نوجوان اور پاکستان
سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنا نقطہ نظر عوام تک پہنچانے اور اپنے کارکنان کو متحرک رکھنے کیلئے جلسے جلوس اور کانفرنسوں کا انعقاد کرتی رہتی ہیں تاکہ کارکنان اور لیڈر شپ کے درمیان ایک تعلق قائم رہے اور اسی طرح جماعت کا منشور بھی عوام تک پہنچ سکے اور سیاسی و مذہبی جلسے جلوسوں کی پہچان اور جان ہمیشہ سے نوجوان ہی رہے ہیں۔نوجوان کسی بھی معاشرے کا اہم حصہ ہوتے ہیں، ان کی توانائی، جوش اور قوتِ فیصلہ معاشرتی تبدیلی اور ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کی سیاسی جماعتیں نوجوانوں کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ ان کے نظریات اور توانائی سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔نوجوانوں کا سیاست میں حصہ لینا معاشرتی ترقی کے لئے بہت اہم ہے۔ نوجوانوں کی شمولیت سے نہ صرف نئے خیالات اور انقلابی سوچ کا دروازہ کھلتا ہے بلکہ معاشرتی مسائل کا حل بھی جدید اور موثر انداز میں نکلتا ہے۔ نوجوان اپنی تعلیم،مہارت اور معلومات سے سیاست کو جدید بناتے ہیں اور مختلف امور میں نئے پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہیں۔سیاسی جماعتیں نوجوانوں کو اپنے ساتھ جوڑ کر انہیں بہتر مواقع فراہم کر سکتی ہیں۔ انہیں قیادت کا موقع دے کر ان کی صلاحیتوں کو نکھارا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ، نوجوانوں کو سیاسی عمل میں شامل کرکے انہیں معاشرتی خدمت کے لئے تیار کیا جا سکتا ہے۔ نوجوانوں اور سیاسی جماعتوں کا مضبوط تعلق معاشرے کی تعمیر اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، اگر سیاسی جماعتیں نوجوانوں کی توانائی کو مثبت انداز میں استعمال کریں تو یہ ملک و قوم کے لئے ایک عظیم سرمایہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ضروری ہے کہ نوجوان سیاست میں شامل ہوتے وقت درست سمت میں رہنمائی حاصل کریں اور اپنی تعلیم و تربیت پر توجہ دیں تاکہ وہ سیاست میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔ سیاسی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ وہ نوجوانوں کو ذمہ داری کے ساتھ شامل کریں اور ان کی ترقی کے لئے عملی اقدامات کریں،اہلحدیث یوتھ فورس پاکستان بھی ایک ایسی ہی سیاسی و مذہبی تنظیم ہے جو نوجوانوں کی اصلاح اور ان کی صلاحیتوں کو درست سمت میں گامزن کرنے کیلئے قائم کی گئی تھی جس کی بنیاد علامہ احسان الہی ظہیر شہید رحمہ اللہ نے رکھی تھی اور ان کا بنیادی مقصد بھی قرآن اور حدیث کی روشنی میں نوجوانوں کی رہنمائی کرنا تھا،کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں اْن نوجوانوں کا بھی ذکر کیا جنہوں نے اپنی زندگیوں کو اللہ کے دین کیلئے وقف کر دیا تھا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ الکہف کی آیت نمبر 13 میں اصحابِ کہف کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں ''یہ چند نوجوان اپنے رب پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کو ہدایت میں ترقی دی تھی“۔ ان لوگوں نے اپنے دین کی حفاظت کیلئے غار میں پناہ لی اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کے اس عمل صالح کو قرآن مجید کا حصہ بنا دیا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی جوانی کے ایام کا بھی ذکر کیا کہ آپ کس قدر اللہ تبارک وتعالیٰ کی توحید کی دعوت دیا کرتے اور بتوں کی پرستش کے خلاف جستجو کیا کرتے تھے۔
اللہ تبارک وتعالیٰ کے حبیب حضرت محمدؐ بھی نوجوانوں پر خصوصی توجہ دیا کرتے تھے۔ دین کے اسی مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے علامہ احسان الہی ظہیر شہید رح نے اہلحدیث یوتھ فورس پاکستان کی بنیاد رکھی۔جس کے پہلے صدر محمد خاں نجیب رحمہ اللہ منتخب ہوئے اور علامہ احسان الہی ظہیر شہید کا یہ لگایا ہوا پودا اب ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے جس کی آبیاری لاکھوں اہلحدیث نوجوان کر رہے ہیں اور امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر اس کے باغبان کا کردار ادا کر رہے ہیں۔اہلحدیث یوتھ فورس مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کا ذیلی ونگ ہے۔
نوجوانوں کی اصلاح اور تربیت کے حوالے سے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم تربیتی ورکشاپس سے اکثر و بیشتر خطابات کرتے رہتے ہیں۔آج کل سالار اہلحدیث یوتھ فورس پاکستان حافظ سلمان اعظم یوتھ فورس کو منظم کرنے اور پھیلانے کے سلسلے میں ملک بھر میں ہنگامی دورے کر رہے ہیں،متحرک اور فعال دیکھائی دیتے ہیں۔چند دن پہلے2 نومبر کو حافظ سلمان اعظم نے ڈویژنل اہلحدیث کانفرنس لیاقت باغ راولپنڈی کے تاریخی مقام پر منعقد کرنے کا اعلان کیا۔ حافظ سلمان اعظم جو علامہ شہید کے لگائے ہوئے پودے کا پھل ہیں۔ اس کانفرنس کے انعقاد کیلئے اسلام آباد اور راوالپنڈی کے تمام داخلی راستوں پر بڑے بڑے فلیکسز بورڈ آویزاں کئے گئے اور کانفرنس کو کامیاب بنانے کیلئے ایک بھرپور میڈیا کمپین وقت کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے چلائی گئی۔ جب کانفرنس میں شرکت کیلئے لیاقت باغ پہنچے تو جلسہ گاہ کے چاروں اطراف میں بینرز آویزاں کئے گئے جو خوش کن منظر تھا۔لیاقت باغ کے اندرجلسہ گاہ جانے کیلئے پروفیسر ساجد میر کے سپاہی قطاروں میں لگے ہو ئے اور دیوانہ وار اندر جانے کیلئے بے تاب تھے اسٹیج سے پورا باغ یوتھ فورس کے جوانوں سے بھرا ہوا اورنوجوانوں کا ٹھاٹھے مارتا ہوا سمندر دیکھائی دے رہا تھا۔اس کانفرنس میں سالار یوتھ فورس حافظ سلمان اعظم کے ساتھ ساتھ کانفرنس کو کامیاب کروانے میں مولانا حبیب الرحمن یزدانی شہید کے فرزند حافظ انعام الرحمن یزدانی اور حافظ قسیم احمد شیخوپوری بھی متحرک اور فعال دیکھائی دیئے۔کانفرنس میں اسلام کی سربلندی،جمہوریت کی بالادستی اور مضبوظ ومستحکم پاکستان بنانے اور نوجوانوں کی اصلاح اور مستقبل کو روشن کرنے کی بات کی گئی خصوصی خطاب سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور ناظم اعلی حافظ عبدالکریم نے کیا۔ برادرعزیز معتصم الہی ظہیر نے بھی نوجوانوں کو اپنے بابا شہید کی قائم کی گئی تنظیم کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔کالم کے آغاز میں عرض کیا کہ نوجوان کسی بھی جماعت کی جان ہوتے ہیں اس کانفرنس میں شرکت سے اس کا مشاہدہ بھی کر لیا، اب دعا ہے کہ یہ نوجوان جس ملی و مذہبی جذبہ کے ساتھ ملک کی خدمت کا عزم رکھتے ہیں اللہ انہیں اس مقصد میں کامیابی عطا ء فرمائے آمین