’ممکن ہے انہوں نے برف کی غار بنائی ہوئی ہو‘کے ٹو پر لاپتہ کوہ پیماؤں کے اہلخانہ نے بڑا اعلان کردیا
سکردو (ڈیلی پاکستان آن لائن) کے ٹو پر لاپتہ ہونے والے تینوں کوہ پیماؤں کے اہلخانہ نے ریسکیو مشن جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تلاش کیلئے سنتھیٹک اپرچر ریڈار ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے جس کی مدد سےوہاں بھی تلاش کا کام کیا جاسکتا ہے جہاں ہیلی کاپٹرز نہیں پہنچ سکتے۔
کے ٹو پر لاپتہ ہونے والے تینوں کوہ پیماؤں کے اہلخانہ نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ چار روز کی مسلسل فضائی تلاش کے باوجود ان کا کچھ پتا نہیں چل سکا،اس کے باوجود ریسکیو مشن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، منجمد درجہ حرارت، تیز ہوا اور دھند کے باعث سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں تاحال کامیابی نہیں ملی سکی۔
اہلخانہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش کیلئے پس پردہ بہت کام ہو رہا ہے،سرچ ٹیم آئس لینڈ سپیس ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، تلاش کے کام کیلئے سنتھیٹک اپرچر ریڈار ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے،جدید نظام کے ذریعے پہاڑ کی بلندی پر ایک ایک انچ کی معلومات حاصل کرسکتے ہیں، مائیکرو سیٹلائٹ ارتھ آبزرویشن ٹیکنالوجی سے ہر مربع میٹر پر تلاش کرسکتے ہیں، جن بلندیوں پر ہیلی کاپٹر کی پہنچ ممکن نہ ہو وہاں یہ ٹیکنالوجی بہت کار آمد ہوتی ہے۔
بیان کے مطابق ممکن ہے کہ کوہ پیماؤں نے برف کی غار بنا کر اس میں پناہ لی ہوئی ہو، برفانی غار میں کھانے کی چیزیں گرم کرنے کی سہولت موجود ہو تو زندہ رہا جاسکتا ہے، کوہ پیماؤں کے پاس موجود آلات سے اضافی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں، آلات کے ڈیٹا سے پہاڑ سر کرنے کے وقت اور جگہ کا ٹائم فریم بھی تیار کیاجارہا ہے۔
تینوں کوہ پیماؤں کے اہلخانہ نے کہا کہ ہم پاکستان کے آرمی چیف، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ اور آرمی ایوی ایشن کے شکر گزار ہیں، ہم آئس لینڈ کے وزیر خارجہ اور چیف آف ڈیفنس سٹاف کے بھی مشکور ہیں، ہم پاکستانی قوم کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے محمد علی سد پارہ کیلئے دعائیں کیں۔