللہ تعالی کے گھر اور حرم کی زیارت کر سکے اور اللہ تعالی نے جو احکام حج کے دوران بتلائے ہیں وہ ادا کر کے اللہ کی رضا کا طالب ہو سکے۔ امسال بھی سعودی عرب میں تقریبا اٹھارہ لاکھ حاجیو ں نے اس اہم فریضہ کی ادائیگی کا شرف حاصل کیا۔ اس دوران چونکہ سعودی عرب میں گرمی کا سیزن تھا تو حج کے دوران بھی درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ رہا اور حاجیوں کی گرمی سے اموات کی خبریں بھی سامنے آئیں اور وہ لوگ جو اسلام مخالف ہیں اور جو اسلامی فرائض کی اہمیت کو نہیں جانتے انہوں نے سعودی عرب پر تنقید کرنا شروع کر دی کہ سعودی انتظامیہ نے شاید حج کے انتظامات ٹھیک نہیں کئے لیکن جب تحقیق کی گئی اور سعودی عرب کا موقف سامنے آیا تو پتہ چلا کہ مرنے والوں میں 83فیصد (سعودی عرب کی وزارت صحت کے اعدادو شمار کے مطابق)وہ حاجی تھے جو وہاں عمرہ یا کام کے سلسلے میں مقیم تھے اور انہوں نے غیر قانونی طور پر یہ فریضہ ادا کرنا چاہا اور ظاہر ہے اتنی گرمی میں جب تمام قانونی راستے غیر قانونی حاجیوں کیلئے بند تھے تو پہاڑوں پر میلوں پیدل چلنے والوں کا پچاس ڈگری سینٹی گریڈ میں کیا حال ہوا ہو گا اس کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔یہ افراد حج سیزن شروع ہونے تک مکہ میں رہے اور انہوں نے باقاعدہ اجازت ناموں کے بغیر اور کسی کمپنی یا ادارے کی طرف سے رہائش، کھانے اور ٹرانسپورٹ کی سہولتوں کی فراہمی کی عدم موجودگی میں حج ادا کیا۔اس کے نتیجے میں ان عازمین نے چلچلاتی دھوپ اور تھکا دینے والی گرمی میں بغیر کھانے، کسی کمپنی کی فراہم کی گئی رہائشی سہولیات اور ٹرانسپورٹ کے بغیر ناہموار راستوں، جو پیدل چلنے والوں کے لیے مختص نہیں تھے، پر چلتے ہوئے لمبے سفر طے کیے،اس صورتحال کی وجہ سے بہت سے لوگ بدقسمتی سے ہلاک ہو گئے، اس میں سعودی حکومت کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ حج انتظامات کی بات کریں تو سعودی عرب کی انتظامیہ داد کی مستحق ہے کہ وہ ہر سال لاکھوں افراد کی میزبانی کرتی ہے اور انہیں دنیا کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کیلئے دن رات ایک کرتی ہے۔ صرف ایک مثال دوں کہ جی سیون دنیا کے سات ترقی یافتہ ممالک کا گروپ ہے اور اس کا اہم اجلاس 13سے 15 جون تک اٹلی میں ہونا تھا جس کیلئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو خصوصی طور پر اس میں شرکت کیلئے دعوت دی گئی لیکن سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ا ٹلی میں ہونے والی جی سیون سمٹ میں شرکت سے معذرت کر لی اوراطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی کو ایک پیغام بھیجا جس میں دعوت نامے پر ان کا شکریہ ادا کیا لیکن کہا کہ وہ حج سیزن کے دوران کام کی نگرانی کی ذمہ داریوں کی وجہ سے سمٹ میں شرکت کرنے سے قاصر ہیں۔تو یقینا کہا جا سکتا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا یہ اقدام قابل تحسین ہے کہ انہوں نے دنیا کے طاقتور رہنماؤں سے ملنے کی بجائے اللہ کے مہمانوں کی میزبانی کو ترجیح دی جو لائق تقلید عمل ہے۔ پھر حج کے دوران سعودی حکومت کے انتظامات کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ حج کے موقع پر سعودی حکومت نے حجاج کرام کی حفاظت اور ان کی بہتری کیلئے پچاس ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا جو ظاہر کرتا ہے کہ سعودی عرب اس اہم فریضہ کے موقع پر بالکل بھی سہل نہیں ہوئی بلکہ چاک و چوبند رہی تا کہ حاجی یہ اہم فریضہ آسانی سے انجام دے سکیں۔ پھر حاجیوں کی رہنمائی کیلئے چالیس ہزار سے زائد رضا کار تعینات تھے یوں کہہ سکتے ہیں کہ ہر چالیس حاجیوں کے گروپ کیلئے ایک رضا کار تعینات تھا اور اس کے علاوہ ہزاروں سیکورٹی اہلکار الگ تھے۔پھر سعودی حکومت کی جانب سے ہزاروں بسیں مختص کی گئی تھیں جو حاجیوں کو لانے لے جانے پر معمور تھیں۔صحت کی سہولیات کی بات کریں تو 264 ایمبولینسز،2500 پیرا میڈیکس،28فیلڈ ہسپتال، 124 ہیلتھ سینٹرز،203 موبائل ٹیمیں تھیں جو حاجیوں کے علاج معالجے اور انہیں صحت کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تعینات کی گئیں۔ سعودی عرب کی وزارت صحت کے مطابق حج 2024 کے دوران 13 لاکھ حاجیوں کو طبی خدمات فراہم کی گئیں جن میں ایک لاکھ 41 ہزار افراد ایسے تھے جو بغیر پرمٹ حج کر رہے تھے اور اس کے باوجود انہیں صحت کی سہولیات مہیا کی گئیں۔ سعودی عرب کی وزارت صحت کے مطابق حجاج کو فراہم کی جانے والی صحت خدمات میں اوپن ہارٹ سرجری، کارڈیک، ڈائیلائسز سیشن اور 30 ہزار سے زیادہ ہنگامی ایمبولینس کی خدمات شامل ہیں۔95 ایئر ایمبولینس آپریشنز مختلف شہروں میں صحت کی جدید سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے موجود رہیں،سعودی محکمہ صحت نے 6500 بستر اور کمرے فراہم کیے۔ گرمی کی شدت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایسے آلات بھی فراہم کیے جو متاثرہ افراد کو فوری اور موثر طریقے سے بچانے کے لیے تھے۔میدان عرفات مسجد نمرہ سے خطبہ حج امام الحرم الشیخ ماہر بن حمد المعیقلی نے دیا اور 20 زبانوں میں نشر کیا گیا تاکہ دنیا بھر سے آنے والے حاجیوں کو خطبہ حج سمجھنے میں آسانی رہے۔ لاکھوں افراد کی میزبانی کرنا اور پھر شدید گرمی میں ان کو سہولیات فراہم کرنا ایک عجوبہ لگتا ہے اور اس فریضہ میں یہ سہولیات فراہم کرنے پرخادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، سعودی وزیر مذہبی امورالشیخ عبداللطیف آل شیخ اور سعودی عرب کی وزارت صحت کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔