وزیر اعلیٰ پنجاب سے ایک گزارش

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو صوبے کا اقتدار سنبھالے ایک سال سے کچھ اوپر ہوا ہے اور اس مختصر عرصے میں وہ کم و بیش پانچ درجن پروگراموں اور منصوبوں کا آغاز کر چکی ہیں۔ اس طرح ان کے بارے میں جو یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ پتا نہیں وہ پنجاب کے معاملاتِ حکمرانی کو ٹھیک طور پر چلا بھی سکتی ہیں یا نہیں تو وہ ساری قیاس آرائیاں دم توڑ چکی ہیں۔ مریم نواز نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک اچھی حکمران اور ایک اچھی منتظم ہیں۔ ان کے ایک اچھا حکمران ہونے کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی گڈ گورننس کے چرچے دوسرے صوبوں اور سرحد پار تک ہو رہے ہیں۔ امسال جنوری میں کراچی کے تاجر رہنماؤں نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کارکردگی سے متاثر ہو کر دلچسپ مطالبہ پیش کر دیا تھا۔ تاجروں نے کہا کہ کچھ عرصہ کے لیے مریم نواز ہمیں دے دیں اور مراد علی شاہ آپ رکھ لیں۔ اگرچہ یہ مطالبہ لائٹر نوٹ میں کیا گیا تھا لیکن اس سے بہرحال یہ ضرور واضح ہوتا ہے کہ مریم نواز کی گورننس پر سب کی نظر ہے۔ بھارتی حکومت میں نہ سہی لیکن بھارتی الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر کسی نہ کسی حوالے سے مریم نواز کی حکمرانی کی تعریف ہوتی رہتی ہے۔
جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ مریم نواز نے مختصر عرصے میں درجنوں منصوبے شروع کیے اور ان میں سے کئی مکمل بھی ہوئے لیکن میرے خیال میں ان کا سب سے اہم اور اچھا منصوبہ ستھرا پنجاب ہے۔ اس کی ضرورت ایک عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی کیونکہ پورا سالڈ ویسٹ نہ اٹھائے جانے کی وجہ سے بڑے شہروں کی فضا آلودہ ہوتی جا رہی ہے۔ لاہور اگر سال بھر میں زیادہ تر دنیا کا پہلے یا دوسرے نمبر کا آلودہ شہر قرار پاتا ہے تو اس کی ایک وجہ یہاں کے سالڈ اور غیر سالڈ ویسٹ کو ٹھیک طریقے سے ٹھکانے نہ لگانا بھی ہے۔ ستھرا پنجاب سکیم کے تحت نئے نظام میں شہری و دیہی علاقوں سے گھر گھر جا کر کوڑا اٹھانے اور اسے مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کا بندوبست پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعے کیا گیا ہے، جس کے لیے نئی مشینری لائی گئی ہے اور ملازمین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے صورت حال یہ تھی کہ پورا سالڈ ویسٹ نہ اٹھائے جانے کی وجہ سے گندگی بڑھتی جا رہی تھی۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صوبے میں 57 سے 60 ہزار ٹن کچرا روزانہ پیدا ہوتا ہے جبکہ سابق نظام کے تحت صرف 18 سے 20 ہزار ٹن تک کچرا اٹھانے کی صلاحیت موجود تھی، لیکن نئے نظام کے تحت شہری اور دیہی علاقوں میں نہ صرف صفائی بلکہ کوڑے کو ٹھیک طریقے سے ٹھکانے لگانے کا بھی مکمل بندوبست کیا گیا ہے۔
یہ سب ٹھیک ہے اور منصوبے پر ٹھیک طریقے سے کام بھی ہو رہا ہے۔ میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی توجہ جس مسئلے کی طرف دلانا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ صوبے میں سولڈ ویسٹ اٹھانے کا کام دن کے وقت اور عموماً صبح کے ٹائم کیا جاتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بچے تیار ہو کر سکول جا رہے ہوتے ہیں اور بڑے اپنے اپنے دفاتر کے لیے باہر نکلتے ہیں۔ اب ہوتا یہ ہے کہ جب وہ کسی چوک، کسی چوراہے پر پہنچتے ہیں تو سامنے سالڈ ویسٹ اٹھانے والی گاڑی ڈرموں میں سے کچرا اٹھا رہی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف تعفن پھیل رہا ہوتا ہے بلکہ جراثیم بھی وہاں سے گزرنے والوں کو آلودہ کر رہے ہوتے ہیں۔ اس سے لوگوں کو بہت کوفت ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ سالڈ ویسٹ اٹھانے والی گاڑی آگے جا رہی ہوتی ہے اور اس کے پیچھے موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کی لمبی قطار ہوتی ہے جو سڑک چھوٹی ہونے کی وجہ سے اس سالڈ ویسٹ والی گاڑی کو اوورٹیک بھی نہیں کر پاتے اور اس کے پیچھے پیچھے آلودہ ہوا میں سانس لیتے چلے آتے ہیں۔ یہ ایک پریشان کن صورت حال ہوتی ہے۔ پھر یہ بھی مسلسل مشاہدے میں آ رہا ہے کہ دکانوں پر برائلر مرغیاں سپلائی کرنے والی گاڑیاں بھی عموماً صبح کے وقت ہی سڑکوں اور گلیوں بازاروں میں سے گزرتی نظر آتی ہیں۔ یہ آپ بھی جانتی ہیں اور سبھی کو معلوم ہے کہ ایسی گاڑیوں سے تعفن اٹھ رہا ہوتا ہے، جراثیم اڑ رہے ہوتے ہیں، پھر مرغیوں کے باریک بال اڑ کر لوگوں کے نظام تنفس میں داخل ہو کر سانس کی بیماریوں کا باعث بن رہے ہوتے ہیں، اور سالڈ ویسٹ کی طرح اگر مرغیوں سے بھری گاڑی بھی سڑک پر آگے لگ جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پیچھے جتنی بھی ٹریفک آ رہی ہوتی ہے اور اس پر جتنے بھی لوگ سوار ہیں وہ سارے اس تعفن زدہ، جراثیم زدہ، بد بو دار ہوا میں سانس لیتے ہیں جو گندگی والی گاڑی اپنے پیچھے چھوڑتی جاتی ہے۔ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک ایسے ہیں جہاں سالڈ ویسٹ رات کے وقت اٹھایا جاتا ہے، صفائی بھی رات کے وقت کی جاتی ہے اور صبح جب لوگ اپنے اپنے دفاتر اور سکولوں اور کالجوں کے لیے نکلتے ہیں تو انہیں سڑکیں صاف ملتی ہیں اور اس طرح انہیں کسی قسم کی پریشانی اور کوفت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ظاہر ہے ان کا دن بھی اچھا گزرتا ہو گا۔
جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا وزیر اعلیٰ پنجاب کا ستھرا پنجاب پروگرام نہایت اعلیٰ ہے اور اس پر بڑے اچھے طریقے سے کام ہو رہا ہے۔ کچھ تجاوزات بھی ہٹائی گئی ہیں۔ جو باقی ہیں ان کو بھی ہٹایا جانا چاہیے، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ستھرا پنجاب پروگرام کی سرگرمیاں اگر دن کے بجائے رات کے وقت کی جائیں یعنی لوگوں سے یہ کہا جائے کہ وہ اپنا کوڑا کرکٹ رات کے وقت اپنے گھروں کے باہر موجود ڈراموں میں ڈالیں اور رات کے کسی پہر جو کہ میرے خیال میں آدھی رات کے بعد کا وقت ہونا چاہیے ڈرموں میں سے سالڈ ویسٹ اٹھایا جانا چاہیے۔ اسی طرح گلیوں، بازاروں اور سڑکوں کی ہاتھوں یا مشینوں کے ذریعے جو صفائی کی جاتی ہے وہ بھی رات کے وقت ہونی چاہیے اور برائلر مرغیاں سپلائی کرنے والوں کو تو فوری طور پر اس چیز کا پابند کیا جانا چاہیے کہ وہ رات کے وقت مرغیاں سپلائی کریں تاکہ ان کی وجہ سے جو تعفن پھیلتا ہے اور لوگوں کو جن پریشانی اور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ اس سے بچے رہیں۔