ہسپتالوں کے آؤٹ ڈور کھولنا کرونا کے پھیلاؤ میں اضافے کا سبب ہوگا: وائی ڈی اے

    ہسپتالوں کے آؤٹ ڈور کھولنا کرونا کے پھیلاؤ میں اضافے کا سبب ہوگا: وائی ڈی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(رپورٹ جاوید اقبال۔تصاویر ذیشان منیر)ملک بھر سمیت چاروں صوبوں میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ہسپتالوں کے آؤٹ ڈورزکھولنے کے فیصلے پر اپنی تشویش کا اظہار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جب کرونا وائرس پوری شد ت سے حملہ آور ہے ان حالات میں ہسپتالوں کے آؤٹ ڈور کھولنا کرونا وائرس کے پھیلاؤمیں اضافہ کرنے کے مترادف ہے،کرونا ایسی بیماری ہے جو ایک شخص سے دوسرے میں باآسانی منتقل ہو جاتی ہے لہٰذا آؤٹ ڈورز کا کھولنا خطرے سے خالی نہیں ہوگا اوراگر آؤٹ ڈورز کھولنا مقصود ہے توپھر وہاں تعینات ڈاکٹرز اور طبی عملے کوحفاظتی سامان سے فراہم کیا جائے۔ان خیالات کا اظہارینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر حسیب سلمان،سینئر نائب صدر ڈاکٹر عاطف مجید چودھری سروسز ہسپتال کے چیئرمین ڈاکٹر محمود الحسن، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کے صدر عمرسلطان،ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدرڈاکٹر رضوان کنڈی،ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر محمد یاسر،ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے صدر ڈاکٹر محبوب،ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر فضل ربی، پنجاب کے چیئرمین ڈاکٹر خضر حیات،وائے ڈی اے ملتان کے صدر ڈاکٹر فرحان اسلم،صدر پاینیرزیونٹی ڈاکٹر شاہد راؤ نے کیا۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے حالیہ فیصلے میں حکم دیا ہے پاکستان بھر میں ہسپتالوں کے آؤٹ ڈورز کھولے جائیں۔ہم عدالت عظمی کے احکامات کی قدر کرتے ہیں تاہم کچھ حقائق پیش نظر ہیں۔کرونا ایسی بیماری ہے جوکسی ایک شخص سے دوسرے شخص میں با آسانی پھیل سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ظاہری علامات سے کرونا اور دوسرے امراض میں تفریق کرنا ممکن نہیں جبکہ مو ثر سکریننگ کی سہولت بھی موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کے تنگ آوٹ ڈورز میں روزانہ ہزار وں مریض آتے ہیں اور خدانخواستہ کرونا کا کوئی ایک مریض دوسرے لوگوں میں وباء کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی وارڈز کھلی ہیں جہاں تمام امراض کا علاج ہو رہا ہے جبکہ ایمرجنسی، آئی سی یو اور دوسرے وارڈ زمیں ہیلتھ پروفیشنلز حفاظتی سامان کے بغیر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آوٹ ڈورز میں کام کرتے ہوئے متعدد ڈاکٹرز اور ہیلتھ سٹاف کرونا کا شکار ہو چکے ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ڈاکٹرز اور انفیکشن کنٹرول ایکسپرٹ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے جس کی سفارشات کی روشنی میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔انھوں نے مزید کہا کہ جزوی لاک ڈاؤن سے مرض تیزی کیساتھ پھیل رہا ہے لہٰذا عدالت عظمی سے گزارش ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن کے احکامات جاری کرے۔ پاکستان میں ہیلتھ پروفیشنلز میں کرونا کے پھیلاؤ دنیا کے دوسرے ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔ اس کی وجوہات جاننے کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے۔وائے ڈی اے رہنماؤں نے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی بار بار یاد دہانی کے باوجود پاکستانی ہسپتالوں میں ناقص انتظامات کے ذمہ داروں کا تعین کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر کے ڈاکٹرز ہر صورت اپنی خدمات انجام دینے کو تیار ہیں۔ وائی ڈی اے رہنماؤں نے کہا کہ ہماری ایسوسی ایشن جو باتیں پچھلے چاربرسوں سے کہہ رہی تھی خدا نے اسے سچ ثابت کردیا۔ ان کا کہنا تھا اب ساری دنیا کہہ رہی ہے کہ ہسپتالوں کی نجکاری ملک اور قوم کیلئے تباہ کن ہے۔انھوں نے کہا کہ نشتر ہسپتال ملتان کے ڈاکٹرز اور ہیلتھ سٹاف کو حفاظتی سامان فراہم نہیں کیا جارہا،جوقابل تشویش ہے۔وائی ڈی اے رہنماؤں نے کہا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے تمام ہیلتھ سٹاف اور ڈاکٹرز کا معائنہ کرایا جائے۔قرنطینہ سینٹرز میں تعینات سٹاف سے ڈیوٹی ڈبلیو ایچ او کے معیار کے مطابق لی جائے اور حفاظتی سامان مہیا کیا جائے۔انھوں نے کوئٹہ کے ینگ ڈاکٹرز پر تشددکی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
وائی ڈی اے

مزید :

صفحہ آخر -