پاکستان کا وہ شہر جہاں خطرناک منشیات 'آئس ، کا استعمال تیزی سے پھیلنے لگا
لکی مروت(ڈیلی پاکستان آن لائن)خیبر پختونخواہ کے ضلع لکی مروت میں جان لیوا منشیات آئس کا استعمال تیزی سے پھیلنے لگا ہے اور نوجوانوں کی بڑی تعداد اپنی زندگی تباہ کر رہی ہے۔ ضلعی محکمہ پولیس نے اب تک سال 2021 میں آئس کے 53 مقدمات درج کیے اور 54 ملزمان گرفتار کیے، جن سے 12 کلو 981 گرام آئس برآمد ہوئی۔ جبکہ سال 2022 مئی تک 33 مقدمات درج اور 34 ملزمان گرفتار ہوئے جن سے 12 کلو 675 گرام ائس برامد ہوئیں۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لکی مروت عمر عباس بابر نے کہا کہ ہمارے یہاں آئس کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آئس سمیت ہر نشہ کیلئے وسائل چاہیں اور نوجوانوں کو وسائل گھر ہی سے ملتے ہیں۔ گھر والے ان سے یہ نہیں پوچھتے کہ پیسے کہا خرچ کئے۔ڈی پی او نے کہا کہ لکی مروت میں زیادہ تر نوجوان بیروزگاری اور ہنر نہ ہونے کی وجہ سے منشیات کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر دوسری اہم وجہ امن وامان ہے۔ دہشتگردی کی وجہ سے بھی منشیات فروشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ دہشتگرد تنظیموں کی آمدن کا اہم ذریعہ آئس، چرس اور ہیروئین ہیں۔ جب بھی کہیں امن وامان کی حالت خراب ہوتی ہے تو یہ کاروبار پروان چڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں افغانستان میں جب حالات تبدیل ہوئے تو اس کے بعد سے پاکستان بالخصوص جنوبی اضلاع میں یہ کاروبار پروان چڑھ رہا ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ مستقبل میں ہمیں منشیات کے خلاف بڑی کارروائیاں کرنی پڑیں گی۔ آئس کی خرید وفروخت میں پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈی پی او نے کہا کہ اس حوالے سےعوام کی شکایت کچھ حد تک درست ہیں۔ پولیس والے منشیات فروشوں کو چھاپہ پڑنے سے پہلے اطلاع دیتے ہیں، لیکن بحیثیت ادارہ پولیس منشیات فروشی میں ہرگز ملوث نہیں ہے۔