بدعنوانی کا خاتمہ - نیب کی اولین ترجیح

بدعنوانی کا خاتمہ - نیب کی اولین ترجیح

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


بدعنوانی ملک کی خوشحالی اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوگوں کی حق حلال کی کمائی ہوئی لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروایا جائے اور بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے ۔معاشرے اور ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو نے نیشنل اینٹی کرپشن سٹریٹجی بنائیَ جس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیاہے۔پاکستان کیلئے یہ انتہائی اعزاز اورفخر کی بات ہے کہ پاکستان کے ادارے قومی احتساب بیورو آج پاکستان نہ صرف سارک ممالک کیلئے نہ صرف رول ماڈل ہے بلکہ قومی احتساب بیورو کی بدولت پاکستان ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس 175سے 116تک پہنچ گیا ہے اور پاکستان سارک ممالک میں واحد ملک ہے جس کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے ادارے قومی احتساب بیوروکی کارکردگی کو بھارت سمیت تمام سارک ممالک نے نہ صرف سراہاہے بلکہ قومی احتساب بیورو کوسارک انٹی کرپشن فورم کا متفقہ طور پر چیئرمین منتخب کر لیاگیا جو کہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ مزید برآں پاکستان اور چین کے درمیان بدعنوانی کے خاتمہ سے متعلق امور میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے جس کے تحت چین اور پاکستان سی پیک کے تحت منصوبوں کی شفافیت کے لئے مل کر کام کریں گے۔ قومی احتساب بیورو ملک کا سب سے بڑا بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کام کرنے والا ادارہ ہے ، جس نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ بدعنوان عناصر سے عوام کی کرپشن کے زریعے لوٹی ہوئی رقم کوبرآمد کرنا اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہوئے گزشتہ سال تقریباََ 50 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کروائے جس سے بہت سے متاثرین اور اداروں کو ان کی لوٹی ہوئی رقم واپس ملی جوکہ قومی احتساب بیوروکی شاندار کارکردگی کا عکاس ہے۔


قومی احتساب بیورو کا دائرہ کار ملک کے کونے کونے میں پھیلایا جا چکا ہے ۔ آج ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ پورے ملک کی آواز بن چکا ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے نیب کو ایک متحرک ادارہ بنا دیا ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کاروائی کرنے کے لئے متحرک ہے۔ قومی احتساب بیورو کا صدرمقام اسلام آباد جبکہ اس کے آٹھ علاقائی دفاتر کراچی، لاہور ، کوئٹہ ، پشاور، راولپنڈی، سکھر، ملتان اورگلگت بلتستان میں کام کررہے ہیں جو بدعنوان عناصر کے خلاف اپنے فرائض قانون کے مطابق سرانجام دے رہے ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جناب جسٹس جاوید اقبال بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں ۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ملتان میٹروپراجیکٹ میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی،پنجاب میں 56پبلک لیمیٹیڈکمپنیوں میں مبینہ بدعنوانی کی شکایات پر انکوائری ،پاکستان سٹیل ملز کی بربادی اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے انکوائری اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کے علاوہ گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں انڈسٹریل اور کمرشل پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں اور قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان کا نوٹس جیسے فیصلے قلیل عرصہ میں لینے سے ثابت ہوتا ہے کہ چیئرمین نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور معاشی سرگرمیوں کی راہ میں کرپشن کے ذریعے روڑے اٹکانے والوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں اور پاکستان کی ترقی کے لئے بلوچستان میں معاشی سر گرمیوں کے فروغ خصوصا گوادر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے حقیقی سرمایہ کاروں کے سرمائے کومحفوظ بنانے کیلئے کرپشن کے ذریعے گوادر کی معاشی ترقی کو داؤ پر لگانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے پر یقین رکھتے ہیں۔


قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا ہے ۔چئیرمین نیب نے عوام کی شکایات کو نہ صرف ہر ماہ کی آخری جمعرات کو خود سنتے ہیں بلکہ نیب کے تمام ریجنل بیوروز کو بھی یہ ہدایت جاری کی ہے کہ وہ بھی ہر ماہ کی آخری جمعرات کو عوام کی شکایات نہ صرف خود سنیں بلکہ قانو ن اور ضابطہ کے تحت انکو نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائیں وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میں قانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے جو ((10 دس ماہ کا عرصہ مقرر کیاگیا ہے اس کی سختی سے پابندی کریں کیونکہ اب کوئی بھی انکوائری اور انویسٹی گیشن فائلوں میں بند نہیں پڑا رہے گی۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر قومی احتساب بیورو نے اپنے ہر علاقائی دفتر میں ایک شکایت سیل بھی قائم کردیا ہے ۔ اسکے علاوہ نیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا ۔ ان کے کام کو مزید موئژ بنا نے کے لئے سی آئی ٹی(CIT) کا نظام قائم کیا گیا ۔ اس نظام کے تحت سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسرز اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل سی آئی ٹی(CIT) کا نظام قائم کیا گیا ہے جس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوا ہے بلکہ کوئی بھی شخص انفرادی طور پر تحقیقات پر اثرا انداز نہیں ہوسکے گا۔


نوجوان کسی بھی ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ قومی احتساب بیورونے ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز کے طلبہ وطالبات کو کرپشن کے اثرات سے آگاہی فراہم کرنے کیلئے ایک (MoU) پر دستخط کئے۔قومی احتساب بیورو کی اس مہم کا مقصد ایک طرف نوجوان نسل کو بدعنوانی کے مضمر اثرات سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔دوسری طرف نوجوانوں کی توجہ اس بات کی طرف بھی باور کروانا تھی کہ آپ ملک کا مستقبل ہیں اگر آپ کو بدعنوانی کے بارے میں آگاہی حا صل ہو گی تو مستقبل میں بدعنوانی پر قا بو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ قومی احتساب بیورونے ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز میں اس وقت تک تقریباً 55 ہزارکریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس کے حو صلہ افزاء نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔


قومی احتساب بیورو کو مضاربہ /مشارکہ سیکنڈل میں تقریباََ 31,156 درخواستیں موصول ہوئیں۔جن پر قومی احتساب بیورو نے قانون کے مطابق کاروائی کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو اب تک مضاربہ/ مشارکہ سیکنڈل میں مبینہ طور پر ملوث44 افراد کو گرفتار ان سے لوٹی ہوئی تقریباََ 616 ملین روپے کی رقم ریکور کرنے کے علاوہ ان سے تقریباََ 6ہزار کنال زمین، 10 مکانات اور 12 قیمتی گاڑیاں برآمدکرنے کے علاوہ 28ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیے ہیں تاکہ عوام کی لوٹی ہوئی رقم ملزمان سے ریکور کرکے متاثرین کو واپس کی جا سکیں ۔ قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت ہاؤسنگ سوسا ئیٹیوں کے افراد کی لوٹی ہوئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں۔قومی احتساب بیورو نے اپنی موجودہ افرادی قوت کو بڑھانے اور ان کی استعداد کار میں اضافہ کیلئے جہاں میرٹ پر تحقیقاتی افسران بھرتی کئے ہیں وہاں ان کو جدید خطوط پر پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں تربیت دی گی۔ ان کی تربیت کی تکمیل کے بعد تفتیش اور تحقیقات کا نہ صرف معیار بڑھا ہے بلکہ تحقیقاتی افسروں کے کام میں اب مزیدتیزی آئی ہے۔ نیب اب پہلے سے زیادہ بہتر پوزیشن میں اپنا کام کرنے کا اہل ہے۔قومی احتساب بیورو نے نیب میں عصرِ حاضر کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پراسیکوشن ڈویژن میں نئے لا افسروں کی تعیناتی عمل میں لائی۔ اب نئے آپریشن ڈویژن کے تحت نئے تحقیقاتی افسروں اور پراسیکوشن ڈویژن میں لا افسروں کی تعیناتی سے دونوں ڈویژن مزید متحرک ہو گئے ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے اپنے تحقیقاتی افسروں اور نئے لا افسروں کی جدید خطوط پر استعداد کار کو بڑھانے کے لئے ٹریننگ پروگرامز بھی ترتیب دئیے ہیں جہاں ان کو ملکی اور بین الاقوامی ماہرین کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے تحقیقات کے بارے میں تربیت دی گی۔ قومی احتساب بیور و کا مجموعی طور پر 1999 سے اب تک Conviction Rate تقریباََ75 فیصد ہے۔نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولیات میسر ہیں۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام کا مقصد معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے بڑھتی ہوئی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیب کو جدید آلات سے لیس کرنا ہے ۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام سے ایک تو وقت کی بچت ہوتی ہے دوسری کوالٹی اور سکریسی برقرار رہتی ہے۔قومی احتساب بیورونے پورے ملک میں عوام کو کرپشن کے مضر اثرات سے آگاہی کے لئے امسال بھر پو رمہم چلائی جس کے بڑے دور رس نتائجؓ برآمد ہورہے ہیں۔


قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں۔انہوں نے تمام وسائلکو بروئے کار لاتے ہوئے ملک سے کرپشن کے خاتمہ اور اخلاقی اقدار کے فروغ کی لئے لوگوں کو بدعنوانی جیسے ناسور کے نقصانات اور اس کے ملکی ترقی پر اثرات کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنے کے سا تھ سا تھ آگاہی اور روک تھام کی مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے علاوہ اشتہاری اور مفرور ملزموں کی گرفتاری کیلئے بھی کاوشیں مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ہے ۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ آج ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پوری قوم یک زبان ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ اگر ہم سب ملکر ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مشترکہ کاوشیں کریں گے تووہ وقت دور نہیں جب پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا ۔

مزید :

رائے -کالم -