باغبان کھجور کی بہتر پیداوار کیلئے زرپاشی کے مصنوعی طریقے اختیار کر یں 

 باغبان کھجور کی بہتر پیداوار کیلئے زرپاشی کے مصنوعی طریقے اختیار کر یں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (اے پی پی):محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ باغبان کھجور کی بہتر پیداوار کے حصول کیلئے زرپاشی کے مصنوعی طریقے اختیار کر یں، کھجور عالمی معیار کا پھل ہے جس کو فروغ دینے کیلئے مرتب ٹیکنالوجی میں زرپاشی کا عمل بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ترجمان کے مطابق فروری اور مارچ کے مہینوں میں کھجور کے پودوں پر پھول آنا شروع ہوجاتے ہیں اور اس کی بیشتر مقامی اقسام میں نر اور مادہ پھولوں کا ملاپ از خود مکمل ہوجاتا ہے جبکہ نئی متعارف کردہ کھجور کی کمرشل اقسام میں نر اور مادہ پودے الگ الگ ہوتے ہیں۔ اس لئے عام طور پر ان باغات میں نر اور مادہ پودوں کا تناسب 1:10 ہونا چاہیے۔ یعنی 10 مادہ پودوں کے لئے ایک نر پودا ہونا ضروری ہے، اس طریقہ میں صرف 20 تا 25 فیصد مادہ پھولوں کی زرپاشی ممکن ہوتی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کھجور کے مختلف نر پودوں کے زردانے مختلف خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں اور اس پھل کے زیر کاشت رقبہ میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے زرپاشی کے لئے زردانے کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
، اس لئے باغبانوں کو اپنے باغات میں مادہ پودوں کے ساتھ نر پودے بھی لگانے چاہئیں۔
 اور بہتر پیداوار کے حصول کیلئے زرپاشی کے مصنوعی طریقے اختیار کرنے چاہئیں۔ زرپاشی کا عمل درج ذیل مصنوعی طریقوں سے مکمل کیاجائے،نر پودے سے تیار سپیاں کاٹ کر سائے میں کسی ہوادار جگہ پر محفوظ کر لی جاتی ہیں، جب مادہ سپی تیار ہوکر کھلنے کے قریب ہو تو باغبان اس کے خول کو پھاڑ کر پہلے سے محفوظ کی گئی نر پھولوں والی لڑیوں کو مادہ سپیوں پر الٹے رخ رکھ دیں، زردانے ان لڑیوں سے ازخود یعنی ہوا، حشرات یا پھر کشش ثقل کی وجہ سے مادہ پھولوں پر منتقل ہو جائیں گے اور اس طرح عمل زرپاشی مکمل ہو جائے گا، مصنوعی زرپاشی کرنے کے باوجود عمل زیرگی نا مکمل رہ جاتا ہے جس کی وجہ سے ناقص پھل پیدا ہوتا ہے، اس پھل کی تجارتی لحاظ سے کوئی اہمیت نہیں ہوتی، اس طریقہ میں قدرے زیادہ محنت، وقت اور زردانوں کی زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے اور باغبانوں کا کھجور کے درختوں پر چڑھنا بھی ضروری ہوتا ہے، مصنوعی زرپاشی کا عمل 3 سے 5 بار دہرانا ضروری ہے تاکہ ہر مادہ سپی کھلنے پر اس کی بروقت زرپاشی ہوسکے۔ آلہ زرپاشی ذیلی ادارہ تحقیق برائے کھجور جھنگ کی ایک سادہ سی ایجاد ہے جس میں تھوڑا سا خشک زردانے کا پاو ڈر ڈال کر ایک آدمی زمین پر ہی کھڑا ہو کر مادہ کھجوروں کے 20 سے 25 فٹ بلند پر مادہ پھولوں پر چھڑکاو کر سکتا ہے، اگر زردانوں کی مقدار تھوڑی ہو تو اس میں 1:4 کے تناسب سے ٹالکم پاو ڈر ملا کر استعمال کیا جا سکتا ہے یعنی ایک حصہ زردانہ اور چار حصے پاو ڈر ملا کر آمیزہ کا چھڑکاو  کرنے سے مطلوبہ نتائج حاصل ہوسکتے ہیں، اس طریقہ میں مزدوری اور وقت دونوں کی خاطر خواہ بچت ہوتی ہے، کھجور کی کامیاب فصل لینے کیلئے ضروری ہے کہ اگر زرپاشی کے دوران یا ایک 2 دن تک بارش ہو جائے تو احتیاط دوبارہ زرپاشی کا عمل کرلیا جائے، بارشوں سے ہوا میں زیادہ نمی ہونے کی وجہ سے زر پاشی کا عمل مکمل نہیں ہوتا، سپیاں نکلنے کے دوران کھجور کے باغات کی آبپاشی نہ کی جائے جب پھل بن جائے تو پھر آبپاشی کا عمل شروع کیا جائے اور موسمی حالات کو مدنظر رکھ کر آبپاشی کا عمل جاری رکھا جائے تاکہ پھل بننے اور نشوونما کا عمل متاثر نہ ہو۔ اگر دوران زرپاشی کسی قسم کی مشاورت کی ضرورت محسوس ہو تو ناظم، ادارہ تحقیقات برائے اثمار، فیصل آباد یا اس کے ذیلی دفاترذیلی ادارہ تحقیق برائے کھجور، جھنگ یا ہارٹیکلچرل ریسرچ سٹیشن،بہاولپورسے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مزید :

عالمی منظر -