گوادر کو پاکستان کا حصہ بنانے والے سابق وزیراعظم ملک فیروز خان نون کی آپ بیتی۔ ۔۔قسط نمبر 84

گوادر کو پاکستان کا حصہ بنانے والے سابق وزیراعظم ملک فیروز خان نون کی آپ ...
گوادر کو پاکستان کا حصہ بنانے والے سابق وزیراعظم ملک فیروز خان نون کی آپ بیتی۔ ۔۔قسط نمبر 84

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

برطانیہ نے 1922ء میں جنرل نادر خاں کا خیر مقدم کرکے بڑی دانشمندی کا ثبوت دیا، کیونکہ کابل کے حکمران اعلیٰ نسل کے لوگ ہیں اور شاندار روایات رکھتے ہیں۔ انہوں نے ملک میں یہ استحکام پیدا کیا ہے اور ایک شاندار روایات رکھتے ہیں۔ انہوں نے ملک میں استحکام پیدا کیا ہے اور ایک اچھی حکومت قائم کی ہے، ورنہ اس ڈاکو اور غاصب کی حکومت میں تو کبھی استحکام پیدا نہ ہوا۔ موجودہ حکمران بہت لائق اور اپنے ملک کے بہی خواہ ہیں، افغانستان کو بدنظمی کے دور سے نکال کر انہوں نے ہر شخص کا احترام حاصل کرلیا ہے۔ ملک بغاوتوں کی گرفت میں تھا، لیکن انہوں نے مصلحت اور تحمل سے کام لے کر تمام بغاوتوں کو فروکردیا اور اپنا اقتدار بحال کرلیا۔ میں ان حکمرانوں کے سلسلہ میں اسے بھی کوئی عیب نہیں سمجھتا کہ انہیں اپنے ملک میں واپسی کی دعوت انگریزوں نے دی تھی۔ کابل جنرل نادر خاں کا ملک تھا۔ وہ ایک بہادر سپاہی تھے، اور ان کی رگوں میں شاہی خون دوڑتا تھا۔ وہ یہ نہ کرسکے کہ خود تو پیرس میں آرام سے بیٹھے رہیں اور افغانستان میں شعلے بھڑکتے رہیں، لیکن جب وہ بمبئی پہنچے تو نہ ان کے پاس سرمایہ تھا اور نہ فوج۔

گوادر کو پاکستان کا حصہ بنانے والے سابق وزیراعظم ملک فیروز خان نون کی آپ بیتی۔ ۔۔قسط نمبر 83  پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
کابل تک سفر کا واحد راستہ برطانوی ہند کے مقبوضہ علاقہ وزیرستان سے ہوکر گزرتا تھا۔ جنرل نادر خاں کو اس علاقہ سے گزرنے کی اجازت دے دی گئی۔ کہا جاتا ہے کہ برطانیہ نے انہیں گاڑی بھر چاندی کے سکے اور بے شمار اسلحہ دیا تھا۔ برطانیہ کی امداد اس وقت تک درپردہ تھی لیکن اب اعلانیہ امداد دی جانے لگی۔ اسلحہ ا ور گولہ بارود کے ذخیرے جنرل نادر خاں کے پاس دھڑا دھڑ پہنچنے لگے۔ ان کی امداد کے لئے آدمی بھی بھیجے گئے۔ ہندوستانی پختونوں کو ان کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی تھی اور انہی کی مدد سے جنرل نادر خاں نے کابل کا تحت دوبارہ حاصل کیا۔ البتہ افغان عوام شاہ امان اللہ کے خلاف تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ واپس آجائیں کیونکہ شاہ اپنے ز مانے سے بہت آگے تھے۔ ان کا ملک ان کے جدید مغربی افکار کو قبول کرنے کے لئے آمادہ نہ تھا اور اسی لئے انہیں تخت سے بے دخل ہونا پڑا تھا۔ افغانستان میں آج کل ماہر منتظم افسر خاصی بڑی تعداد میں موجود ہیں اور اس کا محکمہ خارجہ تو اپنے انتہائی لائق اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بدولت، دنیا بھر سے خراج تحسین وصول کرچکا ہے۔

ڈیلی پاکستان کے یو ٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
برطانیہ نے افغانستان کو ایک آزاد اور خود مختار مملکت کی حیثیت سے برقرار رکھا۔ اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ برطانیہ امان اللہ کو شکست نہیں دے سکتا تھا بلکہ اس کی خواہش یہ تھی کہ برطانوی ہند اور روس کے درمیان ایک حکومت بفر کے طور پر قائم رہے۔ دریائے آکسس کے ساتھ واخان کا ایک تنگ سا علاقہ جو پاکستان کی ریاست ہنزہ کو روس سے الگ کرتا ہے۔ دانستہ بنایا گیا
تھا کہ ہندوستان اور روس کے درمیان کسی طرح کا جغرافیائی اتصال پیدا نہ ہو۔(جاری ہے )

گوادر کو پاکستان کا حصہ بنانے والے سابق وزیراعظم ملک فیروز خان نون کی آپ بیتی۔ ۔۔قسط نمبر 85 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں