چند منٹ میں 45 ٹن افغان چلغوزہ کہاں گیا؟
چند منٹ میں 45 ٹن افغانی چلغوزہ کہاں گیا ہے۔ جی ہاں محض چند منٹ میں افغانی چلغوزے کے 120000 ڈبے جن کا کل وزن تقریباً 45 ٹن تھا غائب ہو گئے۔ یہ کب ، کہاں اور کیسے غائب ہوئے ایک دلچسپ سوال ہے۔ آئیے مل کر اس سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین میں حالیہ دنوں چوتھی انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو(۵ تا ۱۰) نومبر جاری ہے۔ اس ایکسپو میں دنیا بھر کے کاروباری ادارے شریک ہیں۔ یہ ایکسپو عالمی معیشت کی بحالی کو فروغ دینے کے لیے چین کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ایکسپو چین اور یہاں تک کہ دنیا میں تجارتی پروموشن کی سب سے بڑی سرگرمیوں میں سے ایک ہے اور یہ بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے کے لیے چین کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
چھ تاریخ کی شام کو چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں چائنا میڈیا گروپ کے سی سی ٹی وی نیوز کے خصوصی لائیو براڈکاسٹ روم میں افغان چلغوزے کے تمام 120000 ڈبے چند منٹ فروخت ہوئے جن کا کل وزن 45 ٹن تھا۔ یہ خبر اس رات چینی سوشل نیٹ ورکس کی ہاٹ سرچ لسٹ میں شامل کی گئی۔ "جو لوگ جنگ سے بچ گئے ہیں ان کی مدد کرنا بہت اچھا ہے۔" " میں آج رات افغان چلغوزے خریدوں گا۔ افغان لوگوں کے لیے یہ آسان نہیں ہے۔"یہ چینی نیٹیزنز کے دل چھونے والے پیغامات تھے۔یہ پینتالیس ٹن افغان چلغوزے چند روز قبل چارٹرڈ فلائٹ کے ذریعے شنگھائی پہنچائے گئےتھے۔ اس سال افغان چلغوزے کی اچھی فصل ہوئی تاہم وبا اور مقامی صورتحال کے باعث فروخت میں مشکلات کا سامنا تھا۔چین نے افغان کسانوں کے لیے ’چلغوزے کا ایئر کوریڈور‘ کھول دیا جس سے افغان چلغوزے کو براہ راست چینی مارکیٹ میں پہنچایا گیا۔یہ اتفاق نہیں ہے کہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں افغان چلغوزے کے تمام 120,000 کین انتہائی کم وقت میں فروخت ہو گئے۔ یہ ترقی پذیر ممالک، خاص طور پر شدید مشکلات کے شکار ممالک کے لیےچائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کے سیلز پلیٹ فارم کے قیام کا نتیجہ ہے، اور چین کی طرف سے حقیقی کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے اور دنیا کے ساتھ مارکیٹ کے مواقع کا اشتراک کرنے نتیجہ ہے۔ اس سال نمائش میں 33 کم ترقی یافتہ ممالک کی تقریباً 90 کمپنیوں نے شرکت کی۔ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کم ترقی یافتہ ممالک کو کثیر الجہتی تجارتی نظام میں شامل کرنے کے لیے ایک نادر پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔اس دفعہ چین نے ایکسپو کے دوران اقوام متحدہ اور عالمی تجارتی تنظیم کی مشترکہ تنظیم انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کی مصنوعات کی نمائش کے لیےخاص نمائشی علاقے قائم کئے ۔ بلاشبہ، چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو نے کم ترقی یافتہ ممالک کی مصنوعات کو چینی مارکیٹ میں داخل کرنے کے لیے ایک "فاسٹ چینل " بنایا ہے۔
اس سرگرمی میں چائنا میڈیا گروپ کی صحافی وانگ بنگ بنگ اور چین کے ای کامرس پلیٹ فارم کے نامور میزبان لی جیا چھی نے افغانستان،جاپان اور تھائی لینڈ کی اعلیٰٖ معیار کی مصنوعات کا تعارف کروایا۔ رات بارہ بجے تک تین گھنٹوں میں اشیا کی فروخت چھ کروڑ یوان سے تجاوز کر گئی۔ افغانستان بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کا اہم حصہ ہے۔دو ہزار اٹھارہ میں پہلی مرتبہ بیس ٹن افغان چلغوزے ، ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے افغانستان سے چین تک پہنچائے گئے۔ اس کے علاوہ ، زعفران سمیت دیگر افغان مصنوعات کو بھی چینی مارکیٹ میں متعارف کروایا گیا ہے۔ چونکہ افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثے امریکہ کی جانب سے منجمد کیے گئے ہیں اور ایک بڑی بین الاقوامی امدادبھی ملتوی کی گئی ہے ، اس لیے افغانستان کو سنگین اقتصادی و سماجی مشکلات کا سامنا ہے۔اسی تناظر میں چلغوزے کی برآمد افغانستان کے لیے خاص اہمیت کی حامل ہے۔
چین کی ترقی نے نہ صرف اس کے لوگوں کو غربت سے نکالا ہے اور ان کی آمدنی میں اضافہ کیا ہے بلکہ اس سے ترقی پذیر دنیا میں چین کے تجارتی شراکت داروں کو بھی فائدہ پہنچا ہے۔ موجودہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو اقتصادی بحالی اور ترقی، تجارت اور کثیر الجہتی تعاون پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہےاور عالمی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کررہی ہے ۔یہ بات قرین قیاس ہے کہ ایک ایسے چین میں جو اپنے اعلیٰ سطحی کھلے پن کو وسعت دینے کے لیے پرعزم ہے، اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے اس میں، "افغان چلغوزے کی فروخت کا کرشمہ" صرف ایک خوبصورت کہانی کا آغاز ہے۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.