ناسٹلجیا سے کیا مراد ہے؟

میری ایک نواسی نے پوچھا کہ: ”نانا ابو! ’ناسٹلجیا‘ کیا ہوتا ہے؟“ میں نے اسے جواب دیا کہ اس لفظ کا واحد اردو ترجمہ یا مترادف موجود نہیں۔ ہاں البتہ اس کی ایک نامکمل سی تشریح موجود ہے جو آسان ترین اور مختصر ترین الفاظ میں ”پرانی یادیں“ کہی جا سکتی ہے۔ جس نواسی نے سوال پوچھا اس کی عمر 14برس ہے اور وہ او (O) لیول کی سٹوڈنٹ ہے جسے ہمارے زمانے میں ”نویں کلاس“ کہا جاتا تھا۔
آج کل کا طالب علم ہمارے زمانے کے طالب علم سے کہیں زیادہ ذہین ہے۔ ہم اپنے اساتذہ سے اگر کسی مشکل لفظ کے معانی پوچھتے تھے تو وہ محض ایک آدھ لفظ میں بتا دیا کرتے تھے۔ مجھے یاد نہیں کہ میرے میٹرک کرنے تک اس لفظ (ناسٹلجیا) سے کبھی ”پالا“ پڑا ہو اور اگر پڑتا بھی اور فیروزاللغات نامی انگلش۔ اردو ڈکشنری میں دیکھا بھی جاتا تو ”پرانی یادیں“ ہی اس کا واحد ترجمہ ہوتا۔ لیکن آج کا طالب علم پوچھتا ہے کہ ”پرانی یادوں“ سے کیا مراد ہے؟…… یہ یادیں کتنی پرانی ہونی چاہئیں؟…… ان کا تعلق صرف آپ کی ذاتی زندگی سے ہوگا یا کسی دوسرے دوست احباب کی زندگی بھی ان یادوں میں شمار کی جا سکتی ہے؟……کیا والدین، اساتذہ اور اپنے بزرگوں کی یادوں اور باتوں کو بھی ”ناسٹلجیا“ کہا جا سکتا ہے؟ وغیرہ وغیرہ……
اس قسم کے سوالات آج کا طالب علم آپ سے پوچھتا ہے اور وہ اگر آپ کاپوتا، پوتی، نواسہ یا نواسی ہو تو مجھے معلوم نہیں کہ اس کا اطمینان آپ کیسے کریں گے؟ وہ اگر کسی گرامر یا ماڈرن سکول کا طالب علم یا طالبہ ہوگی تو آپ کو آسانی سے اپنے سوالات اور استفسارات کے حصار سے باہر نکلنے نہیں دے گی…… میرے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا کیونکہ میری نواسی جو ”لاہور گرامر سکول“ کی کلاس نہم کی طالبہ ہے، وہ مجھ سے سوال پہ سوال کئے جا رہی تھی اور ”مصیبت“ یہ بھی تھی کہ یہ ساری گفتگو انگریزی زبان میں ہو رہی تھی۔ میری طرح بہت سے قارئین کے عزیزانِ گرامی بھی ایسے ہی انگلش میڈیم سکول کے طالب علم ہوں گے اور ان کو اس ”آسانی“ سے چپ نہیں کرایا جا سکتا کہ جو ہمارے دور میں میسر تھی!
ہمارے زمانے میں والدین اور اساتذہ بڑے ”جابر“ ہوا کرتے تھے۔ ڈانٹ ڈپٹ اور سرزنش صرف لفظوں تک محدود نہیں ہوتی تھی۔ اساتذہ کرام کی اکثریت کے ہاں طلباء کے کان مروڑنے کا ”وتیرہ“ عام تھا۔ لیکن اب تو آپ اگر کسی انگلش میڈیم سکول کے طالب علم یا طالبہ کا کان مروڑ دیں تو بات دور تک نکل جائے گی۔
لفظ ناسٹلجیا (Nostalgia)کا سادہ اور مختصر اردو مفہوم تو ”پرانی یادیں“ ہی ہے لیکن اس مفہوم میں وہ تشریح شامل نہیں جو ناسٹلجیا کے مفہوم میں پوشیدہ ہے۔ ایسی کوئی پرانی بات جس کو یاد کرکے اس کے ساتھ وابستہ کوئی ایک یا ایک سے زیادہ اچھی، بُری، اہم یا غیر اہم باتوں کا ایک دبستان کھل جائے تو اس کو ”ناسٹلجیا“ کا نام دیا جاتا ہے۔ چنانچہ اس لفظ کی مختصر ترین تشریح یہ ہوگی: ”ناسٹلجیاایک ایسی ’پرانی بیماری‘ ہے جس کے ساتھ پرانی یادوں کا ایک انبار موجود ہوتا ہے اور دوسری شرط یہ بھی ہوگی کہ یہ ”انبار“ سبق آموز بھی ہوتا ہے۔
میری نواسی نے جب یہ سوال کیا کہ: ”آپ اپنے دور کی کوئی ’ناسٹلجیا‘ بتائیں کہ جس کے ساتھ یادوں کا ایک انبار موجود ہو“تو میں نے سر کھجلاتے ہوئے اپنے سکول کے زمانے کا ایک واقعہ بیان کیا جو یہ تھا:
”یہ شاید میری ساتویں کلاس کا آغاز تھا۔ ہمیں چھٹی کلاس میں یہ ”سہولت“ دی گئی تھی کہ آپ اختیاری مضامین میں فارسی، عربی اور ڈرائنگ میں سے کوئی ایک مضمون منتخب کر سکتے ہیں۔ ہم نے سوچا کہ عربی،قرآن کی زبان ہے، تعلیم کی تعلیم ہو جائے گی اور ثواب بھی مفت میں ملے گا۔ چنانچہ ”عربی“ کو بطور ایک اختیاری (Elective) مضمون رکھ لیا۔ ہماری درسی کتاب کا نام تھا ”دروس الادب حصہ دوم“…… حصہ اول ہم چھٹی کلاس میں پڑھ آئے تھے۔
اس زبان کی گرامر خاصی مشکل تھی (اور ہے) مثلاً جہاں اردو میں ”ماضی مطلق“ کی گردان میں صرف چھ صیغے ہوتے ہیں (یعنی واحد غائب جمع غائب، واحد حاضر، جمع حاضر،واحد متکلم اور جمع متکلم) وہاں عربی زبان میں اس ماضی مطلق کے 14صیغے تھے جن میں مذکر اور مونث کی تخصیص بھی موجود تھی۔ یعنی ”ضَربَ یَضربُ“ کے مصدر میں ماضی مطلق کی گردان کے صیغوں میں یہ حصے شامل تھے: ”ایک مرد نے مارا، دو مردوں نے مارا اور تمام مردوں نے مارا“۔ اور اس کے ساتھ: ”ایک عورت نے مارا، دو عورتوں نے مارا اور سب عورتوں نے مارا“ وغیرہ وغیرہ
میں قارئین کو زیادہ الجھن میں نہیں ڈالنا چاہتا۔ لیکن مجھے عربی زبان سے محبت کی سزا بمقابلہ اردو اور فارسی زبان، بڑی مہنگی پڑی۔
ہوا یوں کہ اپریل کا مہینہ تھا اور ہم نے ابھی اس ”دروس الادب“کا دوسرا یا تیسرا سبق ہی پڑھا تھا کہ ہمارے عربی کے استاد نے ایک روز کلاس میں آکر بڑے غصے اورطمطراق کا مظاہرہ کیا۔ ہم چونکہ کلاس مانیٹر تھے اس لئے حکم دیا گیا کہ صفحہ نمبر24نکالوں اور پڑھوں کہ کیا لکھا ہے۔ لیکن ہم نے تو ابھی صفحہ نمبر5تک ہی پڑھا تھا،صفحہ 24کیسے پڑھتے؟ لیکن مولوی نور محمد (کلاس ٹیچر) کا حکم تھا کہ صفحہ نمبر24پڑھو……
مولوی صاحب سکول بھر میں طلبا کو بدنی اور لسانی سزا دینے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ میں نے کہیں یہ کہہ دیا کہ: ”سر آپ نے تو اب تک ہمیں صفحہ نمبر5تک پڑھایا ہے“…… یہ سننا تھا کہ استادِ مکرم طیش میں آ گئے۔ پہلے تو بے نقط سنائیں اور فرمایا کہ تم نے مجھے پاگل سمجھ رکھا ہے؟…… اور پھر دو لڑکوں کو بلا کر میرے دونوں بازو پکڑائے اور اپنے دائیں اور بائیں بازوؤں سے ہمارے رخساروں پر تابڑ توڑ مشقِ سخن جاری فرما دی۔
اگلے روز میں نے ڈرتے ڈرتے ہیڈ ماسٹر صاحب کو یہ سارا ماجرا بیان کر دیا۔ مجھے معلوم نہیں انہوں نے مولوی نور محمد صاحب کو کیا کہا یا نہ کہا۔ البتہ میں نے عربی چھوڑ کر فارسی کلاس جوائن کرلی۔چار پانچ روز بعد سکول جاتے ہوئے مولوی نور محمد صاحب نے ہمیں دیکھا، رکنے کا حکم دیا اور دوسرے طلباء کے سامنے فرمایا: ”اوئے جیلانی! تم نے عربی شریف چھوڑ کر کُتّی فارسی زبان نے لی تو تمہاری ماں نے بمبے (ریلوے انجن) چلانے تھے کیا؟“……
ہم اس کا جواب کیا دیتے۔ گھر آکر والد صاحب کو بتایا۔ انہوں نے فرمایا کہ استاد کا حق ہے کہ وہ اس قسم کی سرزنش کر سکتا ہے۔ زیادہ بُرا نہ مناؤ۔ بس چپکے سے اب فارسی زبان میں محنت کرو اور مولوی صاحب کو امتحان میں فرسٹ آکر دکھاؤ…… چنانچہ ہم نے ایسا ہی کیا۔ فارسی زبان سے محبت کا یہی وہ ”موڑ“ تھا کہ جس نے ہمیں بعد میں کالج اور یونیورسٹی تک ایک ممتاز سٹوڈنٹ بنائے رکھا“۔
یہ واقعہ سنا کر میں نے اپنی نواسی کو بتایا کہ آج اگر میری اولاد میں سے کوئی اپنے اختیاری مضمون کو انتخاب کرنے کی بات کرتا ہے تو مجھے اپنی ساتویں کلاس کا یہ واقعہ یاد آ جاتا ہے…… یہی واقعہ وہ ناسٹلجیا ہے جس پر ہم بحث کر رہے ہیں۔ یعنی اس لفظ کے معانی میں ایسی ”پرانی باتوں“ کی یاد آوری شامل ہے کہ جس کا کوئی پہلو، کوئی مرحلہ، کوئی منزل یا کوئی موڑ آپ کو ماضی کے دریچوں میں جھانکنے کی طرف لے جاتا ہے اور آپ ایک ایسے واقعے کو یاد کرنے لگتے ہیں کہ جو آپ کو ”حالیہ یاد“ (Immediate Memory) سے باہر نکال کر ”ماضی کی یاد“ (Far Memory)کی طرف لے جاتا ہے…… اسی واقعہ کی ”ماضی کی یاد“ کو (Nostalgia) کہا جاتا ہے۔ محض ”پرانی یاد“ ہی اس کا اصل ترجمہ نہیں کہ اس کو (Old Memory)بھی کہا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ ”پرانی یاد“ ناسٹلجیا کا مفہوم نہیں کہلا سکتی۔
دنیا کی تمام زبانوں میں ایسے بہت سے الفاظ اور مرکبات موجود ہیں جو اگرچہ محاورہ یا روز مرہ کی ذیل میں نہیں آتے لیکن ان کی یاد ایک ایسے واقعے کی تفصیل آپ کے سامنے کھول کر رکھ دیتی ہے کہ جو ایک کہانی، ایک داستان اور ایک خوشگوار یا ناخوشگوار حادثے کو مجسم بنا کر آپ کے آگے رکھ دیتی ہے اوریہی ناسٹلجیا ہے!