حج کرنے کا طریقہ
حج کی شرائط
مسلمان ہونا۔ عقلمند ہونا یعنی پاگل نہ ہونا۔ بالغ ہونا۔ آزاد ہونا۔ تندرست ہونا کہ اعضاء سلامت ہوں۔ لیکن اگر پہلے تندرست تھا اور دیگر شرائط فرضیت حج پائے جانے کے بعد اپاہج ہو گیا تو کسی دوسرے مسلمان کو اپنی طرف سے حج کرانا ضروری ہے اور اسے حج بدل کہا جاتا ہے۔ مکہ مکرمہ پہنچنے کی طاقت ہونا۔ اور اس سے مراد یہ ہے کہ حاجت اصلیہ مثلاً رہائش کا مکان، سواری، استعمال کے کپڑے، برتن اور بستر و غیرہ کے علاوہ اس کے پاس سوار ہو کر سفر کے اخراجات و دیگر ضروریات خورد ونوش و رہائش کے علاوہ اپنی واپسی تک اپنے اہل وعیال جن کا خرچہ اس کے ذمے ہے، موجود ہو۔
حج کا پہلا دن یوم الترویہ
8ذی الحجہ کے اعمال
آٹھویں ذی الحجہ کا دن بہت ہی اہم دن ہے۔ اہل مکہ مکرمہ اور متمتع آٹھویں ذی الحجہ کی صبح غسل کر کے یا وضو کر کے دو رکعت نفل پڑھ کر حج کی نیت سے احرام باندھتے ہیں۔ آٹھویں ذی الحجہ کو تمام حجاج کرام سورج نکلنے کے بعد مکہ مکرمہ سے منی کو جاتے ہیں اور آٹھویں ذی الحجہ کی ظہر کی نماز منی میں ادا کرتے ہیں۔ اس طرح نماز ظہر، نماز عصر، نماز مغرب و عشاء اور نویں ذی الحجہ کی صبح فجر کی نماز یعنی پانچ نمازیں منی میں ادا کرنے کے بعد نویں ذی الحجہ کو سورج نکلنے کے ساتھ ہی منی سے عرفات کو روانہ ہوتے ہیں۔
آٹھویں ذی الحجہ میں منی کا قیام مسنون ہے اور پانچ نمازوں کا وہاں ادا کرنا یعنی ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھنا مستحب ہیں اور رات کو منی میں ٹھہرنا چاہئے مکہ مکرمہ یا کسی اور جگہ ٹھہرنا خلاف سنت ہے۔ اگر آٹھویں ذی الحجہ کو جمعہ کا دن ہو تو ایسی صورت میں بھی زوال سے پہلے پہلے سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے مکہ مکرمہ سے منی چلے جانا چاہیے اور منی میں جمعہ کے دن بھی ظہر کی نیت سے نماز ادا کرنی چاہیے۔
حج کا دوسرا دن یوم العرفہ
حج کا رکن عظیم 9 ذی الحجہ
یوم عرفہ (میدان عرفات) کے مسائل اور اعمال
وقوف عرفات (ظہر اور عصر ادا کریں)
نویں ذی الحجہ کو عرفات میں زوال کے بعد سے دسویں کی صبح تک کسی وقت اس میں احرام حج کی نیت سے ٹھرنا گو ایک لحظہ ہی ہو حج کا رکن اعظم ہے۔ گویا اس میدان میں نویں تاریخ کو جو شخص ایک لحظ کیلئے پہنچ گیا اس کا حج ہو گیا۔ عرفات کے میدان میں جس جگہ چاہے ٹھہرے ہوئے لوگوں کے ساتھ ٹھہرے علیحدہ کسی جگہ ٹھہرنا مکروہ ہے۔ جبل رحمت کے قریب ٹھہرنا افضل ہے۔
عرفات میں پہنچ کر آرام کریں اور پھر جب زوال ہو جائے اور پانی میسر ہو تو غسل کرنا مسنون ہے۔
عرفات میں نویں تاریخ کو ظہر اور عصر کی نماز کو ظہر کے وقت میں جمع کر کے ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ جمع صلاتین پڑھی جاتی ہے۔
مزدلفہ کی رات کے اعمال
حج کے واجبات میں لیلۃ النحر 10 ذی الحجہ کی رات
احادیث نبوی ؐ کی روشنی میں
غروب آفتاب کے بعد عرفات سے مزدلفہ روانہ ہونا:
عرفہ کے روز جب سورج غروب ہو جائے تو مغرب کی نماز پڑھے بغیر عرفات سے مزدلفہ کیلئے روانہ ہونا مسنون ہے روانہ ہوتے اور چلتے وقت اطمینان وقار اور سنجیدگی کو ملحوظ رکھنا مسنون ہے۔
مزدلفہ میں فجر کی نماز کا عام دنوں کی نسبت زیادہ اندھیرے میں پڑھنا:
مزدلفہ میں فجر کی نماز کا عام دنوں کی نسبت زیادہ اندھیرے میں پڑھنا مسنون ہے
مزدلفہ میں وقوف کرنا
مزدلفہ میں وقوف واجب ہے۔
اگر یہ رہ جائے تو ایک جانور کی قربانی ضروری ہے۔
وقوف مزدلفہ پورے میدان میں ہو سکتا ہے۔ البتہ مشعر حرام (جہاں مسجد بنی ہوئی ہے) کے پاس وقوف افضل ہے۔
وادی محسر (مزدلفہ اور منی کے درمیان ایک وادی جس میں اصحاب الفیل کی تباہی کا واقعہ پیش آیا تھا) میں وقوف نہیں کیا جاسکتا حضرت علیؓ کی ایک طویل روایت میں ہے کہ نبیؐ نے مشعر حرام کے مقام پر وقوف کیا اور پھر فرمایا یہ (وقوف کی جگہ ہے) اور پورا مزدلفہ موقف ہے۔ (احمد، ترمذی)
حضرت جبیر بن مطعمؓ سے روایت ہے کہ نبیؐ نے فرمایا: ”پورا مزدلفہ موقف ہے مگر تم وادی محسر سے دور رہو۔ (احمد،بیہقی وغیرہ)
مزدلفہ سے منیٰ کو روانہ ہونا
صبح کی نماز کے بعد جب خوب روشنی پھیل جائے تو سورج نکلنے سے پہلے مزدلفہ سے منی کو روانگی مسنون ہے.
وقوف مزدلفہ کے مسائل و معارف
مزدلفہ میں رات گزارنا ضروری ہے کیونکہ رسول اکرمؐ نے مزدلفہ پہنچ کر فرمایا: میں نے یہاں وقوف کیا اور سارا مزدلفہ کا میدان ٹھہرنے کی جگہ ہے۔ مزدلفہ میں قیام وقوف واجب ہے۔ 11،12 کی رمی بھی واجبات حج میں سے ہے۔
طواف وداع بھی واجب عمل ہے جسکے بعد حاجی مکمل طور پر مناسک حج سے فارغ ہوجاتا ہے اور اللہ رب العزت اس حاجی کو (لیس لہ جزاء إلا الجنۃ) کا تاج پہناتے ہیں۔(فضائل حج)
٭٭٭