توہین مذہب کے الزا م میں غیرمسلم شہری گرفتار، ملزم حوالے نہ کرنے پر مظاہرین کی تھانہ جلانے کی کوشش‘ ہوائی فائرنگ‘ ایک بچہ جاں بحق، پتھراؤسے اہلکار زخمی
حب(ویب ڈیسک) بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں پولیس کے مطابق ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے توہینِ مذہب کے ایک ملزم کے خلاف نکالے جانے والے جلوس نے تھانے پر حملہ کر کے اسے نذرِ آتش کرنے کی کوشش کی ہے اور اس دوران مسلح مظاہرین کی جانب سے فائرنگ سے ایک بچہ ہلاک ہو گیا ہے۔ جلوس جمعرات کی دوپہر نکالا گیا۔
شرکا ء پولیس سے اس ملزم کو اان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے جسے پولیس نے بدھ کو ایک شہری کی شکایت پر گرفتار کیا تھا۔ ایس پی ضیا مندوخیل نےبتایا ہے کہ دو روز قبل ملزم کے ساتھ کسی نے ایک مبینہ طور پر توہین آمیز تصویر شیئر کی تھی جو اس نے آگے ایک ایسے گروپ میں شیئر کر دی جس کے رکن کی درخواست پر اس کے خلاف توہین مذہب اور اشتعال انگیزی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مذہبی جماعتوں کی اپیل پر جمعرات کو اس معاملے پر شہر میں جلوس نکالا گیا اور بازار بند کروانے کے بعد جلوس کے شرکا نے تھانے کا گھیراؤ کر لیا۔ اس جلوس میں مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کے علاوہ عام شہری بھی شامل تھے اور انھوں نے تھانے کے باہر جمع ہو کر مطالبہ کیا کہ توہینِ مذہب کے مبینہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ اسے خود سزا دے سکیں۔ایس پی ضیا مندوخیل کے مطابق پولیس اور ایف سی کے حکام نے مظاہرین سے ابتدا میں مذاکرات کیے اور کچھ لوگوں کو لاک اپ بھی دکھایا تاکہ انھیں یقین ہو جائے کہ ملزم تھانے میں موجود نہیں بلکہ جیل میں ہے لیکن مشتعل مظاہرین منتشر نہیں ہوئے۔
ان کے مطابق بات چیت میں ناکامی کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس پھینکی جس سے وہ مزید مشتعل ہو گئے اور دو بار تھانے پر حملے اور اسے آگ لگانے کی کوشش کی۔پولیس نے 20 مظاہرین کو گرفتار کرلیا، پتھرائو سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر 2 پولیس اہلکار ایدھی رضا کار زخمی ہوگئے۔ ہجوم کی جانب سے ملزم کو ان کے حوالے کیے جانے کے مطالبے پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے لسبیلہ کے ڈپٹی کمشنر مجیب قمبرانی نے کہا مشتعل افراد ایسے مطالبات تو کرتے ہیں لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت تو نہیں دی جا سکتی۔