بہاولنگر واقعہ، پولیس اہلکاروں پر درج مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئیں
بہاولنگر(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب کے علاقے بہاولنگر کے تھانہ مدرسے کی جانب سے چک سرکاری میں چھاپہ مارنے اور شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کا مقدمہ درج کر کے ایس ایچ او، اے ایس آئی سمیت دیگر اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔
ایس ایچ او تھانہ مدرسہ اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر میں فرائض سے غفلت برتنے، غیر قانونی حراست میں رکھنے کی دفعات شامل کی گئی ہے۔ مقدمہ نئے ایس ایچ او سیف اللہ حنیف کی مدعیت میں درج کیا گیا۔مقدمہ درج ہونے کے بعد ڈی پی او نے واقعے میں ملوث ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں کو معطل کر کے محکمانہ کارروائی کا حکم بھی دیا۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ اے ایس آئی محمد نعیم نے اہلکاروں کے ساتھ 8 اپریل کو چک سرکاری میں محمد انور جٹ نامی شہری کے گھر پر چھاپہ مارا، جس پر اہل خانہ نے مزاحمت کی اور ایک پولیس اہلکار کو کمرے میں بند کردیا، جس کے بعد ایس ایچ او تھانہ مدرسہ رضوان عباس دیگر اہلکاروں کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کر کے گھر میں داخل ہوئے جس کے بعد خواتین کو بھی مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق اسی دوران محمد انور جٹ کے بیٹے محمد خلیل اور دیگر اہل محلہ نے جمع ہوکر ایس ایچ او اور پولیس اہلکاروں کو کمرے میں بند کرلیا اور ویڈیو بھی بنائی، واقعے کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ اور پولیس نے گھر میں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا توڑ پھوڑ کی۔ جس کے بعد ایس ایچ او رضوان عباس اور دیگر کو چھڑوالیا گیا۔
متن کے مطابق پولیس اہلکاروں نے محمدانور جٹ، اسکے بیٹے آرمی ملازم محمد خلیل ، اینٹی نارکوٹکس ملازم محمد ادریس اور دیگر کو گرفتار کرکے تھانہ مدرسہ منتقل کیا اور آرمی اہلکار، خواتین سمیت 23 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ اس دوران حراست میں پولیس نے مبینہ طور پر آرمی کے ملازم خلیل اسکے بھائی ادریس والد انور اور دیگر کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا اور گرفتار افراد میں سے کسی کو بھی عدالت میں پیش نہیں کیا۔
پولیس نے تشدد کا نشانہ بننے والے پاک آرمی کے سپاہی خلیل جٹ اور دیگر کی میڈیکل رپورٹ بھی جاری ہونے سے روکی، جس کے بعد 10 اپریل کو سرکاری ادارے (آرمی) کے جوانوں کی بڑی تعداد پہلے ڈسٹرکٹ ہسپتال پولیس خدمت سینٹر پہنچی اور وہاں پر پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بناکر پکڑ لیا، پھر مذکورہ ڈاکٹر کو اپنے ہمراہ لے گئے۔
اس کے بعد سرکاری ادارے کے جوانوں کی بھاری نفری تھانہ سٹی اے ڈویژن پہنچی اور کنٹرول سنبھالنے کے بعد گرفتار ایس ایچ او رضوان عباسی، محمد نعیم سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، واقعے کی اطلاع ملنے پر ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) نصیب اللہ خان اور ڈپٹی کمشنر ذوالفقار احمد بھون تھانے پہنچے۔
دونوں نے تھانے پہنچ کر مذاکرات کیے تو آرمی کے جوان گاڑیوں میں بیٹھ کر واپس روانہ ہوگئے، اس کےبعد ریسکیو ٹیمیں تھانے پہنچی جہاں سے زخمی پولیس اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ اسپتال ایمرجنسی منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں آر پی او بہاولپور بہاولنگر پہنچے اور ڈی پی او، ڈپٹی کمشنر کے ہمراہ کمانڈر 57 بریگیڈ سے ملاقات کی۔
تمام تر معاملے کو طے کرنے کے بعد مذکورہ افسران ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچے اور زخمیوں کی عیادت کی۔ جس کے بعد معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوئے اور پھر پنجاب پولیس نے پریس ریلیز بھی جاری کی۔پولیس اعلامیے میں بتایا گیا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن کی گئی ہے اور معاملے کو خوش اسلوبی سے طے کرلیا گیا ہے۔