9خلانورد بین الاقوامی خلائی مرکز تک پہنچنے کیلئے راکٹوں کی سواری کریں گے

9خلانورد بین الاقوامی خلائی مرکز تک پہنچنے کیلئے راکٹوں کی سواری کریں گے
9خلانورد بین الاقوامی خلائی مرکز تک پہنچنے کیلئے راکٹوں کی سواری کریں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے اعلان کیا ہے کہ وہ نو خلانوردوں کو بین الاقوامی خلائی مرکز پہنچا رہا ہے۔ اس سے قبل امریکا خلانوردوں یا سازوسامان کو خلا میں پہنچانے کے لیے گزشتہ سات برسوں سے روس پر تکیہ کر رہا تھا۔

جرمن نیوز ایجنسی کے مطابق ایک سو ارب ڈالر کی خلائی رصد گاہ (بین الاقوامی خلائی اسٹیشن) قریب چار سو دو میل کے فاصلے پر زمینی مدار میں سفر پر مامور ہے، تاہم اسپیس شٹل پروگرام کی مدت مکمل ہو جانے کے بعد اس مرکز تک امریکی رسائی کا واحد ذریعہ روس تھا۔
ناسا نے اعلان کیا کہ امریکی سرزمین سے انسان بردار مشنز کو بین الاقوامی خلائی مرکز تک پہنچانے کے کام میں نجی کمپنیوں کے راکٹوں کا سہارا لیا جائے گا۔ ناسا کے مطابق اب کارگو اور انسان بردار مشنز کے لیے ایلن مسک کی اسیپس ایکس اور بوئنگ کمپنی کے راکٹوں کی مدد لی جائے گی، جو امریکی سرزمین سے اڑیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پہلی پرواز اگلے برس متوقع ہے۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر جم برائڈن اسٹائن نے جانسن اسپیس سینٹر ہیوسٹن میں اپنے خطاب میں کہا، ”خلا نے امریکی طرز زندگی پر بھرپور اثر کیا ہے۔ سن 2011 کے بعد یہ پہلا موقع ہو گا جب ہم امریکی خلانوردوں کو امریکی راکٹوں میں بٹھا کر امریکی سرزمین سے روانہ کریں گے۔“
اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا، ”ہمارے پاس دنیا کی بہترین تنصیبات ہیں اور ہم نجی اداروں سے کہہ رہے ہیں کہ وہ پیسے دیں اور انہیں استعمال کریں۔ بہت دلچسپ کام ہو رہا ہے۔“
واضح رہے کہ امریکی خلائی تحقیقاتی ادارہ ناسا چاند پر زیادہ طویل قیام اور خلا میں زیادہ دور جانے والے انسان بردار مشنز پر غور کر رہا ہے، جس میں مریخ پر انسان کو پہنچانا شامل ہے۔