مین آف ایکشن

مین آف ایکشن
مین آف ایکشن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

صرف ایک آدمی نے کام کر دکھایا!
سید الطائفہ جنید بغدادی ؒنے حسین بن منصور حلّاج سے کہاتھا: ازل سے یہ دنیا ایسی ہے ابد تک ایسی ہی رہے گی، ہم اپنی ہتھیلیوں پر وفاؤں کے چراغ آنکھوں میں آس و امید کے دیے جلائے بیٹھے ہیں۔
 عمر بھر سرابوں کا تعاقب کرنے، خوابوں کی جنت بسانے والے ہم سادہ لوگ، ابھی تک ادراک نہیں کر سکے کہ قوموں کو راہ راست پر لانے ،بگڑے کاموں کو سدھارنے کے لیے صرف ایک آدمی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ایسا آدمی جو اپنے حسن و تدبر، معاملہ فہمی ،حکمت و دانائی، ذہنی پختگی ،حب الوطنی، فرض شناسی اور سخت کوشی کے باعث بھنور میں پھنسی کشتی کو کنارے تک لاتا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات بردارم  عطا ء اللہ تارڑ کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔ان کے دادا جی سابق صدر پاکستان محترم محمد رفیق تارڑ  ؒنے آپ کا نا م اپنے  مرشد  اور ہم جیسے لاکھوں کے بزرگ حضرت مولانا سید عطا ء اللہ شاہ بخاری ؒ کے نام پر عطا ء اللہ رکھا تھا ۔کسی بھی شخصیت پر نام کا بڑا اثر ہوتا ہے ،یقینی طور پر جس طرح سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ بڑے بہادر اور نڈر تھے ،آج عطا اللہ تارڑ بھی انھیں کی طرح جرات و بہادری کے ساتھ نہ صرف وزارت و اطلاعات کو بہتر انداز میں سنبھالے ہوئے ہیں بلکہ اپوزیشن کی یلغار کا بھی تنے تنہا مقابلہ کر رہے ہیں ۔
محترم عطاء اللہ تارڑ نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز 2022 ءمیں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ میں مشیر داخلہ سےکیا اور انہیں 28 جولائی 2022 ء کو وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی کابینہ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے انسداد منشیات مقرر کیا گیا، بعد میں 20 دسمبر 2022کو انہیں داخلہ اور قانونی امور کا قلمدان بھی دے دیاگیا۔ان کی سیاست میں برق رفتار ی کے باعث مسلم لیگ (ن )کے اندر بھی کچھ ،سوکنیں ،موجود ہیں ،جنہوں نے سب سے پہلے اسے قومی اسمبلی سے آئوٹ کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کے مقابلے میں ٹکٹ دلوایا ۔تاکہ وہ اسمبلی ہی نہ پہنچ سکے ۔لیکن اس  نوجوان سیاسی کارکن نے اس چیلنج کو قبول کیا ،98210ووٹ لیکر نہ صرف پی ٹی آئی کے امیدوار کو شکست فاش دی بلکہ بلاول بھٹو زرداری کو صرف 15005ووٹوں تک محدود کر دیا ۔پہلے الیکشن میں پہلی کامیابی کے بعد وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے  مشکل ترین سیاسی معاشی  حالات  میں انھیں وزارت اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپا ۔جس کو وہ احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں ۔ماضی میں ہم نے مشاہدہ کیا کہ اپوزیشن کے چیلنجز کا جواب دینے کے لیے کئی افراد کی ڈیوٹیاں لگائی جاتی تھیں ،لیکن اس بار ایک ہی فرد نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے نہ صرف اپوزیشن کوآگے بھگا رکھا ہے بلکہ ملک دشمن عناصر کی فیک نیوز کامقابلہ بھی تنے تنہا کر رہا ہے ۔پی ٹی وی کا برا حال تھا ،وہاں نہ تو کوئی پروگرام دیکھا جاتا تھا نہ ہی کوئی اچھا اینکر موجود تھا ،انھوں نے وہاں پر دور جدید کے مطابق تبدیلیاں کر کے پی ٹی وی  کی سکرین کو پرائیوٹ چینل کے برابر کھڑا کیا ۔
 انگریز دور کے بہترین ایڈمنسٹریٹر گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھے بیٹھے گاؤں کی دہلیز میں کھڑے کھڑے ،مقدموں کا فیصلہ سنایا کرتے تھے ،گرمی، سردی، دھند ،دھوپ، روشنی، اندھیرا اور بادوں باراں ان کے لیے حرف بے معنی ہوتے تھے۔بردار عطا اللہ تارڑ بھی ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر ثابت ہوئے ہیں ۔ایسے ہی تیر رفتار اور درست فیصلوں نے انھیں کم وقت میں بڑے مقام پر لا کھڑا کیا ہے ۔جو مسلم لیگ کے لیے بھی ایک نعمت سے کم نہیں ۔ قوموں، ملکوں، سلطنتوں ، محکموںاور جماعتوں کی تقدیر بدلنے کے لیے صرف ایک آدمی کی ضرورت ہوتی ہے ،جو محرومیوں، پستیوں میں پھنسی کشتی کو نکال کر اسے شاہراہ پر ڈالتا ہے۔یاد رکھیں ! رفعت و بلندی انہی کو ملتی ہے جو اپنی جبلتوں اور آرزوؤں سے برسر جنگ رہتے ہیں اور خامیوں پر غور کرتے ہیں۔ انا کے خول میں مقید ہو کر ہم عصروں کی تنقید کوئی نئی بات نہیں ، ازل سے دنیا ایسی ہے، ابد تک ایسی ہی رہے گی۔
آوازدوست میں مختار مسعود نے لکھا ہے: کسی قوم کو باصلاحیت افراد نعمت کے طور پر دیے اور سزا کے طور پر واپس لے لیے جاتے ہیں۔پی ٹی وی سے لیکر اپنے محکمے میں اشہارات کی منصفانہ تقسیم تک یہ سب کچھ کسی قرون اولی کے فرد نے نہیں کیا بلکہ اسی کابینہ کے فرد نے کر دکھایا۔ محکمہ اطلاعات و نشریات کی زمانہ حال کے عروج اورماضی کے زوال کو دیکھ کر قاری حیران ،آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں ۔
کسی کارکن یا سیاسی رفیق کی خوشی میں شریک ہونا ،ان کی مشکل میں ساتھ کھڑا ہونا ،ان کے سوالوں کے جوابات دینا ہی عطا اللہ تارڑ کو مسلم لیگ کی صف اول میں کھڑا کرنے کا سبب بنا ہے ۔سیاست اس امر کا تقاضا کرتی ہے کہ اخلاص جرات دیانت شفافیت گڈگورنس میرٹ اور ٹرانسفرنسی سے ایسے امور زیر بحث لائے جائیں ،جس سے محکمے کو عروج ملے، محکمے کے سربراہ کو بھی اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ان قومی امانتوں کے حوالے سے بہترین فیصلے کرنے چاہیے۔ انہیں تقاضوں کاادراک کرنا پڑتا ہے، الگ تھلک کوئی قوم ہے نہ ہی ماضی میں جیا جا سکتا، محض لیڈر کی دیانت داری سے کوئی قوم سرخروبھی نہیں ہوتی کچھ اور تقاضے بھی ہوتے ہیں اور کرنے والوں کے لیے ہر چیز نشان ہے۔
 عطا اللہ تارڑ ذاتی کردار کے اجلے پن میں بھی اس مہاتماسے بدرجہا بہتر ہیں ،جوشام سے سحر اور سحر سے شام تک اپنے پرستاروں کو ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا درس دیتا تھا۔یاد رکھیں !اللہ تعالیٰ کو کسی لشکر کی ضرورت نہیں ہوتی،وہ چیونٹی سے بھی ہاتھیوں کا بھسم نکال دیتا ہے ۔اس کی تازہ مثال سوشل میڈیا کی فوج کے سامنے ایک بندے نے بند باندھ رکھا ہے ۔مکرر عرض ہے ۔قوموں کو راہ راست پر لانے ،بگڑے کاموں کو سدھارنے کے لیے صرف ایک آدمی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ویل ڈن مین آف ایکشن عطاءاللہ تارڑ۔ 

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -