پنجاب کو بیوروکریسی سے چلانے کا فیصلہ ، ن لیگ ،پی ٹی آئی میں فرق کیا؟
تجزیہ:۔۔ ناصرہ عتیق
مخالف سیاسی جماعتوں کی وکٹیں اڑانے والی تحریک انصاف کی پنجاب میں اپنی بڑی وکٹ گر گئی۔ اس بات کی داد تو دینی پڑے گی حکو مت کے سینئر وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما عبد العلیم خان نے نیب کے ہاتھوں گرفتار ہوتے ہی اپنی وزارت سے استعفیٰ دیدیا۔ کہا جاتا ہے نیب آ ز اد اور خود مختار ادارہ ہے اور اپنے فیصلے آزادنہ طور پر کرتا ہے۔ مگر تحریک انصاف کی حکومت اور وزیراعظم عمران خا ن کا ردعمل قابلِ تعر یف ہے۔ اس طرح کا دلیرانہ اقدام ان ہی کی حکومت میں ممکن تھا ورنہ کس حکومت میں اس کے سینئر وزیر کو 14سال پرانے مقدمہ میں ایسے گر فتار کیا جاسکتا ہے۔ ؟ پنجاب کی سیاست میں ناگزیر تبدیلیوں کا عمل شروع ہوا چاہتا ہے،جرمنی اور انگلستان سے بڑے صوبہ پنجاب کو جس طر ح سے چلا نے کی کوششیں کی جارہی ہیں وہ کامیاب ہوتی نظر نہیں آتیں، ن لیگ کے اور پاکستانی سیاست کے ’’بیس کیمپ‘‘ پنجاب میں کا رکردگی د کھانے کیلئے جس طرح کی متحرک اور فعال قیادت اور ٹیم کی ضرورت ہے وہ چھ ماہ ضائع کرنے کے بعد بھی نہیں بنائی جا سکی۔ کشمور تا اٹک پنجاب کی دھرتی تبدیلی کے ثمرات کی شدت سے منتظر ہے۔ اب یہ انتظار مایوسی میں بدلنے لگا ہے۔علیم خان کی گرفتا ر ی سے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی مشکلات کم نہیں ہونگی، وہ اب وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل نہیں تھے۔ زندگی اپنی خو بیوں پر گزاری جاتی ہے دوسروں کی خا میوں پر نہیں۔ وزیر اعلیٰ کو آگے بڑھ کر غیر معمولی طریقے سے رہنمائی کا فریضہ انجام دینا ہوگا۔ وزیر اعلیٰ ، کابینہ، ممبر ا ن اسمبلی اور حکومتی پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے ہوتے ہوئے صوبہ کو آدھ درجن سے زائد بیورو کریٹس کے ذریعے چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان ایڈیشنل چیف سکرٹریزی کے ذمہ تین تین محکمے لگائے جائیں گے۔ ن لیگ پر بھی یہی الزام لگایا جاتا ہے انہوں نے منتخب لوگوں کے بجائے بیورو کر یسی کے ذریعے کاروبار حکومت چلانے کی کوشش کی۔ اب یہی کام ہماری تبدیلی سرکار کرنے جا رہی ہے ۔ گزرتے وقت کیساتھ وزیراعظم عمر ا ن خان کے پاس ’’آ پشنز‘‘ کم ہوتے جائیں گے۔ فیصلوں پر نظر ثانی کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہوتا وہ تو خود’’یوٹرن‘‘ کو بڑے لیڈر کی پہچا ن سمجھتے ہیں۔بہرحال سیاست کی رفتار تیز سے تیز تر ہو رہی ہے۔ ہم آ پ تو شاید کسی کے سیکھنے سکھانے کا انتظار کر لیں مگر وقت بہت ظالم ہوتا ہے یہ کسی کا انتظار نہیں کرتا۔ آ نیوالے دنوں میں ہم صوبہ پنجاب کو سیاسی سرگرمیوں اور تبدیلیوں کا محور ؤ مرکز پائیں گے۔ بہت کچھ بدلے گا۔ مزید حیران کن گرفتاریوں کے امکانات ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کی موجودہ شکلیں جوں کی توں رہتی نظر نہیں آتی بلکہ تبدیل کے نمایاںآثا نظر آ رہے ہیں۔
ناصرہ عتیق