عمران خان مکافات عمل کا شکار ہے ،چاہے کچھ بھی ہوجائے ملک کے خلاف نہیں جانا:مریم نواز کی طلباء کو نصیحت

عمران خان مکافات عمل کا شکار ہے ،چاہے کچھ بھی ہوجائے ملک کے خلاف نہیں ...
عمران خان مکافات عمل کا شکار ہے ،چاہے کچھ بھی ہوجائے ملک کے خلاف نہیں جانا:مریم نواز کی طلباء کو نصیحت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سرگودہا (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے یونیورسٹی آف سرگودھا میں ہونہار سکالر شپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مجھے اپنے بچوں پر بے حد فخر ہے۔دوسرے اور تیسرے سال کے طلباء کو بھی سکالر شپ دینے کے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہاکہ ہونہارسکالر شپ پاکستان کی تاریخ کا پہلا سب سے بڑا سکالر شپ پروگرام ہے۔سرگودھا یونیورسٹی کے ہونہار بیٹے اور بیٹیوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوں۔گارڈ آف آنر طلباء کی قابلیت اور محنت کا اعتراف ہے۔بچوں کو گارڈ آف آنر ملنے پر بے حد جذباتی ہوجاتی ہوں۔ وسائل کی کمی کے باوجود محنت جاری رکھنے والے طلباء کوسلام پیش کرتی ہوں۔ سکالر شپ حاصل کرنے والے طلباء، والدین اور اساتذہ کومبارکباد دیتی ہوں۔ بچوں کو پڑھانے والے والدین کی معاشی مشکلات کا اندازہ ہے۔سکالر شپ ملنے پر شکریہ ادا نہ کریں، یہ آپ کا حق اور محنت کا ثمر ہے۔طلباء حق سمجھ کر ہونہار سکالر شپ لیں اور اپنے والدین کو بھی میری طرف سے مبارکباد پیش کریں۔ہونہار سکارلرشپ پروگرام کو کامیابی بنانے پر صوبائی وزیر رانا سکندر حیات اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر فخر نوید کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہاکہ پنجاب بھر میں بلاتفریق سب بچوں کو سکالر شپ مل رہے ہیں۔ہونہار سکالر شپ کو30 ہزار سے 50 ہزارتک بڑھائیں، عوام کا پیسہ عوام کی امانت ہے عوام پر ہی لگنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ اور عوام کے سامنے سرخرو ہوں کوئی سکالر شپ سفارش پر نہیں دیا گیا۔ ہونہار سکالر شپ کے لئے کسی بچے کا بیک گراؤنڈ اور سیاسی وابستگی کا نہیں پوچھا گیا، میرے لئے سب برابر ہیں۔ طلباء کے لئے چیف منسٹر نہیں بلکہ ماں بن کرسوچتی ہوں۔ پاکستان ہماری دھرتی ماں ہے اور ماں بچوں میں تفریق نہیں کر سکتی۔ ریاست ماں کی مانند ہے،ماں کیسے برادشت کرے کہ ایک بچہ اچھی یونیورسٹی میں پڑھے اور دوسرا تعلیم سے محروم رہ جائے۔ محنتی بچے کو کالجز اور یونیورسٹی میں داخلہ نہ ملنا ریاست کے لئے فکر انگیز ہے۔ہونہار سکالر شپ بچوں کے والدین کے لئے ایک مدد کے مترداف ہے۔ 68ڈسپلن کے بچوں کو ہونہارسکالرشپ مل رہے ہیں۔ 12 اچھی پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے طلباء کو بھی ہونہار سکالر شپ مل رہا ہے۔ بچے آرٹی فیشل انٹیلی جنس، روبوٹک اورماحولیاتی مضامین پڑھیں جس سے جاب مارکیٹ میں فوری روزگار مل جائے گا۔ چین میں کلاس فائیو کے بچوں کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس پڑھتے دیکھ کر حیرت ہوئی۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہاکہ تعلیم امیر غریب کی تفریق ختم کرتی اور سماجی مساوات قائم کرتی ہے۔ جنوری کا پورا مہینہ بچوں کے لئے وقف کر دیا ہے۔ بچوں کی بات سننے اور سمجھنے کے لئے خود ان کے پاس آرہی ہوں۔ لیپ ٹاپ آچکے ہیں، جلد لیکر خود آؤں گی۔ بچوں کے لئے مارکیٹ میں میسر بہترین لیپ ٹاپ خود منتخب کیے ہیں۔ بچوں کو اگلے سال ایک لاکھ بائیکس مفت دینے کے پراجیکٹ پرکام کررہے ہیں۔میں آپ کی چیف منسٹر نہیں بلکہ ماں کے طور پر بیٹھی ہوں۔ نہیں چاہتی کوئی بچہ میرا شکریہ ادا کرے، یہ آپ کا حق ہے۔ یہ وطن تمہارا ہے تم ہوپاسبان اس کے، یہ ملی نغمہ سن کر جذبات پر قابو نہ رکھ سکی۔وطن کی عزت اور حرمت کے ہم سب امین ہیں خیانت نہیں کرنی چاہیے۔ماں جیسی مٹی ہو تو خیانت نہیں کی جا سکتی۔ ہونہار سکالر شپ ملنے پر عہد کرے ماں جیسی مٹی سے خیانت نہیں کریں گے۔ ہمارا ایک ایک بچہ ملک کی بنیاد میں ایک ایک اینٹ کی مانند ہے۔نوجوان عہد کریں کچھ بھی ہو جائے وطن کے خلاف نہیں جائیں گے۔ جلاؤ، گھیراؤ اور حملوں پر اکسانے والا آپ کا دوست نہیں ہوسکتا۔ اپنے بچے گھر محفوظ رکھیں اور دوسروں کے بچوں کو اکسائیں یہ کہاں کی سیاست ہے۔ آنکھ بند کرکے ہر بات پر یقین نہ کریں، ہر امر کے بارے میں تحقیق کریں۔ جو بچے دوسروں کے بہکاوے میں آگئے آج وہ جیل میں ہیں،ان کے ماں باپ پر کیا گزرتی ہوگی۔ بچوں نے معافی مانگی اور باہر آئے اور اگرکچھ غلط نہیں کیا تو معافی کیوں مانگی۔ کسی کے اقتدار کے لالچ کا ایندھن نہ بنیں۔ سوچتی ہوں احسان نیازی کے والد اور والدہ کے دل پر کیا گزرتی ہوگی۔فوجی وردی کو ڈنڈے پر ٹانگ کر تضحیک کرنے والے کو دس سال قید ہوئی،جب رہا ہوگا تو دنیا بدل چکی ہوگی۔وردی والے آپ کے لئے جانیں قربان کرتے ہیں تضحیک برادشت نہیں۔ ہسپتال میں پولیس اور رینجرز کا کوئی ایسا نوجوان نہیں تھا جس کی سر کی ہڈی نہ توڑ ی گئی ہو۔ مشکل ہو تو پولیس کو ہی پکارا جاتا ہے۔ دنیا کی کون سی سیاست کسی سے زندگی چھینناسکھاتی ہے۔ کون آپ کے لئے کام کررہا ہے،یہ سوچنا آپ کا کام ہے۔ بہتان لگانا دین میں بڑے گناہ کے مترادف ہے۔ میں کہتی ہوں مکافات عمل ہے جو آپ بھگت رہے ہیں۔ آپ کی حکومت نہیں ہے تو پولیس والوں کو مارو۔ فوج ساتھ ہے تو اچھی ہے نہیں ہے تو بری ہے۔ سیاسی اختلافات کے لئے جناح ہاؤ س جلانے کی ضرورت نہیں تھی۔ گھر آتے جاتے والدصاحب سے سلام دعالے کر جاتی ہوں۔ والدین کے عزت و احترام کا انعام دنیا میں ہی ملتا ہے۔ مجھے والد کے سامنے گرفتا رکرکے ڈیتھ سیل میں ڈال دیا گیا۔ اڈیالہ جیل میں والدہ صاحبہ کے گزرنے کی خبر ملی،صدمے کے باوجو د کسی کو حملے کرنے اور جلاؤ گھیراؤ کے لئے نہیں کہا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہاکہ عہد کریں کوئی بچہ جلاؤ گھیراؤ کی آواز پر لبیک نہیں کہے گا۔ بچے ہمیشہ اپنے والدین کی آواز سنیں گے اور دھرتی کی آواز پر لبیک کہیں گے۔ آئی جی اسلام آباد علی رضوی کی آنکھ ہجوم کے تشدد کی وجہ سے ضائع ہوگئی۔ انہوں نے سیاست کو گالی بنا یا، سیاست بری چیز نہیں، دراصل عبادت کی ماند ہے۔ اگر عوام کی بھلائی کیلئے سیاست کی جائے تو یہ عبادت کے مترادف ہے۔ عوام کے لئے فیصلہ کرتے ہوئے کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہوتا، حلفا کہتی ہو ں کہ 10ماہ میں ایک بھی بندہ سفارش پر نہیں لگایا، جس پر برے وقت میں ساتھ دینے والے ارکان اسمبلی ناراض ہو جاتے ہیں مگر منصب عوام کی امانت ہے خیانت نہیں کرسکتی۔ کوئی کہہ دے کہ مریم نے خیانت کی تو ا للہ کے سامنے جوابد ہ ہوں۔ بہت آسان ہے، پنکھا اتار دو، اے سی اتار دو، کھانا بند کر دو، مگر ہمارا یہ طرز عمل نہیں۔ماں بہنوں، بیٹوں کی عزت و تکریم سب پر لازم ہے۔ 6سال بہت محنت کی والد، چچا او ربھائی بھی جیل میں رہے ملک کے خلاف نہیں سوچا۔ سمجھ نہیں آتی بچوں کا مستقبل خراب کرنے والوں کو نیند کیسے آتی ہوگی۔نوجوانوں کو کہتی ہوں کہ جب ملک کو مسئلہ درپیش ہو تو ملک او روالدین کی عزت و تکریم کو سامنے رکھیں۔ حکومت ملی تو ڈیفالٹ کرنے کی باتیں ہورہی تھیں، دس ماہ کے بعد سٹاک مارکیٹ نے بلندی کے ریکارڈ توڑ دئیے۔ چین گئی تو وہاں کے سرمایہ کارو ں کو انویسٹمنٹ کے لئے منتظر پایا۔ اگر انتقامی کاررائیوں پر وقت صرف کروں گی تو عوام کی خدمت کیسے کروں گی۔ مخالفین کا گریبان پکڑنا سکھاؤ ں تو پنجاب کے گلی محلے کون صاف کرائے گا۔ دنیا میں خود کو مہذب قوم کے طورپر متعارف کرانا چاہتے ہیں۔سرگودھا میں نوازشریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی چوتھی منزل بن چکی ہے۔ ائیر ایمبولینس سروس سے درجنوں مریض شفٹ کئے جاچکے ہیں۔ کینسر ہسپتال لاہو رکی تعمیر تیزی سے جاری ہے۔بچوں کے لئے انٹرنیشنل سکالر شپ کی سکیم پر بھی کام کررہی ہوں۔ دل چاہتا ہے کہ سارے پیسے بچوں پر لگا دیں۔ غریب آدمی کا بچہ پہلے لمز میں پڑھنے کا سوچ نہیں سکتا تھا۔ اللہ کے فضل سے سب کے لئے راستے کھل چکے ہیں۔ صرف سکالر شپ ہی نہیں بچوں کے لئے روز گار کے مواقع بھی لا رہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے ہر بچہ،بچی سر اٹھا کر چلے گا،خوب پڑھے گا، ترقی کرے گا۔