ہمارے معاشرے میں ناکامی کا خوف، ایک زبردست خو ف کی حیثیت رکھتا ہے جو بچپن ہی سے لاحق ہو جاتا ہے اور تمام زندگی ساتھ رہتا ہے

 ہمارے معاشرے میں ناکامی کا خوف، ایک زبردست خو ف کی حیثیت رکھتا ہے جو بچپن ہی ...
 ہمارے معاشرے میں ناکامی کا خوف، ایک زبردست خو ف کی حیثیت رکھتا ہے جو بچپن ہی سے لاحق ہو جاتا ہے اور تمام زندگی ساتھ رہتا ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:102
اپنی کتاب "Will You Be My Friend"  میں جیمز کاوانوف،احساس تحفظ و سلامتی کے ضمن میں "Some Day" نامی مختصر سی نظم میں اپنے خیالات کا اظہار یوں کرتا ہے۔
کسی دن میں چلا جاؤں گا
اور آزاد ہوجاؤں گا
اور اس بنجر زمین، پتھروں اور نباتات کو چھوڑ جاؤں گا
جو اپنے بنجر اورلایعنی احساس تحفظ و سلامتی میں گرفتار رہتے ہیں 
میں کسی کو بتائے بغیر چلا جاؤں گا
اور کسی ویران اور اجاڑ و بنجر جنگل میں نکل جاؤں گا
میں اپنی دنیا وہیں لے جاؤں گا
اورپھر آزادی سے گشت کروں گا
اور پھر آزاد پنچھی کے مانند
آوارہ گردی کروں گا
جس طرح
ایک فقیر اور درویش
دنیا و مافیہا سے بے خبر
آگے بڑھتا جاتا ہے
کامیابی بطور تحفظ
لیکن جب تک آپ اس یقین اور احساس تلے مغلوب ہوتے ہیں کہ آپ کے لیے کامیابی اور ترقی کا حصول ضروری ہے تو پھر آپ آزادانہ جنگلوں میں فقیر کے مانند آوارہ گردی نہیں کر سکتے۔ ہمارے معاشرے میں ناکامی کا خوف، ایک زبردست خو ف کی حیثیت رکھتا ہے جو بچپن ہی سے ہمیں لاحق ہو جاتا ہے اور تمام زندگی ہمارے ساتھ رہتا ہے۔
آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ ناکامی کا بذات خو دکوئی وجود نہیں ہے۔ ناکامی تو محض ایک شخص کی یہ رائے ہے کہ فلاں کام اس انداز میں انجام دینا چاہیے تھا۔ جب آپ کو ایک دفعہ یقین ہو جائے کہ کوئی بھی کام دوسروں کی طرف سے کسی مخصوص ہدایات کے مطابق انجام نہیں دیا جا سکتا تو پھر ناکامی آپ کے لیے بے وقعت ہو جاتی ہے۔
بہرحال بعض اوقات آپ کو ان کاموں کی کسی انجام میں ناکامی سے دوچار ہونا پڑتاہے جو دوسروں کی طرف سے آپ کو تفویض کیے گئے ہوتے ہیں۔ اس مرحلے پر اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنی کوشش کو اپنی قدروقیمت کے مترادف قرار نہ دیں۔ کسی بھی مقصدکے حصول میں کامیابی حاصل نہ کرنے سے مرا دیہ نہیں ہے کہ آپ ایک انسان کی حیثیت سے ناکام ہو ئے۔ یہ تو ایسے ہی ہے کہ آپ ایک خاص موجودہ لمحات (حال) میں ایک مخصوص آزمائش کے لحاظ سے کامیاب نہیں ہوئے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -