جن لوگوں کو پیسوں کی آفر ہوئی انہیں الیکشن کمیشن بلا سکتا ہے لیکن ان کا پتہ کیسے چلے گا؟ بیرسٹر علی ظفر نے اصل بات بتادی

جن لوگوں کو پیسوں کی آفر ہوئی انہیں الیکشن کمیشن بلا سکتا ہے لیکن ان کا پتہ ...
جن لوگوں کو پیسوں کی آفر ہوئی انہیں الیکشن کمیشن بلا سکتا ہے لیکن ان کا پتہ کیسے چلے گا؟ بیرسٹر علی ظفر نے اصل بات بتادی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر  بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں جن ارکان کو پیسوں کی آفر ہوئی انہیں الیکشن کمیشن میں طلب کیا جاسکتا ہے۔ جن ارکان نے ووٹ فروخت کیے  انہیں فرانزک تحقیقات کے ذریعے ہی ٹریس کیا جاسکتا ہے،  اگر الیکشن کمیشن نے تحقیقات شروع کیں تو پھر معاملہ واضح ہوگا ۔ یوسف رضا گیلانی کے خلاف درخواست میں ویڈیو میں نظر آنے والے ارکان کو الیکشن کمیشن میں طلب کیا جاسکتا ہے۔

نجی ٹی وی 92 نیوز کے پروگرام  میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم  نے اس حد تک درخواست دی ہے کہ ہمارے پاس جو ویڈیو ثبوت موجود ہیں الیکشن کمیشن ان کی تحقیقات کرے اور قانون کے مطابق آرڈر دے، اس میں الیکشن کمیشن اسلام آباد کی نشست پر ہونے والے انتخاب کو بھی ختم کرسکتا ہے۔الیکشن کمیشن نے آج کی سماعت میں کچھ ویڈیوز دیکھیں، کچھ کل دکھائیں گے۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ ویڈیو میں موجود ایم این ایز کو بھی فریق بنائیں تاکہ انہیں بھی بلا کر سنا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو پیسوں کی آفر ہوئی انہیں بلایا جاسکتا ہے، ایک بار انکوائری شروع ہوئی تو پھر تحقیقات ہوں گی، فرانزک ، ٹیلیفون ریکارڈز وغیرہ کے تحت انویسٹی گیشن چلے گی، اس کے بعد ہی پتہ چل  سکتا ہے کہ کن لوگوں نے ووٹ فروخت کیے۔

بیرسٹر علی ظفر کے مطابق الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی ایکسپرٹ یا ادارے کو انکوائری کا حکم دے سکتا ہے۔ ابھی تک ابتدائی سطح کا کیس ہے اور ہمارا خیال ہے کہ کافی شہادت موجود ہے کہ اگلا قدم  اٹھایا  جاسکے۔ اگلے سٹیپ میں مزید تحقیقات ہوں گی۔

حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن پر تنقید کے حوالے سے علی ظفر نے  کہا کہ جب حکومت ہی تنقید کرنا شروع ہوجائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ادارہ کام کر رہا ہے، اگر کام نہ کر رہا ہوتا تو تنقید کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ جو بھی ادارہ ہے اس کے فیصلوں پر تنقید کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ادارے پر تنقید کر رہے ہیں، اسی سے ادارہ بہتر ہوگا اور اپنی غلطیوں کو  آگے چل کر ٹھیک کرے گا، آپ بطور ادارہ تنقید نہیں کرسکتے، یہ غیر مناسب ہوگا۔

مزید :

قومی -